ملک میں مہنگائی کی شرح 36.42 فیصد کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی

اپریل میں آلو،آٹا،ٹماٹر،پھل،سبزیاں،انڈے اور چینی، ٹرانسپورٹ کرائےاورموٹر فیول مہنگا ہوا

ملک میں مہنگائی کی شرح چھتیس اعشاریہ چار دو فیصد کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی۔ دیہی علاقوں میں مہنگائی چالیس فیصد سے بھی زائد ریکارڈ کی گئی۔ ایک سال میں کھانے پینے کی اشیاء اڑتالیس فیصد سے زیادہ مہنگی ہوئیں۔موٹر فیول پچھتر فیصد مہنگا ہونے سے ٹرانسپورٹ کرائے بھی ستاون فیصد تک بڑھ گئے۔ بجلی، گیس ، کپڑے جوتوں اور صحت و تعلیم سمیت سب کچھ مہنگا ہوگیا۔

تفصیلات کےمطابق پی ڈی ایم کی حکومت کا پہلا سال مہنگائی خیز ثابت ہوا،اورافراط زر کے پچھلے سارے ریکارڈ ٹوٹ گئے۔وفاقی ادارہ شماریات کی ماہانہ رپورٹ کے مطابق اپریل میں دیہی علاقوں میں سالانہ بنیاد پر مہنگائی 40.7 فیصد جبکہ شہری علاقوں میں 33.5 فیصد رہی، قومی سطح پر مہنگائی 36.42 فیصد رہی جو ایک ریکارڈ ہے۔

جولائی تا اپریل مہنگائی کی اوسط شرح 28.23 فیصد رہی۔ اپریل کے مہینے میں شہری علاقوں میں آلو 27 فیصد، گندم کا آٹا 25 فیصد، ٹماٹر 19 فیصد اور چینی 18 فیصد مہنگی ہوئی۔۔ پھلوں سبزیوں اور انڈوں کے دام 10 فیصد بڑھ گئے۔ چاول، مشروبات، دال، دودھ سمیت دیگر اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوا۔

مجموعی طور پر ایک سال میں خوراک 48 فیصد،موٹر فیول 75، ٹرانسپورٹ کرائے 57 فیصد جبکہ گیس چارجز میں 63 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ بجلی 31 فیصد اور تعمیراتی سامان 37 فیصد تک مہنگا ہوگیا۔ اس دوران کپڑے اور جوتے 22 فیصد، تعلیم 8 فیصد، صحت کی سہولیات 19 فیصد مہنگی ہوئیں۔

درسی کتب کی قیمت 107 فیصد اورسٹیشنری کی قیمت 84 فیصد بڑھ گئی۔ سگریٹس 160 فیصد، چائے 109 فیصد اور آٹا 106فیصد مہنگا ہوا۔ انڈوں کی قیمت میں 100 فیصد جبکہ چاول کے ریٹ میں 87 فیصد اضافہ ہوا۔ مختلف دالیں بھی 50 فیصد سے زائد جبکہ مرغی 43 فیصد مہنگی ہوئی۔ وزارت خزانہ نے مہنگائی میں ابھی مزید اضافے کا عندیہ بھی دیا ہے۔

federal government

federal bureau of statistics

ECONOMY AND PAKISTAN

monthly inflation report

Tabool ads will show in this div