آصف زرداری کیخلاف 4 ریفرنس نیب کو واپس بھجوادیئے گئے
احتساب عدالت اسلام آباد نے سابق صدر آصف علی زرداری کے خلاف میگا منی لانڈرنگ سمیت 4 ریفرنسز نیب کو واپس بھجوا دیئے۔
اسلام آباد کی احتساب عدالت نے سابق صدر اور پیپلزپارٹی کے رہنماء آصف علی زرداری کیخلاف میگا منی لانڈرنگ سمیت 4 ریفرنسز نیب کو واپس بھجوادیئے۔
احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے فریقین کے دلاٸل سننے کے بعد فیصلہ سنایا، آصف زرداری کے وکیل فاروق ایچ ناٸیک اور نیب پراسیکیوٹرز عدالت میں پیش ہوئے۔ فاروق نائیک نے کہا کہ نیب قانون کے بعد یہ ریفرنسز عدالت کے داٸرہ اختیار میں نہیں آتے، احتساب عدالت ریفرنسز پر ٹراٸل نہیں چلا سکتی۔
احتساب عدالت کی جانب سے واپس بھیجے گئے ریفرنس میں آصف زرداری، فریال تالپور، حسین لواٸی اور دیگر کیخلاف منی لانڈرنگ ریفرنس، منظور قادر اور دیگر ملزمان کیخلاف پلاٹ الاٹمنٹ ریفرنس، بلال شیخ اور دیگر ملزمان کیخلاف سندھ بینک ریفرنس اور پنک ریذیڈنسی ریفرنس شامل ہیں۔
آصف زرداری سے ملاقاتیں
دوسری جانب سابق صدر سیاسی جوڑ توڑ کیلئے لاہور میں موجود ہیں، جہاں آصف زرداری سے پارٹی رہنماؤں نے بلاول ہاؤس میں ملاقاتیں کیں، ملاقات کرنیوالوں میں سیکریٹری جنرل نیئر حسین بخاری، رانا فاروق سعید، مہرین انور راجہ، فیصل میر، تنویر اشرف کائرہ، بیرسٹر عامر اور نعیم اسلم کیانی شامل ہیں۔
نیب ترامیم
قومی اسمبلی اجلاس میں مئی 2022ء کو احتساب بیورو آرڈیننس 1999ء میں ترمیم کا بل کثرت رائے سے منظور کیا گیا تھا، جس کے مطابق نیب گرفتار شدگان کو 24 گھنٹوں میں نیب کورٹ میں پیش کرنے کا پابند ہوگا، کیس دائر ہونے کے ساتھ ہی گرفتاری نہیں ہوسکے گی۔
ترمیم کے مطابق نیب 6 ماہ کی حد کے اندر انکوائری کا آغاز کرنے کا پابند ہوگا، اس سے پہلے نیب 4 سال تک انکوائری شروع نہیں کرتا تھا، نیب ریمانڈ بھی 90 دن سے کم کرکے 14 دن کردیا گیا۔
نئے قانون کے مطابق مالی فائدہ نہ اٹھانے کی صورت میں وفاقی یا صوبائی کابینہ کے فیصلے نیب کے دائرہ اختیار میں نہیں آئیں گے، کسی بھی ترقیاتی منصوبے یا اسکیم میں بےقائدگی نیب کے دائرہ اختیار میں نہیں آئے گی، کسی بھی ریگولیٹری ادارے کے فیصلوں پر نیب کارروائی نہیں کر سکے گا۔
نئے قانون کے مطابق 50 کروڑ روپے سے کم کی کرپشن کی تحقیقات نیب کے دائرہ اختیار میں نہیں آئے گا۔