’الزامات لگانا بالکل غلط ’ پاکستان نے امریکا بھارت مشترکہ بیان مسترد کر دیا

بیان غیر ضروری، یکطرفہ اور گمراہ کن ہے، ترجمان دفتر خارجہ، وزیر دفاع اور وزیر خارجہ کی بھی شدید تنقید
<p>File photo</p>

File photo

پاکستان نے بھارتی وزیراعظم نریندرا مودی اور امریکی صدر جو بائیڈن کے درمیان ملاقات کے بعد امریکا اور بھارت کے مشترکہ بیان پر شدید تنقید کی ہے۔

دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے امریکا بھارت مشترکہ بیان پر میڈیا کے سوالات پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ بیان غیر ضروری، یکطرفہ اور گمراہ کن ہے، پاکستان امریکاکےساتھ دہشتگردی کیخلاف قریبی تعاون کررہاہے، پاکستان نےدہشتگردی کیخلاف جنگ میں بےمثال قربانیاں دی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ عالمی برادری نےدہشت گردی کیخلاف پاکستان کی قربانیوں کوبارہا تسلیم کیا ہے، دہشت گردی کومشترکہ اورتعاون پرمبنی اقدامات سےشکست دی جاسکتی ہے، مشترکہ بیان کے دعوے کیسے دہشت گردی کیخلاف عالمی عزم کومضبوط کرسکتےہیں؟، بھارت ایسے بیانات سےمقبوضہ کشمیرمیں اپنےمظالم سےتوجہ ہٹاناچاہتاہے، پاکستان پردہشتگردی کیخلاف جنگ کےمتعلق الزامات لگانا بالکل غلط ہے۔

ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ ستم ظریفی یہ ہےمشترکہ بیان خطےمیں کشیدگی اورعدم استحکام کوختم کرنےمیں ناکام رہا، مشترکہ بیان مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی سنگین صورتحال کانوٹس لینےمیں ناکام ہے،مشترکہ بیان بین الاقوامی ذمہ داری سےدستبردار ہونے کے مترادف ہے، بھارت کو جدید فوجی ٹیکنالوجیزکی منصوبہ بند منتقلی پر بھی گہری تشویش ہے۔

اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے دفتر خارجہ کی ترجمان کا کہنا تھا کہ ایسےاقدامات خطےمیں فوجی عدم توازن کوبڑھارہےہیں،پائیدارامن میں مددگارنہیں، بین الاقوامی شراکت دارجنوبی ایشیا میں امن وسلامتی پریکطرفہ موقف کی توثیق سےگریزکریں۔

مودی، بائیڈن پریس کانفرنس ہمارے حکمرانوں کیلئے باعث شرم ہے، وزیر دفاع

وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ امریکی صدر جوزف بائیڈن اور بھارتی وزیراعظم نریندرا مودی کی مشترکہ پریس کانفرنس ان حکمرانوں کے لئے باعث شرم ہے جنہوں نے اپنے دور اقتدار میں پاکستانی ان کے ہاتھ بیچے۔ اس مشترکہ پریس کانفرنس میں پاکستان کو مورد الزام ٹھہرایا گیا۔ پاکستان کو اپنی جغرافیائی حیثیت کو اپنے مفادات کے لئے استعمال کرنا چاہیے، اس سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔

قومی اسمبلی میں بیان دیتے ہوئے وزیر دفاع نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم امریکی صدر جوبائیڈن کی دعوت پر امریکا میں ہیں، وہاں پر انہوں نے ایک مرتبہ پھر بھارت کا روایتی رویہ اپناتے ہوئے پاکستان کو دہشت گرد قرار دیا، مودی جب گجرات کے وزیراعلیٰ تھے تو ان کی سرپرستی میں وہاں کے مسلمانوں کو زندہ جلایا گیا، خواتین کی عصمت دری کی گئی، جس پر اس وقت امریکا نے ان پر ویزہ کی پابندیاں عائد کی تھیں۔

اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج ایک مرتبہ پھر بھارت میں وہی سلسلہ جاری ہے، وہاں مسلمانوں سمیت دیگر اقلیتیں مودی کی دہشت گردی کا ہدف بنی ہوئی ہیں، دہلی کی سرپرستی میں ان پر ظلم ڈھائے جا رہے ہیں، کشمیر میں کئی سالوں سے غیر اعلانیہ کرفیو نافذ ہے، وہاں کی قیادت کئی دہائیوں سے قید میں ہے، مودی اور ان کے انتہا پسند مذہبی جنونیوں کی بدترین ریاستی دہشت گردی جاری ہے، یہ بیمار ذہنیت میں مبتلا ہیں۔

خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان نے 40 سال میں دو افغان جنگوں میں امریکہ کا ساتھ دیا اور اس میں ہر اول دستے کا کردار ادا کیا، یہ ایک ایسی جنگ تھی جو ہماری نہیں تھی، ہم نے خود دہشت گردی کو دعوت دی، امریکا کئی سمندر پار ہونے کی وجہ سے مکمل محفوظ ہے، ان کے لئے جنگیں کمرشل سرمایہ کاری کے مترادف ہیں، آج بھی یورپ میں ملٹری انڈسٹریل کمپلیکس اس سے فائدہ اٹھا رہا ہے۔

وزیر دفاع نے کہا کہ نائن الیون کے بعد ہم اس کے اتحادی بنے، آج پاکستان کو جس دہشت گردی کا سامنا ہے، یہ اسی جنگ کا شاخسانہ ہے جو ہماری تھی ہی نہیں، آج بھی پاکستانی قوم امریکا کی حلیف ہونے کی قیمت ادا کر رہی ہے جبکہ اس کردار کو تسلیم نہیں کیا گیا۔ گزشتہ روز امریکی صدر اور بھارتی وزیراعظم کی مشترکہ پریس کانفرنس ان حکمرانوں کے لئے باعث شرم ہے جنہوں نے اپنے دور اقتدار میں پاکستانی ان کے ہاتھ بیچے۔ اس مشترکہ پریس کانفرنس میں پاکستان کو مورد الزام ٹھہرایا گیا۔ پاکستان کو اپنی جغرافیائی حیثیت کو اپنے مفادات کے لئے استعمال کرنا چاہیے، اس سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔

وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری

وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے عالمی طاقتوں پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کو متنازعہ اور اپنی جغرافیائی سیاست کا شکار نہ بنائیں۔

امریکی صدر جو بائیڈن اور بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے درمیان ملاقات کے بعد جاری ہونے والے مشترکہ بیان پر قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ عالمی برادری کو اس لعنت کو سنجیدگی سے لینا چاہیے کیونکہ اجتماعی کوششوں سے ہی اس لعنت کا خاتمہ ممکن ہے۔ افسوس ہے دنیا کی توجہ دہشت گردی سے یوکرین کے تنازع پر منتقل ہو گئی ہے۔

اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کا سب سے بڑا شکار ہے۔ اسے دنیا کے کسی بھی ملک سے زیادہ جانی نقصان ہوا ہے۔ اپنے عوام کے امن، استحکام اور خوشحالی کے لیے دہشت گردی اور انتہا پسندی کا خاتمہ پاکستان کے مفاد میں ہے۔

مشترکہ بیان

خیال رہے کہ جمعرات کو امریکی صدر جو بائیڈن اور بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی کی ملاقات کے بعد وائٹ ہاؤس نے ایک مشترکہ بیان جاری کیا تھا۔

بیان میں کہا گیا تھا کہ امریکی صدر جو بائیڈن اور بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ القاعدہ، داعش، لشکرِ طیبہ، جیش محمد اور حزب المجاہدین سمیت اقوامِ متحدہ کی فہرست میں شامل تمام دہشت گرد گروہوں کے خلاف ٹھوس کارروائی کرے۔

پاکستان

انڈیا

USA

AMERICA

Foreign Office spokesman

تبولا

Taboola ads will show in this div