کم از کم تنخواہ 35500 روپے مقرر، تنخواہوں میں 35 فیصد تک اضافہ
سندھ کا 2244 ارب روپے کا بجٹ پیش کردیا گیا، سندھ حکومت نے کم ازکم تنخواہ 35 ہزار 500 روپے مقرر کردی جبکہ ایک سے 16 گریڈ کے سرکاری ملازمین کی تنخواہ میں 35 ہزار، 17 گریڈ سے اوپر کے ملازمین کی تنخواہ میں 30 فیصد اضافہ کیا گیا ہے، وزیراعلیٰ سندھ نے سرکاری ملازمین کی پنشن 17.5 فیصد بڑھانے کا بھی اعلان کردیا۔
اسپیکر سراج درانی کی زیر صدارت سندھ اسمبلی کا اجلاس ہوا، جس میں وزیراعلیٰ و وزیر خزانہ مراد علی شاہ 2244 ارب روپے کا بجٹ پیش کیا، انہوں نے بتایا کہ آئندہ مالی سال کا بجٹ خسارہ 37.7 ارب روپے ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے اپنی حکومت کا 5واں اور سندھ اسمبلی میں 59واں بجٹ پیش کیا، انہوں نے کہا کہ سندھ نے گزشتہ سالوں میں سیلاب اور کوویڈ جیسے مسائل کا سامنا کیا ہے، 1652 نئی اسکیموں کیلئے 79.019 ارب روپے کا تخمینہ لگایا گیا ہے، جاری منصوبوں کیلئے 253.146 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ صوبائی اے ڈی پی کے بجٹ میں 4 ہزار 158 منصوبے شامل ہیں، پی ایس ڈی پی منصوبوں کیلئے 12.5 ارب روپے، بیرونی معاونت کے منصوبوں کیلئے 147.822 ارب روپے، صوبائی اے ڈی پی کیلئے 226 ارب، ضلعی اے ڈی پی کیلئے 20 ارب روپے رکھے گئے ہیں اور ترقیاتی اخراجات کا نظرثانی شدہ تخمینہ 406.322 ارب روپے لگایا گیا ہے۔
وزیر اعلیٰ و وزیر خزانہ سندھ نے بتایا کہ آئندہ مالی سال کیلئے ترقیاتی اخراجات کی مد میں 689.603 ارب روپے تجویز کیا گیا ہے، صوبائی اے ڈی پی کیلئے 380.5 ارب روپے، ضلعی اے ڈی پی کیلئے 30 ارب روپے بیرونی معاونت کے منصوبوں کیلئے 266.691 ارب اور وفاقی پی ایس ڈی پی کیلئے 22.412 ارب روپے تجویز کئے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مالی سال 24-2023ء کیلئے 88.273 ارب کے 1937 نئے منصوبے شامل ہیں، ہماری توجہ جاری اسکیموں کی تکمیل پر ہے جس کیلئے بجٹ کا 80 فیصد مختص کیا گیا ہے، شعبہ تعلیم کے ترقیاتی منصوبوں کیلئے 34.69 ارب روپے، شعبہ صحت کی ترقیاتی اسکیموں کیلئے 19.739 ارب روپے، محکمہ داخلہ کے ترقیاتی منصوبوں کیلئے 11.517 ارب روپے اور شعبہ آبپاشی میں ترقیاتی منصوبوں کیلئے 25 ارب روپے تجویز کئے گئے ہیں۔
مراد علی شاہ نے بتایا کہ بلدیات، ہاؤسنگ اینڈ ٹاؤن پلاننگ کے تحت منصوبوں کیلئے 62.5 ارب روپے، پبلک ہیلتھ انجینئرنگ، دیہی ترقی کے منصوبوں کیلئے 24.35 ارب روپے اور ورکس اینڈ سروسزکے تحت سرکاری عمارات اورسڑکوں کیلئے ترقیاتی اخراجات کیلئے 89.05 ارب روپے میسرہوں ہوں گے۔
سیلاب سے تباہ کاریاں
وزیرخزانہ سندھ نے بجٹ تقریرمیں بتایا کہ قدرتی آفات، سیلاب کے باعث 100 ارب روپے کا اضافی بوجھ پڑا ہے، صوبائی سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت 87 ارب روپے سیلاب کی بحالی کیلئے دیئے گئے، سیلاب متاثرین کیلئے گھروں کی تعمیرات کو پورا کرنے کیلئے بڑا مالیاتی خلاء موجود ہے، جنیوا کانفرنس کے بعد سندھ حکومت نے کراچی میں سیلاب متاثرین کی بحالی پرکانفرنس کا انعقاد کیا تھا، سندھ ڈونرکانفرنس میں سرمایہ کاروں کوانفرااسٹرکچر کی بحالی کیلئے سرمایہ کاری کرنے کی ترغیب دی گئی۔
وزیراعلیٰ سندھ نے مزید کہا کہ سیلاب کے باعث 2.36 ملین مکانات تباہ ہوگئے، 12.36 ملین لوگ بے گھر ہوئے، سندھ حکومت نے سیلاب متاثرین کیلئے بروقت جارحانہ اقدامات اٹھائے۔
انہوں نے بتایا کہ ورلڈ بینک اور دیگر کے مطابق 4.4 ملین ایکڑ زرعی زمین تباہ ہوگئی، 117.3 ملین ڈالر کے 4 لاکھ 36 لاکھ 435 مویشی سیلاب کی نظر ہوگئے، صوبے کا 60 فیصد سڑکوں کا نیٹ ورک شدید متاثر ہوا۔
صوبائی ترقیاتی بجٹ
مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ آئندہ مالی سال کیلئے صوبائی ترقیاتی اخراجات 5 ہزار 248 منصوبوں پر مشتمل ہیں، تین ہزار311 جاری منصوبوں کی مد میں 291.727 ارب روپے رکھے گئے ہیں جبکہ 1937 نئے منصوبوں کیلئے بھی 88.273 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں، ہماری توجہ جاری اسکیموں کی تکمیل پر ہے جس کیلئے بجٹ کا 80 فیصد مختص کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ صوبائی ٹیکس وصولی وفاقی منتقلی اور صوبائی محصولات کا مجموعہ ہیں، ہمارے وسائل کا بڑا حصہ سندھ وفاقی منتقلی پر بہت زیادہ انحصار کرتا ہے، این ایف سی کی مد میں براہ راست منتقلی صوبوں سے شیئرنگ فارمولے کے تحت تقسیم کی جاتی ہے۔
شعبہ تعلیم
وزیراعلیٰ سندھ نے بتایا کہ آئندہ مالی سال تعلیم کے شعبے میں 312.245 ارب روپے مختص کئے ہیں، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 7 فیصد زائد ہے، رواں سال محکمہ تعلیم ایک بھرتیوں کا سال رہا ہے، آئی بی اے کے تحت 58 ہزار پرائمری و مڈل اسکول ٹیچرز بھرتی کئے گئے، تمام اساتذہ کو تعیناتی سے قبل تربیت، شرح کی پالیسی کے تحت اسکولوں میں مقررکیا گیا، شعبہ تعلیم کو مزید مضبوط بنانے کیلئے 2 ہزار 582 اساتذہ کی آسامیاں پیدا کی گئیں۔
ان کا کہنا ہے کہ نئے بھرتی کئے گئے اساتذہ کو گریڈ 9 سے 14 میں اپ گریڈ کیا جائے گا، 27 پرائمری اسکولوں کو مڈل اسکول اورمڈل اسکولوں کو سیکنڈری اسکول کا درجہ دیا گیا، 150 اسکولوں کو ہائر سیکنڈری اسکولوں میں اپ گریڈ کیا جائے گا، 846 ملین روپے کی لاگت سے 892 نئی ملازمتوں کی منظوری دی جائے گی۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ سندھ بھر کے کالجز کیلئے 26.78 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں، 400 ملین روپے فرنیچر اینڈ فکسچر، 425 ملین روپے کالجز عمارات کی مرمت کیلئے رکھے گئے ہیں، سندھ پبلک سروس کمیشن کے ذریعے 1500 لیکچرارز بھی بھرتی کئے جائیں گے، آئندہ مالی سال کیلئے 23 نئے کالجز قائم کئے جائیں گے، جس سے 445 نئی اسامیاں پیدا ہوں گی، 403 ملین روپے کی لاگت سے سامان خریدا جائے گا۔
وزیراعلیٰ سندھ نے بتایا کہ سندھ ہائرایجوکیشن کمیشن کو مزید مستحکم بنانے کیلئے 987.8 ملین روپے مختص کئے گئے ہیں، یونیورسٹیز کی گرانٹ 569 ملین روپے سے بڑھا کر 987.8 ملین روپے کی گئی ہے، سرکاری جامعات کی گرانٹ 17.4 ارب روپے سے 25.2 ارب روپے بڑھائی گئی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ سندھ ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے بجٹ کو 15.60 ارب روپے کردیا گیا ہے، سندھ حکومت نے ایس ای ایف کے تحت ایکسیلریٹڈ ڈیجیٹل لرننگ پروگرام متعارف کرایا ہے، مذکورہ پروگرام سے اسکول نہ جانے والے بچوں کی تعداد میں کمی آئے گی۔
مراد علی شاہ نے مزید کہا کہ صوبہ بھرمیں 125 مائیکرو اسکولز قائم کئے جائیں گے، ان اسکولز میں 12 ہزار 500 طلبہ کو تربیت فراہم کی جائے گی، صوبہ بھرمیں مفت کتب کی تقسیم کیلئے 2.53 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں، لڑکیوں کی تعلیم کے فروغ کیلئے وظیفے دیئے جائیں گے، اس کی مد میں 800 ملین، خصوصی بچوں کیلئے 140 ملین روپے مختص کئے گئے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ تبادہ شدہ اسکولوں کی بحالی کیلئے 30 کروڑ روپے، یورپی یونین کے منصوبے (ASPIRE( کے سالانہ 2.161 ارب روپے بجٹ کو 4.114 ارب روپے کردیا گیا ہے، وفاقی حکومت کے 5125 اساتذہ کو سالانہ 1.537 ارب روپے تنخواہوں کیلئے مختص کئے ہیں، تجویز شدہ اداروں سے موصول تعلیمی اثاثوں کیلئے 1.605 ارب روپے رکھے ہیں، پبلک اسکول گرانٹ کو 140 ملین روپے سے بڑھاکر 400 ملین روپے کردیا گیا ہے۔
وزیراعلیٰ کا کہنا ہے کہ پبلک اسکولز کی مرمت کیلئے 5 ارب روپے اور پبلک کالجز کی مرمت کیلئے 425 ملین روپے رکھے گئے ہیں، اسٹیوٹا کیلئے سالانہ گرانٹ 2 ارب روپے اور بینظیر بھٹو شہید ہیومن ریسورسز اینڈ ریسرچ ڈیولپمنٹ بورڈ کیلئے 1.250 ارب روپے گرانٹ رکھی گئی ہے۔
کھیل و نوجوانان
مراد علی شاہ نے بتایا کہ محکمہ کھیل اور امور نوجوانان کیلئے 1.83 ارب روپے مختص کئے ہیں، سندھ حکومت کھیلوں اور تفریح کو صحتمند سرگرمیاں سمجھتی ہے، خوش قسمتی سے ہماری بڑی آبادی کا تعلق نوجوانوں پر مشتمل ہے۔
امن و امان
وزیراعلیٰ نے بتایا کہ امن وامان کیلئے گزشتہ سال 124.87 ارب روپے کے مقابلے میں موجودہ بجٹ میں مزید 15 فیصد اضافہ کیا گیا ہے، آئندہ مالی سال میں امن و امان کیلئے 143.568 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں، امن و امان کی اسٹریٹیجکلی بہتری کیلئے 15.5 ملین روپے پرائزن پالیسی اینڈ مینجمنٹ بورڈ کیلئے رکھے ہیں، محکمہ جیل خانہ جات کے عملے میں اضافے کیلئے ہم نے 463.414 ملین اور سندھ پولیس کی بہتری کیلئے 2.796 ارب روپے ملٹری گریڈ ہتھیاروں کی خریداری کیلئے رکھے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ سندھ پولیس کی گاڑیوں کی خریداری کی مد میں 3.569 ارب روپے رکھے گئے ہیں، محکمہ پولیس کیلئے 846.608 ملین روپے اسپشل برانچ کیلئے اور محکمہ انسداد دہشتگردی کیلئے 868.684 ملین روپے مختص کئے ہیں، آئندہ سال بجٹ میں 3446 افراد پر مشتمل کراؤڈ مینجمنٹ یونٹ تشکیل دیا گیا ہے، آئندہ سال 4127 اہکاروں پر مشتمل ریپڈ رسپانس فورس میں اضافہ کیا جائے گا، دونوں منصوبوں کیلئے آئندہ سال 81.48 ملین روپے رکھے گئے ہیں۔
مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ آئندہ سال کے بجٹ میں صوبے کے اہم انٹری پوائنٹس کو محفوظ بنانے کا منصوبہ بنایا ہے، مذکورہ منصوبہ 1.57 ارب روپے سے شروع کیا جارہا ہے، پولیس کا مورال بڑھانے کیلئے 272.78 ملین روپے طبی ادائیگیوں کیلئے رکھے گئے، پولیس کی خوراک کے اخراجات کی مد میں 360 ملین روپے رکھے ہیں۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ سندھ میں بروقت انصاف کیلئے سندھ فارنزنک لیبارٹری کا قیام عمل میں لایا جارہا ہے، آئندہ مالی سال میں سندھ فارنزنک لیبارٹی کیلئے 134.50 ملین روپے، لاء اینڈ پارلیمنٹری امور کیلئے رواں مالی سال میں 20.38 ارب روپے رکھا گیا، آئندہ مالی سال میں اس کو بڑھا کر 22.02 ارب روپے کردیا گیا۔
ان کا کہنا ہے کہ سرکٹ کورٹ میرپورخاص کے قیام کیلئے آئندہ مالی سال میں 94.091 ملین روپے، سیشن کورٹ، سول کورٹ اور فیملی کورٹ کیلئے 71.716 ملین روپے رکھے گئے ہیں، ڈسٹرکٹ اٹارنی، ڈسٹرکٹ سجاول کیلئے 59.927 ملین روپے رکھنے کی تجویز ہے۔
پسماندہ طبقات کی ترقی، انسانی حقوق
وزیراعلیٰ سندھ نے بجٹ تقریر میں بتایا کہ پسماندہ طبقات کی ترقی اور انسانی حقوق کی بحالی کیلئے آئندہ سال 100 ملین روپے، صوبائی محتسب کے 3 علاقائی اور 2 کراچی دفاتر کیلئے 87 ملین روپے اور بڑھتی آبادی کے مسائل کیلئے آئندہ مالی سال میں 823 ملین روپے رکھے گئے ہیں۔
مذہبی ہم آہنگی
مراد علی شاہ نے کہا کہ محکمہ مذہبی ہم آہنگی کیلئے آئندہ سال 1.52 ارب روپے، پاکستان ہندو کونسل کو گرانٹ ان ایڈ کی مد میں ایک ارب روپے دینے کی تجویز اور آئندہ مالی سال اقلیتی برادری کی عبادت گاہوں و عمارات کیلئے 250 ملین روپے رکھے گئے ہیں۔
محکمہ زراعت
وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا ہے کہ سندھ کی معیشت کا انحصار زراعت پر ہے، گزشتہ سال کی بارشوں اور سیلاب سے بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا، سیلاب سے قابل کاشت زمین اور کھڑی فصلیں زیر آب آگئیں، زراعت سے وابستہ لوگوں کی بڑی تعداد بیروزگار ہوگئی، کسانوں کو 1258 زرعی آلات 50 فیصد سبسڈی پر دیئے جائیں گے، 941 ریگولر اور سولر پاور ٹیوب ویل رعایتی نرخوں پر فراہم کئے جائیں گے، 10 کولڈ اسٹوریج یونٹ لگائے جائیں گے، دس ہزار 795 ایکٹر رقبہ کو بلڈوزر آپریشن کے تحت لایا جائے گا جبکہ تھرپارکر میں زیر زمین 25 سولر پمپ لگائے جائیں گے۔
انہوں نے بتایا کہ 259 واٹر کورس ایکسٹینشن لائننگ کی تزین و آرائش کی جائے گی، 50 فیصد واٹر کورسز کی اضافی لائننگ بحالی کے ذریعے کی جائے گی، 74 فارم میں ہائی ایفیشنسی ایگریکلچرل سسٹم کی تنصیب ہوگی، 5000 کچن گارڈن کٹس کی فراہمی اور 35 فارمرز فیلڈ اسکولوں کی تعمیر ہوگی۔
محکمہ غذائی تحفظ
وزیر خزانہ سندھ کا کہنا ہے کہ گندم کی امدادی قیمت 10 ہزار روپے فی 100 کلو گرام مقرر کی گئی ہے، سندھ حکومت 1.4 ملین میٹرک ٹن گندم خرید رہی ہے، رواں سال سندھ حکومت نے 23.3 ارب روپے گندم کے آٹے پر سبسڈی فراہم کی، رمضان پیکیج کے تحت 7.9 ملین خاندانوں کو بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے رقم دی، آٹے کی مد میں سبسڈی پر 63 ارب روپے خرچ ہوئے، گندم کی خریداری اور اس سے متعلقہ سرگرمیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے 144.95 ارب روپے مختص کئے گئے۔
موبائل فوڈ ٹیسٹنگ لیبارٹریز
انہوں نے بتایا کہ سندھ حکومت نے صوبے میں کھانے پینے کی اشیاء کی چیکنگ کیلئے موبائل ٹیسٹنگ لیبارٹریز قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جس کیلئے رواں مالی سال 183.0 ملین روپے رکھے گئے ہیں۔
ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن
وزیراعلیٰ سند کا کہنا ہے کہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کا بجٹ 5.7 ارب سے بڑھا کر 7.108 ارب روپے کیا جارہا ہے، گاڑیوں کی ٹریکنگ اور مانیٹرنگ جیسے منصوبوں کو مکمل کیا جائے گا، گاڑیوں کی رجسٹریشن، اسمارٹ کارڈز اور نمبر پلیٹس کا منصوبہ ہے، دو، تین اور چار پہیوں والی گاڑیوں کیلئے سیکیورٹی نمبر پلیٹس متعارف کرائی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نیشنل ریڈیو ٹیلی کمیونیکیشن کے ساتھ حکومت تا حکومت معاہدہ کیا گیا، آئندہ مالی سال کیلئے مختلف منصوبوں کیلئے 2.23 ارب روپے مختص کردیئے، 1.41 ارب روپے سیکیورٹی فیچر نمبر پلیٹس کیلئے رکھی گئی ہے۔
محکمہ اطلاعات سندھ
مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ بجٹ میں اطلاعات، اشتہارات اور تشہیر کیلئے 9.47 ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے، براڈ کاسٹ و سوشل میڈیا مانیٹرنگ سروسز کیلئے 62.13 ملین روپے دیئے جائیں گے، پریس کلب اور مستحق صحافیوں کی گرانٹ ان ایڈ اور انڈوونمنٹ فنڈز کی مد میں 252 ملین روپے رکھنے کی تجویز ہے، سندھ انفارمیشن کمیشن کیلئے 55 ملین روپے رکھے جارہے ہیں۔
واجب الادا قرض و سود کی ادائیگی
انہوں نے بتایا کہ آئندہ مالی سال قرض و سود کی ادائیگی کیلئے 96 ارب روپے رکھے گئے ہیں، جس میں 48 ارب روپے واجب الادا قرض پر لگنے والے سود کی دوبارہ ادائیگی شامل ہے، سرکاری ملازمین کی پنشن و مراعات کی ادائیگی پر لگنے والے 25 ارب بھی اس کا حصہ ہیں، ادائیگی میں اضافہ ڈالر اور روپے کے اتار چڑھاؤ کے باعث پیدا ہوا۔
تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ
سندھ حکومت نے تنخواہوں میں پنشن میں بھی خاطر خواہ اضافے کا اعلان کردیا۔ مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ ریٹائرڈ سرکاری ملازمین کی پنشن میں 17.5 فیصد اضافہ کردیا گیا جبکہ مزدور کی کم سے کم تنخواہ 35 ہزار 500 روپے مقرر کی گئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ سندھ کے سندھ کے گریڈ ایک سے 16 تک سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 35 فیصد جبکہ 17 گریڈ اور اوپر کے ملازمین کی تنخواہ میں 30 فیصد اضافہ کیا جارہا ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا ہے کہ ریٹائرڈ ملازمین کیلئے آئندہ مالی سال میں 195.269 ارب روپے رکھے گئے ہیں، یہ رقم رواں مالی سال کی نسبت 20 ارب روپے زائد ہیں۔
محکمہ ورکس اینڈ سروسز
وزیراعلیٰ و وزیر خزانہ سندھ نے بجٹ تقریر میں بتایا کہ آئندہ مالی سال روڈ نیٹ ورک کی بہتری کیلئے 23.47 ارب روپے رکھے گئے ہیں، گزشتہ مالی سال کی نسبت یہ 28 فیصد زائد ہے، آئندہ مالی سال کے بجٹ میں مرمت و دیکھ بھال کیلئے 9.98 ارب روپے رکھے گئے ہیں، جیلوں و لاک اپ کی مرمت کیلئے علیحدہ ایک ارب روپے رکھے گئے ہیں۔
محکمہ صنعت وانڈسٹریز
مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ صنعتوں، چھوٹے و درمیانے کاروبار کا ملکی جی ڈی پی میں 40 فیصد حصہ ہے، ایکسپورٹ میں 25 فیصد حصہ ایس ایم ایز کا ہے، رواں مالی سال سندھ اسمال انڈسٹریز کارپوریشن کو 400 ملین روپے فراہم کئے جبکہ آئندہ مالی سال میں مزید 400 ملین روپے رکھے گئے ہیں، رواں مالی سال 1.6 ارب روپے کے مقابلے میں آئندہ مالی سال کیلئے 1.8 ارب روپے رکھے ہیں، اسمال انڈسٹریز کو مزید کار آمد بنانے کیلئے 60 ملین روپے دینے کا پروگرام ہے، 500 دیہی افراد کو گرانٹ کی مد میں چھوٹے کارخانے و انڈسٹریز کی ترقی کیلئے 500 ملین روپے دیئے جائیں گے۔
##ثقافت و سیاحت
مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ ثقافتی ورثے کے تحفظ کیلئے بجٹ 6.5 ارب روپے سے بڑھا کر 7.5 ارب روپے کردیا گیا ہے، سندھ میں 32.543 ملین روپے سے 7 پبلک لائبریریاں قائم کی جائیں گی، لائبریریاں لطیف آباد، پٹھورو، سجاول، قمبر، حیدرآباد، کوٹری اور عمر کوٹ ضلع میں قائم کی جائیں گی۔
لوکل باڈیز
مالی سال 24-2023ء کے بجٹ میں لوکل باڈیز کیلئے 88 ارب روپے گرانٹ رکھنے کی تجویز ہے، سندھ حکومت نے رواں مالی سال کے بجٹ میں لوکل باڈیز کیلئے 90 ارب روپے رکھے، میونسپل کمیٹیز، ٹاؤن کمیٹیز کے او زیڈ ٹی شیئر میں 1.2 ملین روپے سالانہ اضافہ کیا گیا ہے، حیدر آباد اور لاڑکانہ کی گرانٹ 30 سے 45 ملین، کراچی میٹروپولیٹن کی خصوصی گرانٹ 600 ملین سے بڑھا کر 650 ملین روپے کی گئی، سندھ حکومت نے رواں سال کے دوران کے ایم سی کو 1.12 ارب روپے خصوصی گرانٹ دی۔
ماحولیات اور متبادل توانائی
مراد علی شاہ نے بتایا کہ ماحولیات، توانائی سے متعلق سرگرمیوں کیلئے 46.1 ارب روپے رکھے گئے ہیں جو کہ پچھلے سال میں مختص کی گئی رقم 31.45 ارب روپے سے 46 فیصد زائد ہے۔
صوبائی کابینہ سے منظوری
سندھ کابینہ نے مالی سال 24-2023ء کے 2244 ارب روپے کے بجٹ کی منظوری دیدی۔ جس کے مطابق امن وامان کیلئے 160 ارب روپے رکھنے کی تجویز دی گئی ہے، اسکول ایجوکیشن کیلئے 16 ارب 50 کروڑ روپے اور صحت کیلئے 44 ارب روپے رکھنے کی تجویز دی گئی ہے۔
سندھ کے بجٹ میں محکمہ ورکس کا ترقیاتی بجٹ 90 ارب، محکمہ آبپاشی کیلئے 52 ارب اور داخلہ کیلئے 11 ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے جبکہ محکمہ بلدیات کیلئے 111 ارب اور ورکس اینڈ سروس کیلئے 109 ارب رکھے جائیں گے۔
سندھ کابینہ نے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کی منظوری دے دی۔
سندھ کابینہ کی منظوری کے مطابق گریڈ ایک سے 16 تک کے ملازمین کی تنخواہوں میں 35 فیصد اور 17 سے 22 گریڈ کے سرکاری افسران کی تنخواہوں میں 30 فیصد اضافے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
سماء کو بجٹ دستاویز موصول
سندھ کے بجٹ کی تجاویز کی تفصیلات سماء کو موصول ہوگئیں، جس کے مطابق مالی سال 24-2023ء کا بجٹ2244 ارب روپے کا ہوگا۔
بجٹ تجاویز کے مطابق سندھ کے بجٹ میں امن و امان کیلئے 160 ارب روپے، اسکول ایجوکیشن کیلئے 16 ارب 50 کروڑ روپے رکھنے رکھے جائیں گے جبکہ محکمہ بلدیات کا ترقیاتی بجٹ 62 ارب روپے کا ہوگا، کراچی کے میگا منصوبوں کیلئے بھی 12 ارب 50 کروڑ رکھے جائیں گے۔
دستاویز کے مطابق محکمہ ورکس کا ترقیاتی بجٹ 90 ارب روپے، محکمہ صحت کیلئے 44 ارب روپے سے زائد رکھنے کی تجویز ہے، محکمہ آبپاشی کیلئے 52 ارب روپے اور داخلہ کیلئے 11 ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے۔
سماء کو موصول دستاویز کے مطابق محکمہ بلدیات کیلئے 111 ارب، ورکس اینڈ سروسز کیلئے 109 ارب روپے، صوبائی ترقیاتی منصوبے کیلئے 697 ارب رکھنے کی تجویز ہے۔
بجٹ تجاویز کے مطابق غیرترقیاتی بجٹ کی مد میں 1411 ارب، محکمہ تعلیم کیلئے مجموعی طور پر 353 ارب روپے رکھے جائیں گے۔