ڈالر اصل قیمت سے 40 سے لیکر 45 روپے تک مہنگا ہے، اسحاق ڈار

آئی ایم ایف پروگرام کیلئے بھاری سیاسی قیمت اداکی، دعا ہے 9 واں اقتصادی جائزہ جلد مکمل ہو، وزیر خزانہ نے اقتصادی سروے رپورٹ پیش کر دی
Jun 08, 2023
<p>Photo Grab</p>

Photo Grab

وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈارنے کہا ہے کہ اب معیشت میں گراوٹ رک چکی ہے، جب حکومت ملی توجی ڈی پی گروتھ 6 فیصد تھی۔ آئی ایم ایف پروگرام کیلئے بہت بھاری سیاسی قیمت اداکی، پاکستان کیلئےبہت مشکل فیصلےکیےگئے، پاکستان کی ساکھ ختم ہو چکی تھی، دعا ہے 9 واں اقتصادی جائزہ جلد مکمل ہو۔ کوشش ہوگی سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں جتنا اضافہ ہو سکا، کریں گے۔ ڈالر اصل قیمت سے 40 روپے سے لیکر 45 روپے تک مہنگا ہے۔

ان خیالات کا اظہار وزیر خزانہ نے اقتصادی سروے رپورٹ پیش کرتے ہوئے کیا، ان کے ہمراہ وفاقی وزیراحسن اقبال، وزیرمملکت عائشہ غوث پاشا و دیگر بھی موجود تھے۔

اسحاق ڈارنے کہا کہ 2013 میں حکومت سنبھالی تھی تو بہت مشکلات تھیں، حکومت پچھلےایک سال سےذمہ داری نبھارہی ہے، اس کوہم ای پاکستان یا5ای کانام دےسکتےہیں، ہمارے 5 ڈرائیونگ ایریازہیں اس حوالےسےروڈمیپ تیارکیا ہے، حکومت نے معاشی حالات کو بہترکرنے کے لیے بھرپورکردارادا کیا، رواں مالی سال انتہائی مشکل تھا، میکرواکنامک استحکام کی بحالی کیلئے پلان تیارکیا ہے، مقصد میکرواکنامک استحکام کی بحالی ہے، میکرو اکنامک استحکام حکومت کاوژن ہے، 24 سے47 ویں معیشت تک جانےمیں بہت سارے محرکات ہیں، 2013میں 3 ایز،اس سال 5 ایزکا نام دیا ہے، ایکسپورٹ، ایکویٹی، امپاورمنٹ، انوائرنمنٹ،انرجی کا نام دیا گیا۔

اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کی معیشت 2017 میں 24،2023میں47 ویں بنی، ہم نے ملک کوترقی کے راستے پرلانا ہے، میکرواکنامک استحکام حکومت کاوژن ہے، جب حکومت سنبھالی توخسارہ اورمہنگائی کا دباؤ زیادہ تھا، پاکستان کے ڈیفالٹ کی باتیں ہورہی تھیں، ایک سہ ماہی میں زرمبادلہ ذخائرمیں6.4ارب ڈالرکمی آئی، اب معیشت میں گراوٹ رک چکی ہے، جب حکومت ملی توجی ڈی پی گروتھ 6 فیصد تھی، بیس لائن کی وجہ سےاگلےسال منفی گروتھ ہوگئی، اندرونی،بیرونی طورپرایک بات ہورہی تھی پاکستان ڈیفالٹ کررہا ہے۔

وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ گزشتہ دورمیں کرنٹ اکاؤنٹ اورتجارتی خسارہ بڑھ گیا، 4 سال میں گردشی قرضہ1148ارب سےبڑھ کر2467 ارب تک پہنچا،گزشتہ دورمیں گردشی قرضےمیں سالانہ330ارب اضافہ ہوا، جب ہم حکومت چھوڑ رہے تھے توجی ڈی پی گروتھ6 فیصد تھی، اگلےسال جی ڈی پی ریٹ منفی پرچلا گیا، بیرونی سرمایہ کاری2.8 بلین سے1.8بلین ہوگئی تھی، قرضوں میں 97 فیصداضافہ ہوا، ریونیوکا زیادہ حصہ قرضوں کی ادائیگی میں چلاجاتاہے، 2017ء میں قرضوں کی ادائیگی کاحجم1800ارب سےکم تھا، 2022میں یہ رقم بڑھ کر7ہزارارب روپےتک پہنچ گئی، پالیسی ریٹ بڑھنےسےقرضوں کاحجم آسمان پرچلاگیا، موجودہ حکومت کومشکل عالمی حالات کابھی سامناکرناپڑا، سیلاب کی وجہ سے پاکستان نے بہت بڑاالمیہ دیکھا، پاکستانی معیشت کو30ارب ڈالرسےزیادہ نقصان ہوا۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ سیلاب سےجی ڈی پی کو15.2ارب ڈالرنقصان ہوا، 14.9ارب ڈالرکےدیگر نقصانات بھی شامل ہیں، سیلاب سےبحالی کیلئے4سال میں16.3ارب ڈالردرکارہیں، جنیواکانفرنس میں بہت اچھارسپانس ملا، آئی ایم ایف پروگرام کیلئےبہت بھاری سیاسی قیمت اداکی، پاکستان کیلئےبہت مشکل فیصلےکیےگئے، پاکستان کی ساکھ ختم ہو چکی تھی، دعاہے9واں اقتصادی جائزہ جلدمکمل ہو، آئی ایم ایف کےعلاوہ دیگر اداروں سے 70 کروڑ ڈالر ملنا باقی ہیں، ہمیں بہت تکلیف دہ کام بھی کرنے پڑے، جب میں آیا تو کہا تھا ڈالر200 روپے سے کم ہوناچاہیےتھا، بلوم برگ کے2اکنامسٹ کےمطابق ڈالر 244 روپے کا ہونا چاہیے،غیر ملکی کرنسی بھی بھاری تعدادمیں سمگل ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ لوگ باہربیٹھ کرکہتےہیں پاکستان ابھی تک سری لنکاکیوں نہیں بنا، ایران اورروس سے بارٹر ٹریڈ کا اچھا فیصلہ ہوا، امید ہے ایران، افغانستان، روس سے بارٹر ٹریڈ کا فیصلہ اچھا ثابت ہو گا، تینوں ممالک کے ساتھ بینکنگ کے مسائل ہیں، گزشتہ سال 10 ماہ میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ13.7بلین ڈالرتھا۔

انہوں ںے کہا کہ 2013ء کے انتخابات کے بعد بھی پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے تھری ایز اسٹریٹیجی متعارف کروائی تھی اور ابھی بھی پانچ ایز اسٹریٹیجی پر پلان بنایا ہے، حکومت نے چیلنجز سے نمٹنے کیلئے بھرپور کردار ادا کیا پے، سروے میں سماجی و اقتصادی ترقی ، زراعت، توانائی، آئی ٹی، صنعت سمیت تمام شعبے شامل ہیں، جب حکومت نے ذمہ داری سنبھالی تو مشکل صورتحال تھی اگر مزید کچھ عرصہ ذمہ داری نہ سنبھالتے تو خدا نخواستہ صورتحال کچھ اور ہوتی۔

انہوں ںے کہا کہ حالیہ عرصے میں جی ڈی پی 0.29 فیصد رہی پے، آئندہ جی ڈی پی کا ہدف 3.5 فیصد ہے، مہنگائی 29.2 فیصد رہی، رواں مالی سال جولائی تا نومبر مہنگائی کی اوسط شرح 18 فیصد رہی اس میں شہری و دینی علاقو میں کور انفلیشن کو مدنظر رکھ کر اوسط شرح نکالی جائے۔ ایف بی آر کی ریونیو کلیکشن گروتھ 16.1 فیصد رہی، ایف بی آر نے رواں مالی سال میں 6210 ارب روپے جمع کیے اور اب ٹیکس نیٹ کو مزید وسعت دینے کی کوشش کر رہے ہیں، مارچ تک 7 لاکھ لوگ نئے ٹیکس دہندگان لانا تھے مگر 9 لاکھ سے زیادہ ٹیکس دہندگان نیٹ میں شامل کیے گئے۔

ان کا کہنا تھا کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں 76 فیصد بہتری آئی، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم ہوکر 3.3 ارب ڈالر کی سطح پر آگیا ہے، جولائی تا مئی میں درآمدات 72.3 ارب ڈالر سے کم ہو کر52.2 ارب ڈالر ہوگئی ہیں۔ تاریخ شہباز شریف کی حکومت کو یاد رکھے گی، سیاست پر ریاست کو ترجیح دی، ملک دیوالیہ ہونے سے بچایا، درآمدات میں نمایاں کمی سے کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ نیچے آیا، روپے کی قدرمیں کمی، پالیسی ریٹ سے منفی اثرات مرتب ہوئے، 11 ماہ میں 6 ہزار 210 ارب روپے ٹیکس جمع کیا گیا، گزشتہ مالی سال میں اسی مدت میں 5 ہزار 348 ارب جمع ہوئے، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ پچھلے سال 13.7 ارب ڈالرتھا، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ رواں سال کم ہو کر 3.3ارب ڈالر پر آ گیا، رواں سال جی ڈی پی گروتھ 0.29 فیصد رہی، یہ حقیقت پسندانہ اعدادوشمارہیں، کوشش ہوگی سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں جتنااضافہ ہوسکاکریں گے۔

Ishaq Dar

pdm govt

BUDGET 2023 24

economic survey report

تبولا

Tabool ads will show in this div

تبولا

Tabool ads will show in this div