سپریم کورٹ نے پانامہ لیکس پر صرف ایک فیملی کیخلاف کارروائی پر سوالات اٹھا دیئے

پانامہ پیپرز میں شامل 436 پاکستانیوں کیخلاف تحقیقات کیلئے جماعت اسلامی کی درخواست پر سماعت

سپریم کورٹ میں پانامہ پیپرز میں شامل 436 پاکستانیوں کیخلاف تحقیقات کیلئے جماعت اسلامی کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ پانامہ پیپرز میں شامل 436 پاکستانیوں کیخلاف تحقیقات کے لئے دائر جماعت اسلامی کی درخواست پر سماعت جسٹس سردار طارق مسعود کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے کی۔

عدالت نے 2016ء میں باقی پاکستانیوں کا معاملہ الگ کرکے پانامہ لیکس پر صرف ایک فیملی کیخلاف کارروائی پر سوالات اٹھا دیئے۔ جسٹس سردار طارق مسعود نے ریمارکس دیئے کہ عوام کے پیسوں کا تب خیال کیوں نہیں آیا جب 24 سماعتوں کے بعد جماعت اسلامی نےاپنا کیس الگ کرایا، کیا اس وقت آپ کا مقصد ایک ہی خاندان کے خلاف کیس چلانا تھا ؟ کہنا نہیں چاہتا لیکن یہ کچھ اور ہی معاملہ ہے۔

عدالت کے درخواستگزار کے وکیل سے کئی سوالات، کہا کہ سپریم کورٹ کے پانچ ججز نے 3 نومبر 2016 کو پانامہ کیس قابل سماعت قرار دیا گیا تھا ، بتایا جائے کہ پانامہ پیپرز میں نامزد افراد کیخلاف نیب ، ایف آئی اے ، اینٹی کرپشن سمیت متعلقہ اداروں سے رجوع کیوں نہیں کیا ؟ ایف بی آر ، اسٹیٹ بنک ، نیب سمیت تحقیقاتی اداروں کی موجودگی میں سپریم کورٹ کمیشن کا قیام اور تحقیقات کیسے کرا سکتی ہے؟

جسٹس سردار طارق مسعود نے ریمارکس دیئے درخواست گزار کو علم تھا کہ یہ عوام کا پیسہ ہے تو ایک فرد کے بجائے دیگر کیخلاف بھی بلاتفریق کیس چلانے کا مؤقف کیوں نہیں اپنایا ، سات سال بعد اب مفاد عامہ یاد آیا ؟ پانامہ پیپرز سیکنڈل کیس میں عدالت آپ کو اتنا بڑا ریلف دے رہی تھی ، بنچ خود 436 افراد کےخلاف تحقیقات کا معاملہ الگ کرتا تو اور بات ہوتی تاہم ایسی کون سی وجہ تھی جس کے سبب آپ نے اپنی درخواست کو پانامہ کیس سے الگ کرنے کا کہا ؟ سپریم کورٹ کو استعمال نہ کریں ، متعلقہ اداروں کے ہوتے ہوئےآپ قانون کو بائی پاس نہیں کر سکتے ، کیا ریاستی اداروں کو بند کر کے سارے کام سپریم کورٹ سے ہی کرا لیں ؟ کیا آپ نےتحقیقاتی اداروں کو درخواست دی ؟وکیل جماعت اسلامی اشتیاق راجہ نےکہا میرے پاس فی الوقت ریکارڈ موجود نہیں ۔ امیرجماعت اسلامی سراج الحق نے عدالت کے ساتھ ایوان میں بھی مقدمہ لڑنے کا اعلان کر دیا۔

جسٹس سردار طارق نے کہا آف شور کمپنی بنانا کوئی جرم نہیں دیکھنا یہ ہوتا ہے وہ کمپنی بنائی کیسے گی، 436 بندوں کیخلاف ایسے آرڈر جاری کر دینا انصاف کے خلاف ہوگا۔

عدالت نے جماعت اسلامی سے جواب طلب کیا ہے کہ 436 افراد کو سنے بغیر فیصلہ کیسے کریں اور ان کے خلاف کارروائی کا حکم کیسے دیں ؟ جسٹس سردارطارق مسعود نے قرار دیا کہ دیکھنا ہوگا کہ آرٹیکل 184 تین میں یہ کیس کیسے سنا جائے ، اب تو اس آرٹیکل کے بارے میں مختلف آراء پائی جاتی ہیں۔

بعد ازاں سپریم کورٹ نے جماعت اسلامی کی درخواست پر سماعت ایک ماہ کیلئے ملتوی کردی۔

panama papers

SUPREME COURT OF PAKISTAN (SCP)

تبولا

Tabool ads will show in this div

تبولا

Tabool ads will show in this div