نیب نے عمران خان کی گرفتاری کرپشن کیس میں کی ، حکومت کا کوئی تعلق نہیں، احسن اقبال
وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال نے کہا ہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب) نے عمران خان کی گرفتاری کرپشن کیس میں کی اور حکومت کا اس سے کوئی تعلق نہیں، گرفتاری کسی سیاسی انتقام کے تحت نہیں ہے اور حکومت کے کہنے پر نہیں کی گئی ہے۔
اسلام آباد میں غیر ملکی میڈیا سے گفتگو میں احسن اقبال کا کہنا تھا کہ یہ نیب کی طرف سے کی گئی گرفتاری ہے، جو ایک خود مختار ادارہ ہے جو ملک میں ہونے والے بدعنوانی کے مقدمات کو دیکھتا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ یہ گرفتاری وارنٹ گرفتاری جاری کے تحت عمل میں لائی گئی جس کی اسلام آباد ہائی کورٹ کی طرف سے جانچ پڑتال کی گئی تھی جس نے حراست کو مناسب قانونی طریقہ کار اور قانونی اختیار کے مطابق قرار دیا تھا۔
احسن اقبال نے کہا کہ عمران خان کے پیروکاروں کی جانب سے جو ردعمل دیا گیا وہ ان کے اور پارٹی کے لیے بڑی شرمندگی کا باعث بنا۔ لوٹ مار کے جو مناظر میڈیا پر آئے وہ انتہائی افسوسناک ہیں کیونکہ مسٹر خان اپنے پورے کیریئر میں یہ بات کرتے رہے ہیں کہ وہ قانون کی حکمرانی کے لیے کھڑے ہیں۔ وہ (پی ٹی آئی چیئرمین) پاکستانی عوام کو لیکچر دے رہے تھے کہ مغربی جمہوریتوں میں قانون کی حکمرانی کیا ہے۔
لیگی رہنما نے کہا کہ پی ٹی آئی کے کارکنوں نے ملک کی تاریخ میں بدترین فاشسٹ ردعمل کی مثالیں دکھائیں، انہوں نے مزید کہا کہ یہ بدترین قسم کی بدتمیزی اور فسطائیت ہے جس کا مظاہرہ ایک ایسے لیڈر کے ذریعے کیا جا رہا ہے جس کی شہرت کا عروج کھیل تھا۔
پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کے خلاف نیب کیس کی تفصیلات بتاتے ہوئے وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے کہا کہ برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی نے پاکستان کے ایک رئیل اسٹیٹ تائیکون سے منی لانڈرنگ کے الزام میں 160 ملین پائونڈ ضبط کیے تھے۔ عمران خان نے اپنے فائدے کے ایک جعلی معاہدے کے تحت، وصول شدہ رقم قومی خزانے میں جمع کرنے کے بجائے، اس رقم کو اسٹیٹ بینک آف پاکستان میں جمع کرنے کی اجازت دی تاکہ اسی شخص کے واجبات کی ادائیگی کی جاسکے جس پر 160 ملین ڈالر کاجرمانہ عائد کیا گیا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ بدترین قسم کی کرپشن ہے کیونکہ اس نے ذاتی فائدے حاصل کرنے کے لیے ایسا کیا۔ انہوں نے کہا کہ سب جانتے ہیں کہ عمران خان نے اپنے اور اہلیہ کے نام کے ساتھ ایک ٹرسٹ القادر یونیورسٹی قائم کی اور زمین کے ایک بڑے حصے سے فائدہ اٹھایا۔ ایسی آڈیو ریکارڈنگز بھی ہیں جن میں کچھ زیورات کے تحائف کی بات کی گئی ہے جو عمران خان اور ان کی اہلیہ کو ایک ہی شخص سے ملے تھے۔ وزیر نے کہا کہ پی ٹی آئی کے چیئرمین نے ناپاک ارادے کے تحت اپنے ذاتی فائدے کے لیے اس رقم کو اسی شخص کو واپس کرنے کی اجازت دی، جو منی لانڈرنگ کا مجرم پایا گیا تھا۔
احسن اقبال نے کہا کہ اگر ایسا معاملہ مغربی ممالک میں ہوتا ہے چاہے وہ امریکہ ہو یا برطانیہ، قانون کیا کرے گا؟، اگر کسی وزیر اعظم یا کسی بھی حکومت کے سربراہ کے خلاف کوئی مقدمہ بدعنوانی میں ملوث پایا جائے تو قانون کیا کرے گا؟ کیا متعلقہ محکمہ اس کیس کی تحقیقات نہیں کرے گا یا ملزم کو گرفتار کرنے کے لیے کارروائی نہیں کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی چیئرمین عدالتی احکامات کی خلاف ورزی کر رہے ہیں اور ایک لیڈی جج کو دھمکیاں دینے کی حد تک چلے گئے۔انہوں نے کہا کہ جب سکیورٹی اداروں کے نمائندے صرف عدالتی سمن کی تکمیل کے لیے عمران خان کے گھر گئے تھے، وہاں سکیورٹی اداروں پر حملہ ہوا، پیٹرول بم پھینکے گئے اور پتھراؤ کیا گیا جس سے درجنوں پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔ معلوم دہشت گردوں کی موجودگی کے ساتھ آتشیں اسلحہ بھی موجود تھا۔ حال ہی میں جوڈیشل کمپلیکس میں عمران خان کی پیشی کے دوران پی ٹی آئی کے پرتشدد کارکنوں نے اسی واقعہ کو دہرایا۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ عمران خان غیر اخلاقی، فاشسٹ اور غیر جمہوری رجحانات کا مظاہرہ کرنے کی بجائے عدالت کے سامنے اپنی بے گناہی ثابت کریں، اگر ان کی گرفتاری غیر منصفانہ ہے۔