پی ٹی آئی چھوڑنے والے نئی کنگز پارٹی بنانے کیلئے لابنگ کر رہے ہیں، عمران خان
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئر مین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پارٹی چھوڑنے والوں میں سے بہت سے اب نئی کنگز پارٹی بنانے کےلیے لابنگ کر رہے ہیں۔ چھپنے والوں کے گھروں پر حملہ کیا جا رہا ہے، ان کے گھروں کو مسمار کیا جا رہا ہے۔
پی ٹی آئی کے سربراہ نے لاہور میں واقع رہائش گاہ زمان پارک سے ویڈیو لنک کے ذریعے حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میری پارٹی اس وقت جس طرح کا دباؤ ڈالا جا رہا ہے اس کی کوئی مثال نہیں ملتی۔ دس ہزار لوگوں، کارکنوں اور ہمارے حامیوں کو جیلوں میں ڈال دیا گیا، متعدد لوگوں کو تشدد کا نشانہ بھی بنایا ہے۔
اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے سابق وزیراعظم نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی کے ساتھ کھڑے رہنے کی وجہ سے پارٹی رہنماؤں سمیت کئی افراد کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ ہمارے سینیٹر اعجاز چودھری، سابق صوبائی وزیر محمود الرشید کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا، اس وقت ساری قیادت یا تو جیل میں ہے یا لوگ روپوش ہے، حکمران ٹکٹ ہولڈرز کے پیچھے پڑے ہیں کسی طرح انہیں پی ٹی آئی سے الگ کر دیں جبکہ ان میں بہت سے الگ ہو چکے ہیں۔
اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ پارٹی چھوڑنے والوں میں سے بہت سے اب نئی کنگز پارٹی بنانے کےلیے لابنگ کر رہے ہیں۔ نئی پارٹی کا نیا ڈرامہ گھڑا جا رہا ہے اور پی ٹی آئی کو اس جانب لے جانے کے لیے کھیل جاری ہے، چھپنے والوں کے گھروں پر حملہ کیا جا رہا ہے، ان کے گھروں کو مسمار کیا جا رہا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ پارٹی رہنماؤں کو صرف اس لیے تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے کیونکہ وہ کہہ رہے ہیں کہ وہ پارٹی کے ساتھ کھڑے ہیں۔
خواتین کو اٹھانے کی مبینہ دھمکیوں پر ردعمل پر دیتے ہوئے پی ٹی آئی کے چیئر مین نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ کارکنوں کو دھمکیاں دی جا رہی ہیں ان کے گھر کی خواتین کو اٹھالیا جائے گا۔ وہ اس حد تک پستی میں گر گئے ہیں، وہ پاکستان کی سیاست کو اس سطح لے آئے ہیں جس کا کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا۔
انہوں نے کہا کہ حکام زیر حراست خواتین کو رہا کرنے سے خوفزدہ ہیں، وہ جانتے ہیں کہ خواتین میں سے کوئی بھی آتش زنی کی کارروائیوں میں ملوث نہیں تھی۔ شاید ہی 100 سے 150 لوگ فساد میں ملوث ہوں گے، باقی زیر حراست لوگ پرامن احتجاج کر رہے تھے۔
عمران خان نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ججز کو فون کر کے دھمکیاں دی جارہی ہیں کہ تمہاری فائلیں ہمارے پاس پڑی ہیں اگر حکم نہ مانا تو کھول دی جائے گی مگر مجھے عدلیہ سے امید ہے کہ وہ ہی ملک میں قانون کی بالادستی قائم کرے گی۔ ایف آئی اے سمیت تمام اداروں کو اپنے مذموم مقاصد کے لیے استعمال کیا جارہا ہے اور وہ سب کچھ بھول کر اب پی ٹی آئی کے خلاف مقدمات دیکھ رہے ہیں، پولیس بھی اس رویے اور گرفتاریوں پر خوش نہیں ہے جبکہ ایماندار سرکاری افسران بھی اس رویے پر ناخوش ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ گھر مسمار، کاروبار بند کرنے اور بچوں کو دھمکیوں جیسے سارے مظالم کے باوجود ہمارے ساتھ جڑے ہوئے ہیں، اگر دباؤ زیادہ ہے تو کارکنوں کو مجھے چھوڑ دو مگر امیدوار کہتے ہیں پی ٹی آئی کو خیرباد کہا تو عوام ہمیں تسلیم نہیں کریں گے۔ملک کی تاریخ میں کبھی ایسا سیاسی دباؤ نہیں ڈالا گیا، سارے ادارے ملکر کام کررہے ہیں اور ان دانستہ اقدامات کی وجہ سے اداروں کو تباہ کیا جارہا ہے جبکہ جرائم روکنے والے اداروں کو پی ٹی آئی ختم کرنے کا ٹاسک دیا گیا ہے۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ میں بات چیت کرنے کو تیار ہوں مگر مجھے سمجھا دیں کہ میرے بعد کیا ہوگا؟ یہ پارٹی بنا کر ووٹر کو تقسیم کریں گے اور اُس میں پی ٹی آئی چھوڑنے والوں کو شامل کریں گے، مخلوط حکومت قائم کریں گے اور مسلم لیگ ن کو تو عوام ووٹ ہی نہیں دیں گے۔ مخلوط حکومت ملکی مسائل کا حل نہیں، اسٹیبلشمنٹ کے بغیر عوام کی حمایت سے بننے والی حکومت ہی ملک کو مسائل سے نکال سکتی ہے کیونکہ پاکستان کو بڑے فیصلوں سے بچایا جاسکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ اب تیسری بار بھی مجھ پر حملہ کریں گے، میرے سیکیورٹی آفیسر کرنل عاصم کو بھی اٹھا لیا گیا ہے اور چار روز سے لاپتہ ہیں، عوام گھبرائیں نہیں کیونکہ آپ سے زیادہ خطرہ مجھے ہے مگر میں مؤقف سے پیچھے نہیں ہٹوں گا اور غلامی سے بہتر موت کو قبول کروں گا اور آزادی کے لیے جان تک قربان کردوں گا۔ عوام کو بھی اب کھڑا ہونا پڑے گا کیونکہ اگر ہم جبر کے آگے خاموش ہوگئے تو آنے والی نسلیں معاف نہیں کریں گی، آزادی کے لیے جدوجہد کرنے کے دوران آنے والی موت عظیم ہے، ہمیں اب کھڑے ہونا ہوگا اور حقیقی آزادی پر ڈٹ جانا ہوگا۔