عمران خان کے دور میں کون کون گرفتار ہوا؟

پی ٹی آئی کا ساڑھے تین سالہ دور انتقامی سیاست کا سیاہ ترین باب رہا
May 09, 2023
<p>فائل فوٹو۔</p>

فائل فوٹو۔

عمران خان کی وزارت عظمیٰ میں گرفتاریوں کے ایسے جھکڑ چلے کہ مخالفین کو جھوٹے کیسز میں جیلوں میں ڈالا گیا ، سابق صدر ، وزیراعظم اور وزیراعلیٰ سمیت کوئی محفوظ نہ رہا ، اور تو اور گھروں کی خواتین کو بھی نہ بخشا گیا۔

تفصیلات کے مطابق عمران خان کے ساڑھے تین سالہ دور انتقامی سیاست کا سیاہ ترین باب رہا، اس دوران پی ٹی آئی حکومت کی جانب اپوزیشن کے خلاف بھرپور انتقامی کارروائیاں کی گئیں۔

سب سے پہلے 6 جولائی 2018 کوایون فیلڈ ریفرنس میں مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف ،چیف آرگنائزر مریم نواز اوران کے شوہر کیپٹن ریٹائرڈ صفدرکو گرفتار کیا گیا۔اس کےایک سال بعد 8 اگست 2019 کو مریم نواز کے خلاف ایک اور کارروائی کی گئی ، اور چوہدری شوگر ملز کیس میں نیب نے مریم نواز کو کوٹ لکھپت جیل کے باہر سے دوسری بار گرفتار کرلیا۔

موجودہ وزیراعظم شہباز شریف بھی عمران خان کے انتقام سے نہ بچ پائے ،پانچ اکتوبر 2018 کو شہبازشریف کو نیب لاہور نےآشیانہ اقبال ہاؤسنگ کیس میں دھر لیا۔

اس کے بعد باری آئی حمزہ شہباز کی 11 جون 2019 کو انہیں رمضان شوگر ملز اور آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میںگرفتار کرلیا گیا۔

موجودہ وزیرداخلہ راناثنااللہ پر منشیات رکھنے کا کیس ڈالا گیا ،اورانہیں یکم جولائی 2019 کو انسداد منشیات فورس نےلاہورموٹروے سے گرفتارکیا۔

سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی بھی عمران خان کی انتقامی کارروائیوں سے نہ بچ سکے ،انہیں 18 جولائی 2019 کو ایل این جی کیس میںحراست میں لے لیا گیا۔

سابق وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل بھی عمران خان کے ریڈار پرآئے ، اور7 اگست 2019 کو انہیں ایل این جی کیس میں جیل میں ڈال دیا گیا۔

اسی طرح خواجہ برادران بھی عمران خان کےشر سے نہ بچ سکے ،خواجہ سعد رفیق اور خواجہ سلمان رفیق کو گیارہ دسمبر 2018 کو لاہور ہائی کورٹ سے حراست میں لے لیا گیا۔

عمران خان کے دور میںاکیس اکتوبر2019 کومسلم لیگ ن کے رہنما کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو دوبارہ اٹھا لیا گیا ۔23 دسمبر2019 کو نیب نےمسلم ن کےہی رہنما اور موجودہ وفاقی وزیر احسن اقبال کونارووال اسپورٹس سٹی منصوبے میں بدعنوانی کے الزام میں گرفتار کرلیا۔

اسی دور میں آٹھ فروری 2019 کو نیب نے لیگی رہنما کامران مائیکل کو اختیارات کے ناجائز استعمال کے الزام میں گرفتار کیا ۔

چھبیس جولائی 2019 کو سابق وزیراعظم نوازشریف کے معاون عرفان صدیقی کے گھرپر چھاپہ کر گرفتار کر لیا گیا ،اورگرفتاری کے دوران عرفان صدیقی کی اہلیہ اور صاحبزادی زخمی ہوگئیں۔

اسی طرح پیپلزپارٹی کے رہنما بھی عمران خان کی انتقامی کارروائیوں سے نہ بچ سکے،10 جون 2019 جعلی اکاؤنٹس کیس میں سابق صدر آصف زرداری کو نیب نے زرداری ہاؤس اسلام آباد سے گرفتاکیا،چار دن بعد 14 جون 2019 کو ان کی بہن فریال تالپور کو بھی اٹھا لیا گیا۔

اس کے بعد باری آئی سابق اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کی، اور انہیں 18 ستمبر 2019 کو نیب نے آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں گرفتار کر لیا۔

عمران خان کے دور حکومت میں 20 فروری 2019 کو آمدن سے زائد اثاثے کیس میں پیپلز پارٹی کے رہنما اور موجودہ اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کو گرفتار کیا گیا ۔

مخالفین کے خلاف انتقامی کارروائیاں جاری رکھتے ہوئے23 اکتوبر2017 کوپیپلز پارٹی کے رہنما اورموجودہ صوبائی وزیرشرجیل میمن کو مبینہ بدعنوانی پرعدالت سے باہر آتے ہی گرفتار کرلیا گیا تھا۔

PAKISTAN PEOPLES PARTY (PPP)

PAKISTAN MUSLIM LEAGUE (PMLN)

IMRAN KHAN ARRESTED

PTI Era Arrests

Tabool ads will show in this div