زمان پارک آپریشن :حکومت پی ٹی آئی میں ڈیڈ لاک ، عمران خان نے شرائط رکھ دیں
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اورسابق وزیراعظم عمران خان نے زمان پارک میں آپریشن کیلئے شرائط عائد کردیں۔
یہ بھی پڑھیں:۔زمان پارک میں عمران خان کے گھرکی تلاشی کے لیے پولیس نے سرچ وارنٹ حاصل کرلیا
تفصیلات کے مطابق نو مئی کےواقعات میں ملوث شرپسند عناصر کی گرفتاری کیلئے مذاکرات کے سلسلے میں حکومتی ٹیم چیئرمین تحریک انصاف اور سابق وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کے بعد زمان پارک سے واپسی روانہ ہوگئی۔
پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان سے ملاقات کیلئے جانےوالی حکومتی ٹیم میں کمشنر لاہورمحمد علی رندھاوا،ڈی سی لاہوررافعہ حیدر، ڈی آئی جی ، اوردیگر حکام شامل تھے۔
حکومتی ٹیم نے مذاکرات کے دوران پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کو2200 دہشت گردوں کےبارے تفصیل سے آگاہ کیا، اوران دہشت گردوں سے متعلق تمام شواہد زمان پارک انتظامیہ کے حوالے کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ فرارہوتےمتعدد دہشت گردوں کویہاں سے پکڑا گیا، اورمتعدد شرپسندوں کو یہاں سے بھگایا گیا ہے۔
تاہم عمران خان کی جانب سے پولیس اورانتظامیہ کوزمان پارک میں سرچ آپریشن کی اجازت نہیں دی گئی جبکہ عمران خان نے سرچ آپریشن کے لیے شرائط رکھ دیں۔
یہ بھی پڑھیں:۔زمان پارک سے گرفتاردہشتگردوں کے بارے میں اہم انکشافات سامنے آگئے
اس دوران پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی لیگل ٹیم بھی زمان پارک میں موجود تھی۔
عمران خان کی شرائط:۔
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی جانب سے نگران حکومت کے سامنے رکھی گئی شرائط کے مطابق 5سے زیادہ لوگ زمان پارک میں سرچ آپریشن نہیں کریں گے،خواتین بھِی سرچ آپریشن ٹیم میں شامل ہوں،زمان پارک کے اطراف سے تمام ناکے ختم کیے جائیں۔
نگران وزیراطلاعات پنجاب عامرمیر:۔
نگران وزیراطلاعات پنجاب عامرمیرنے کہا ہے کہ عمران خان کیساتھ کمشنرلاہور نےمذاکرات کیے،مذاکرات میں کچھ طےنہیں پایا،ڈیڈلاک رہا،سرچ آپریشن کیلئےشرائط تھیں اس لئےڈیڈلاک ہے، عمران خان کو بتایاگیاکہ کون سےلوگ ہیں جومطلوب ہیں،یہ لوگ انڈرگراؤنڈ ہوچکے ہیں،عمران خان کومطلوب دہشت گردوں کےنام دےدیئے۔
سماء سے خصوصی گفتگو میں عامرمیرنے کہا کہ اپریل کےآخری ہفتےمیں عمران خان نےمیٹنگ میں ٹارگٹ سیٹ کیے جبکہ پی ٹی آئی کےگرفتارلیڈربھی ساراملبہ عمران خان پرڈالتےہیں،لگتا ہےان حملوں کےماسٹرمائنڈ بھی عمران خان کےساتھی رہےہیں۔
انہوں نے کہا کہ زمان پارک سے کوئی دودھ والا تو کوئی اخبار والا بن کر باہر نکلا،پہلے8اورپھر6بندےمختلف روپ دھارکرباہرنکلے،یہ لوگ کورکمانڈرہاؤس حملے میں شریک تھے،ہم نےان افراد کوگرفتارکرلیاہے۔
نگران صوبائی وزیراطلاعات نے کہا کہ حکومتی ٹیم کے ساتھ مذاکرات میں عمران خان نےتسلیم کیاکہ جن شرپسندعناصر کےنام دیے گئے ہیں وہ پارٹی سےتعلق رکھتےہیں ان لوگوں کوبازیاب نہیں کراسکتا،اب ان لوگوں سےرابطہ نہیں،یہ چھپ گئےہیں، یہ لوگ میرے پاس نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کےگھرمیں میڈیا کا کوئی بندہ نہیں گیا، صحافیوں کوگھرکی چھت اورگیراج ودیگرحصےدکھائےگئے،عمران خان چاہتےتھے4لوگ آئیں اورتلاشی لےلیں۔
نگران صوبائی وزیر اطلاعات نے کہا کہ جی ایچ کیوپر2009میں تحریک طالبان نے حملے کئے تھے،جی ایچ کیوپرحملےکی تحقیقات جاری ہیں،مزیدلوگ پکڑےجائیں گے۔
اس سے پہلے عامرمیر نے کہا کہ عمران خان سے سرچ آپریشن کیلئے کل کا کوئی وقت طے کیا جائے گا، اندھیرے میں دہشت گردوں کوتلاش نہیں کیا جاسکتا ۔
عامرمیرکا کہنا تھا کہ زمان پارک سے نکلنے والے دہشت گردوں کوگرفتارکیا گیا، گرفتاردہشت گردوں کی موبائل لوکیشن عسکری ٹاورکی آئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں:۔زمان پارک سے فرار ہونیوالے مزید 6 دہشت گرد گرفتار، پولیس
عمران خان کے سکیورٹی انچارج کی میڈیا سے گفتگو:۔
دریں اثناعمران خان کے سکیورٹی انچارج افتخار گھمن نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے یقین دہانی کروائی ہے کہ جب مرضی آئیں، عدالت کا آرڈر ساتھ لے آئیں، سرچ آپریشن کرنے کے لیے تعاون کریں گے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حکومتی ٹیم کی جانب سے بتایا گیا تھا کہ سرچ وارنٹ لیکرآ رہے ہیں، ٹیم کی طرف سے بتایا گیا کہ ہمارے علم میں ہے کہ کچھ شر پسند زمان پارک میں موجود ہیں، جب ٹیم خان صاحب کے گھر آئی تو ہم نے دروازے کھول دیئے۔
افتخار گھمن نے کہا کہ ہوسکتا ہے کہ انٹیلی جنس کی اطلاعات حکومتی ٹیم کے پاس ہو، ٹیم کو محسوس ہوا کہ ابھی یہاں پرایسا کچھ نہیں ہے، انہوں نے ہم سوالات بھی کیے، ہماری طرف سے بتایا گیا کہ یہاں پرایسا کچھ نہیں ہے، حکومتی ٹیم کے ساتھ کوئی ٹی او آرز طے نہیں ہوئے۔
خیال رہے کہ تحریک انصاف کے چیئرمین اورسابق وزیراعظم عمران خان کی القادر ٹرسٹ کیس میں رینجرز کی معاونت سے نیب کے ہاتھوں گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کے کارکنوں نے ملک بھرمیں پرتشدد احتجاج شروع کر دیا۔
اس دوران پی ٹی آئی کے بلاوئیوں نے جناح ہائوس ، فوجی تنصیبات اور سرکاری اور نجی املاک کو شدید نقصان پہنچایا۔
ان شر پسندعناصرکی گرفتاری کیلئے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی لاہورمیں رہائش گاہ زمان پارک میں آپریشن کیا جائے گا ، تایم حکومتی ٹیم کو سرچ آپریشن کی اجازت نہیں مل سکی۔