اقوام متحدہ کا افغان وزیر خارجہ کو پاکستان جانے کی اجازت دینے پر اتفاق
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی کمیٹی نے طالبان انتظامیہ کے وزیر خارجہ امیر خان متقی کو پاکستان اور چین کے وزرائے خارجہ سے ملاقات کے لیے اگلے ہفتے افغانستان سے پاکستان جانے کی اجازت دینے پر اتفاق کیا ہے۔
امیر خان متقی طویل عرصے سے سلامتی کونسل کی پابندیوں کے تحت سفری پابندی، اثاثے منجمد اور ہتھیاروں کی پابندی کا شکار ہیں۔
15 رکنی سلامتی کونسل کی طالبان پابندیوں کی کمیٹی کو لکھے گئے خط کے مطابق پاکستان کے اقوام متحدہ کے مشن نے امیر خان متقی کے لیے چھوٹ کی درخواست کی تھی کہ وہ پاکستان اور چین کے وزرائے خارجہ کے ساتھ ملاقات کے لیے 6 سے 9 مئی کے درمیان سفر کریں۔
یہ بھی پڑھیں، افغان عبوری وزیر خارجہ امیر خان متقی کا جلد دورہ پاکستان متوقع
برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق یہ نہیں بتایا گیا وزراء کیا بات کریں گے۔ دعویٰ کیا گیا ہے کہ پاکستان امیر خان متقی کے سفر سے منسلک تمام اخراجات برداشت کرے گا۔
چینی اور پاکستانی حکام دونوں نے ماضی میں کہا کہ وہ طالبان کی قیادت میں افغانستان کو اربوں ڈالر کے چین پاکستان اقتصادی راہداری (CPEC) کے بنیادی ڈھانچے کے منصوبے میں خوش آمدید کہیں گے، جو بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کا حصہ ہے۔
افغانستان جنوبی، وسطی ایشیا کے درمیان اہم جغرافیائی تجارتی اور ٹرانزٹ روٹ کے طور پر موجود ہے، اس کے پاس اربوں ڈالر کے معدنی وسائل ہیں۔ طالبان نے اگست 2021 میں اقتدار پر قبضہ کر لیا جب امریکی زیر قیادت افواج 20 سال کی جنگ کے بعد واپس چلی گئیں۔
یہ بھی پڑھیں، بلاول بھٹو کا قائم مقام افغان وزیر خارجہ سے ٹیلیفونک رابطہ
سلامتی کونسل کی کمیٹی نے امیر خان متقی کو افغانستان کے پڑوسی ممالک کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں فوری امن، سلامتی اور استحکام کے معاملات پر بات چیت کے لیے گزشتہ ماہ ازبکستان جانے کی اجازت دی۔
اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوٹیرس نے دوحہ میں مختلف ممالک کے افغانستان سے متعلق خصوصی ایلچی کے ساتھ دو روزہ اجلاس کا آغاز کیا جس کا مقصد طالبان کے ساتھ بات چیت کے طریقہ کار کے بارے میں بین الاقوامی برادری کے اندر ایک مشترکہ فہم حاصل کرنا ہے۔
سٹیفنی ڈوجارک نے کہا کہ بند کمرے کی میٹنگ میں کلیدی مسائل جیسے انسانی حقوق، خاص طور پر خواتین، لڑکیوں کے حقوق، شمولیتی طرز حکمرانی، دہشت گردی اور منشیات کی سمگلنگ کا انسداد جیسے اہم امور پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔