آئی ایس آئی کے تاریخی آپریشن میں گرفتار گلزار امام عرف شمبے کون ہے؟

گرفتاری اپنی نوعیت کا انتہائی پیچیدہ اور منفرد انٹیلی جنس آپریشن تھا جو آئی ایس آئی جیسی مایہ ناز ایجنسی ہی کا طرہ امتیاز ہے

Big success of security forces and intelligence agencies in Balochistan | SAMAA TV

بلوچستان میں دہشت گردی کرانے والے اور گرفتار ہونے والے گلزار امام عرف شمبے کی گرفتاری اپنی نوعیت کا انتہائی پیچیدہ اور منفرد انٹیلی جنس آپریشن تھا جو آئی ایس آئی جیسی مایہ ناز ایجنسی ہی کا طرہ امتیاز ہے۔

گلزار امام عرف شمبے کا تعلق بلوچستان کے ضلع پنجگور سے ہے جو گوادر کی ساحلی پٹی سے منسلک ہے۔ گلزار امام نے 2002ء میں بلوچ طلبا کی سیاسی تنظیم بلوچ سٹوڈنٹس آرگنائزیشن ( بی ایس او) سے وابستگی قائم کی اور عسکری کارروائیوں کا آغاز کیا۔ پھر زمانہ طالبعلمی میں ہی شدت پسند تنظیم بلوچ ریپبلیکن آرمی میں شمولیت اختیار کی۔

2018ء میں جب بلوچ ریپبلیکن آرمی اور بلوچ نشینل آرمی میں پھوٹ پڑ گئی تو گلزار امام نے بی آر اے چھوڑ کر سرفراز بنگلزئی کے ساتھ مل کر بلوچ نیشنلسٹ آرمی بنا لی اور دہشت گردوں کو منظم کرتا چلا گیا۔

گلزار امام کا پورا خاندان بالخصوص اس کا بھائی ناصر امام ایک خود کش بمبار تھا جو پنچگور کے خودکش حملے میں مارا گیا تھا۔

1978ء میں پیدا ہونے والا گلزار امام عرف شنبے 2018 تک کالعدم بلوچ ریپبلیکن آرمی میں براہمداغ بگٹی کا نائب رہا۔ گلزار امام 11 جنوری 2022 کو بلوچ ریپبلیکن آرمی اور یونائیٹڈ بلوچ آرمی کے انضمام کے نتیجے میں بننے والی بلوچ نیشنلسٹ آرمی کا سربراہ منتخب ہوا۔

نومبر 2018 میں 4 کالعدم تنظیموں کے انضمام سے بننے والی بلوچ راجی اجوئی سنگر نامی تنظیم کی تشکیل میں کلیدی کردار ادا کیا۔ آزاد بلوچستان کی تحریک کے دوران دشمن انٹیلیجنس ایجنسیوں کے اصل عزائم آشکار ہوئے۔

دسمبر 2017 میں گل نوید کے نام سے افغانی پاسپورٹ پر بھارت کا دورہ بھی کیا۔ انٹیلیجنس اداروں نےمسلسل انتھک کاوشوں کے بعد گلزار امام عرف شنبے کو بلوچستان سے گرفتار کیا۔ گرفتاری کالعدم تنظیموں اور دشمن انٹیلیجنس ایجنسیوں کے ناپاک عزائم کے لئے ایک بڑا دھچکا ہے

انتہائی مطلوب دہشتگرد گلزار امام عرف شنبے کو آپریشن میں گرفتار کرنا آئی ایس آئی کی تاریخ کا بڑا کارنامہ اور ادارہ جاتی پروفیشنل ازم کا ثبوت ہے

بلوچ نیشنل آرمی اور ’براس‘ کے بانی راہنما کی اس نوعیت کے انٹیلی جنس آپریشن میں گرفتاری دنیا میں دوسرا جبکہ پاکستانی تاریخ کا پہلا آپریشن تھا، انٹیلی جنس کے شعبے میں نمایاں کارنامے کے طور پر یاد رکھا جانے والا آپریشن ہے

قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں بھی آئی ایس آئی اور ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل ندیم انجم کو شاندار خراج تحسین پیش کیا گیا تھا

11 ممالک میں تعینات آئی ایس آئی کے جانبازوں نے 1400 جعلی دستاویزات کے ذریعے گلزار امام کو زمینی، فضائی اور بحری راستے پار کروا کر ایک تیسرے ملک پہنچایا جہاں سے اسے گرفتار کر کے پاکستان لایا گیا۔

گلزار امام عرف شمبے اپنے ماضی پر نادم اور معافی کا طلبگار ہے۔ یہ جانتے ہوئے کہ جنگ کے راستے سے بلوچ علیحدگی پسندوں کی نظریاتی منزل تک نہیں پہنچا جا سکتا۔ وہ اب ریاست سے رحم کی امید لگائے بیٹھا ہے۔ اب وقت ہی بتائے گا کہ کیا ریاست اس کے ساتھ کیا سلوک کرتی ہے۔

دوسری طرف وزیراعظم شہباز شریف کی کالعدم بی این اے کے بانی و ہائی پروفائل عسکریت پسند گلزار امام شمبے کی گرفتاری پر قوم کو مبارکباد دی۔

وزیراعظم شہباز شریف نے ٹویٹ میں لکھا کہ کامیابی پر سیکیورٹی فورسز کی کوششیں قابل تعریف ہیں۔

ڈی جی آئی ایس آئی مختلف جغرافیائی مقامات پر مشتمل، انتہائی پیچیدہ انٹیلی جنس آپریشنز کو بڑی نفاست کے ساتھ انجام دینے پر قوم کی طرف سے خصوصی ستائش کے مستحق ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان بالخصوص بلوچستان امن اور خوشحالی کی طرف گامزن ہے۔

Pakistan Army

isi

بلوچستان

تبولا

Tabool ads will show in this div