جبران ناصر کا اغواء، عمران خان کا رد عمل آ گیا

جبران ناصر کا اغواء اس حقیقت کو تقویت دیتا ہے، ہم نازی جرمنی کے دور کی طرف جا رہے ہیں، ٹویٹ
<p>File photo</p>

File photo

سماجی کارکن جبران ناصر کو اغواء کیے جانے کے بعد چیئر مین پی ٹی آئی کا رد عمل آ گیا۔

سابق وزیراعظم نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر لکھا کہ آج جبر تمام مارشل لاز کو پار کر چکا ہے۔ ہمارے شہریوں کے تمام بنیادی حقوق کی کھلم کھلا خلاف ورزیوں پر تنقید کرنے کی جرأت کرنے والے پی ٹی آئی کے علاوہ ہر ایک کے خلاف مکمل کریک ڈاؤن ہے۔

انہوں نے لکھا کہ جبران ناصر کا اغواء صرف اس حقیقت کو تقویت دیتا ہے ہم 1933 کے بعد نازی جرمنی کے دور کی طرف جا رہے ہیں۔

اس سے قبل ایک اور ٹویٹ میں انہوں نے لکھا تھا کہ میں نے چیئرمین نیب کیخلاف 15 ارب کا ہتکِ عزّت کا دعویٰ دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس ضمن میں چیئرمین نیب کو نوٹس بھجوا چکا ہوں۔

سابق وزیراعظم نے لکھا کہ میری گرفتاری کے وارنٹس چھٹی کے روز جاری کئے گئے اور 8 روز تک انہیں چھپا کر رکھا گیا۔ مجھے القادر ٹرسٹ کیس کی انکوائری کے انوسٹیگیشن میں تبدیل کئے جانے کے حوالے سے بھی آگاہ نہیں کیا گیا۔ نیب آرڈیننس کے سیکشن 24 میں درج شرائط کو بھی مکمل طور پر نظر انداز کردیا گیا۔ عدالتِ عظمیٰ نے قرار دیا کہ جس انداز میں میرے وارنٹس کی تعمیل کروائی گئی وہ غیرقانونی اور غیرآئینی تھا۔ وارنٹس کی تعمیل کیلئے پاکستان رینجرز کو استعمال کیا گیا جنہوں نے وحشیانہ انداز میں مجھ پر طاقت آزمائی۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے احاطے سے میری گرفتاری کا اوّلین مقصد میری نیک نامی (اچھی شہرت) کو داغدار کرنا تھا تاکہ دنیا پر (دھوکے سے) ظاہر کیا جاسکے کہ مجھےکرپشن کے الزامات پر گرفتار کیا گیا ہے۔

چیئر مین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ میں سالانہ 10 ارب کے عطیات جمع کرتا ہوں۔ میری ساکھ پر کبھی کوئی سوال نہیں اٹھایا گیا۔ اس کے باوجود ایک جعلی انکوائری میں مجھے مورودِ الزام ٹھہرانے اور (بعد ازاں نِری بدنیتی سے) غیرقانونی طور پر گرفتار کئے جانے سے میری ساکھ کو بری طرح متاثر کرنے کی کوشش کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ چنانچہ میرا حق ہے کہ میں (چیئرمین نیب کیخلاف) ہتکِ عزَّت کی کارروائی کا آغاز کروں۔

IMRAN KHAN

Mohammad Jibran Nasir

تبولا

Tabool ads will show in this div

تبولا

Tabool ads will show in this div