پنجاب اور خیبر پختونخوا سمیت ملک بھر میں زلزلے کے جھٹکے، شہری خوف میں مبتلا

آزاد کشمیر میں بھی زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے، شہری کلمہ طیبہ کا ورد کرتے ہوئے گھروں سے نکل آئے
<p>File photo</p>

File photo

ملک بھر میں زلزلے کے شدید جھٹکے محسوس کیے گئے جس کے باعث شہری خوف میں مبتلا ہو گئے اور کلمہ طیبہ کا ورد کرتے ہوئے گھروں سے باہر نکل آئے۔

زلزلے کے جھٹکے اسلام آباد اور گردو نواح کے علاوہ مری،لاہور، گوجرانوالا، جہلم، حافظ آباد، چیچہ وطنی، سیالکوٹ، منڈی بہاؤالدین، شکر گڑھ، ظفروال، سیالکوٹ اور اطراف کے علاقوں میں بھی محسوس کیے گئے۔

دوسری طرف خیبرپختونخوا میں زلزلے کے جھٹکے سوات، صوابی اور گردونواح میں محسوس کیے گئے۔ اُدھر آزادکشمیر میں مظفرآباد، دھیرکوٹ، سماہنی، باغ ، وادی نیلم اور گردونواح میں بھی زلزلے کے جھٹکے محسوس کیےگئے۔

زلزلہ پیما مرکز کے مطابق زلزلے کی شدت 5.6 ریکارڈ کی گئی، زلزلے کی گہرائی 10 کلو میٹر تھی، زلزلے کا مرکز مشرقی کشمیر تھا، زلزلہ 1 بجکر 4 منٹ پر آیا۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق یورپی زلزلہ پیمامرکز کا کہنا ہےکہ زلزلےکامرکزبھارت میں پٹھان کوٹ سے 99 کلومیٹر دور تھا۔

زلزلے کے باعث لوگ کلمہ طیبہ کا ورد کرتے ہوئے خوفزدہ ہوکر گھروں اور دفا تر سے باہر نکل آئے۔

مزید برآں پروونشل ڈیزاسٹر مینیجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) پنجاب نے صوبے بھر کی انتظامیہ سے نقصانات کی رپورٹ طلب کر لی ہے۔ صوبائی کنٹرول روم سے تمام تر صورتحال کی مانیٹرنگ جاری ہے۔

ڈی جی پی ڈی ایم اے عمران قریشی نے ہدایت کی ہےکہ ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے تمام ادارے تیار رہیں، انتظامیہ عملےکو الرٹ رکھے اور بروقت ریسپانس یقینی بنائے۔

زلزلے کیسے اور کیوں آتے ہیں؟

ماہرین کے مطابق کرہ ارض کی تہہ 3 بڑی پلیٹس سے بنی ہے۔ پہلی لیئر کا نام یوریشین، دوسری بھارتی اور تیسری اریبین ہے۔ زمین کے نیچے جب کسی مقررہ حد سے زیادہ حرارت جمع ہو جاتی ہے تو یہ پلیٹس سرکتی ہیں۔ زمین ہلتی ہے۔ اور یہی کیفیت زلزلہ کہلاتی ہے۔ زلزلے کی لہریں دائرے کی شکل میں چاروں طرف پھییل جاتی ہیں۔

ماہرین کا ماننا ہے کہ اُن علاقوں میں زلزلے زیادہ آتے ہیں جو ایسی پلیٹس کے سنگم پر ہیں۔ جن علاقوں میں ایک بار بڑا زلزلہ آ جائے۔ وہاں دوبارہ بھی بڑا زلزلہ آ سکتا ہے۔

ماہرین کے مطابق اگر زلزلے کا مرکز سمندر کی تہہ یا ساحلی علاقوں کے قریب ہو تو سمندری طوفان اور سونامی آ سکتے ہیں۔ یوں بپھری لہریں ساحلی علاقوں میں نقصان کا سبب بن سکتی ہیں۔

زمین کے بعض حصوں کے نیچے چٹانوں کی پرتیں اس نوعیت کی ہیں کہ ان میں نسبتاً زیادہ حرکت ہوتی ہے۔ اسی وجہ سے زلزلے بھی کثرت سے آتے ہیں۔

جو ملک اور علاقے ارتھ کوئیک زون میں ہیں۔ اُن میں نیوزی لینڈ، انڈونیشیا، فلپائن، جاپان، روس، شمالی امریکا میں بحرالکاہل کے ساحلی علاقے، وسطی امریکا، پیرو اور چلی شامل ہیں۔ اسی طرح بحرالکاہل کے کئی حصے بھی ان علاقوں میں شامل ہیں جہاں زیادہ زلزلے آنے کا خدشہ رہتا ہے۔

ریکٹر اسکیل کیا ہوتا ہے؟

ریکٹر اسکیل ایسا پیمانہ ہے جس سے زلزلے کی شدت کی پیمائش کی جاتی ہے۔

ریکٹر اسکیل پر 4 درجے سے کم شدت کے زلزلے معمولی یا کمزور نوعیت کے ہوتے ہیں جبکہ 4 سے زیادہ اور 6 سے کم درجے کا زلزلہ درمیانی شدت کا زلزلہ کہلاتا ہے۔

ریکٹر اسکیل پر 6 سے 7 شدت کے زلزلے عمارتوں کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ جب زلزلے کی شدت 8 سے بڑھتی ہے تو وہ تباہ کن شکل اختیار کر سکتا ہے۔ عمارتیں ملبے کے ڈھیروں میں تبدیل ہو سکتی ہیں، سڑکیں اور ریلوے لائنیں ٹوٹ پھوٹ سکتی ہیں۔

پاکستان

earthquake

تبولا

Taboola ads will show in this div