پاکستان میں بدترین سیلاب، امدادی سرگرمیوں بارے برطانوی بادشاہ کو آگاہ کر دیا گیا
برطانوی بادشاہ کو پاکستان میں آنے والے بدترین سیلاب سے بچ جانے والوں کو دی گئی ’جان بچانے والی ادویات‘ کے بارے میں آگاہ کر دیا گیا ہے، برطانوی ڈیزاسٹر ایمرجنسی کمیٹی (DEC) کے خیراتی اداروں کی جانب سے انہیں آگاہ کیا گیا۔
شاہ چارلس کو بکنگھم پیلس میں میٹنگ کے دوران گزشتہ موسم گرما میں آنے والی تباہی کے بعد پاکستان فلڈز اپیل پر برطانیہ کے عطیات کے اثرات کے بارے میں آگاہ کیا گیا۔
اس مہم کے دوران 47 ملین پاؤنڈز سے زیادہ اکٹھے کیے گئے، جس میں برطانیہ کی حکومت کی طرف سے 50 لاکھ پاؤنڈز دیئے گئے۔
برطانوی بادشاہ، آنجہانی ملکہ اور ویلز کے شہزادہ اور شہزادی نے بھی لاکھوں افراد کے بے گھر ہونے کے بعد امداد دی، پاکستان کو پانی اور مچھروں سے پیدا ہونے والی بیماری کی وجہ سے صحت کے ثانوی بحران کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
ڈی ای سی کے چیف ایگزیکٹیو صالح سعید نے بادشاہ کو بتایا کہ آفت کے مہینوں بعد بھی لوگ سیلابی پانی میں گھرے ہوئے سڑکوں پر پھنسے ہوئے تھے اور برطانیہ کے عوام کی طرف سے تعاون ان کے لیے بالکل ضروری تھا۔ نہ صرف وہ اپنے گھر اور مال سے محروم ہو گئے تھے، بلکہ ایک ایسے علاقے میں جہاں لوگ زراعت پر انحصار کرتے ہیں، وہ اپنی روزی روٹی اور ذرائع آمدنی بھی کھو چکے تھے۔
بادشاہ کو بتایا گیا کہ کس طرح کرشنن نامی ایک بچہ، جو غذائیت سے دوچار ہونے کے خطرے میں تھا، اسے صحت یاب ہونے میں مدد کرنے کے لیے غذائیت سے بھرپور مونگ پھلی کے پیسٹ دیے گئے جب اس کی ماں ناجو اسے ڈی ای سی کے فنڈ سے چلنے والے موبائل ہیلتھ کلینک میں لے گئی۔
ڈی ای سی پاکستان فلڈ اپیل کی رپورٹ کے جواب کے پہلے چھ مہینوں کا جائزہ لیتے ہوئے ظاہر ہوا تقریباً 160,000 لوگوں کو بنیادی صحت کی خدمات فراہم کی گئیں جیسے بیماریوں کا علاج، حفاظتی ٹیکوں اور زچگی کی دیکھ بھال، 123,000 لوگوں کو پینے کے صاف پانی تک رسائی دی گئی اور تقریباً 67,000 لوگوں کو عارضی پناہ گاہ کے ساتھ مدد کی گئی تھی۔
50,000 سے زیادہ لوگوں کو گندم، چاول، چینی اور کوکنگ آئل جیسی خوراک فراہم کی گئی جبکہ 25000 سے زائد خاندانوں کو شیمپو، صابن، ٹوتھ پیسٹ اور پانی صاف کرنے کی گولیاں فراہم کی گئیں اور تقریباً 20،000 خواتین اور لڑکیوں بھی سہولیات فراہم کی گئیں۔
خیال رہے کہ بدترین سیلاب کے دوران 20 لاکھ سے زیادہ مکانات تباہ یا بری طرح سے تباہ ہوئے اور اندازے کے مطابق 20 ملین لوگوں کو سیلاب کے بعد انسانی امداد کی ضرورت ہے جس نے دیکھا پاکستان کا ایک تہائی حصہ مکمل طور پر ڈوب گیا ہے۔