القادر ٹرسٹ کیس، عمران خان کی نیب پیشی کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی
القادر ٹرسٹ کیس، عمران خان کی نیب پیشی کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی القادر ٹرسٹ کیس پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین اور سابق وزیراعظم عمران خان کی نیب میں پیشی کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق القادر ٹرسٹ کیس میں عمران اپنے جوابات سے نیب کو مطمئن نہیں کر سکے، سابق وزیر اعظم اپنے حق میں خاطرخواہ دستاویزات نہیں لائے، پی ٹی آئی کے چیئر مین کو متعلقہ دستاویزات، سوالات فراہم کر دیے گئے۔
نیب ذرائع کے مطابق آئندہ طلبی پر عمران خان کو دستاویزات ہمراہ لانے کی ہدایت کی گئی، تفتیش ابھی انتہائی ابتدائی مراحل میں ہے، عمران خان کو اپنے حق میں دفاع کا بھرپور مواقع فراہم کیا جائے گا۔
اس سے قبل پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین نے نیب نوٹس پر تحریری جواب بھی جمع کروا دیا۔
اپنے جواب میں انہوں نے کہا کہ نیب نے بدنیتی سے انکوائری کو انویسٹیگیشن میں تبدیل کیا، نیب کاموقف درست نہیں کہ انکوائری میں میٹریل شواہد ملے، نیب کا انکوائری کو انویسٹی گیشن میں بدلنے کا مقصد مجھے گرفتار کرنا تھا، نیب نوٹس پر پیشی کی رضامندی دکھائی مگر نیب کو اس کیس کی تحقیقات کا اختیار نہیں۔
پی ٹی آئی کے چیئر مین نے کہا کہ القادر ٹرسٹ سے میں اور میری اہلیہ کوئی انکم یا منافع نہیں لیتے، دسمبر 2019 کی کابینہ میٹنگ کے فیصلے پر کسی پبلک آفس ہولڈرنے کوئی مالی فائدہ نہیں لیا۔
عمران خان نے ترمیمی ایکٹ کے تحت بھی نیب دائرہ اختیار پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ ترمیمی ایکٹ 2022ء کے تحت نیب کا کیس پر اختیار نہیں۔ دائرہ اختیار کے علاوہ یوں بھی نیب کے الزامات من گھڑت اور غلط ہیں،
انہوں نے کہا کہ نیب الزامات کی بنیاد وفاقی کابینہ کی جانب سے دسمبر2019 میں رازدارانہ معاہدے کی منظوری ہے، 190 ملین پاؤنڈ کی رقم سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں موجود ہے۔ سپریم کورٹ میں جمع رقم سے کسی قسم کا کوئی ذاتی فائدہ نہیں اٹھایا، میں ذاتی طور پر برطانوی کرائم ایجنسی کے ساتھ معاہدے کا حصہ نہیں تھا، برطانوی کرائم ایجنسی کے معاہدے سے متعلق کوئی معلومات نہیں، نیب کی جانب سے ضروری دستاویزات فراہم نہ کرنےکا الزام بھی غلط ہے۔ نیب کے کال اپ نوٹس کے جواب میں میری دسترس میں موجود تمام دستاویزات جمع کروائی جا چکی ہیں۔