چیف جسٹس آئینی تقاضا نہیں اپنی انا کی تسکین کر رہے ہیں، فضل الرحمن

سیاستدان سپریم کورٹ کو بتائیں ہم معذرت کے ساتھ آپ پر اعتماد ہی نہیں کرسکتے، میڈیا سے گفتگو
Apr 23, 2023

پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ اور امیر جمعیت علمائے اسلام ف مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ سیاسی بحران میں سپریم کورٹ مکمل فریق بن چکی۔ ہمارے چیف جسٹس آئینی تقاضا نہیں بلکہ اپنی ضد اور انا کی تسکین کر رہے ہیں۔ سیاستدان سپریم کورٹ کو بتائیں ہم معذرت کے ساتھ آپ پر اعتماد ہی نہیں کرسکتے۔ سپریم کورٹ اپنے اندر اتحاد کی بجائے سیاستدانوں پر دباؤ ڈال کر انہیں متحد ہونے کی بات کر رہی ہے، جن اداروں کی عادتیں بگڑ گئی ہیں وہ اپنی عادتیں درست کریں۔

ڈیرہ اسماعیل خان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم اس وقت عمران خان سے مذاکرات کے فلسفے اور دلیل سے اتفاق نہیں کرتے۔ میں اپنی پریس کانفرنس کے حرف بہ حرف گفتگو پر قائم ہوں۔ ہم کیوں جھکیں اور کسی کے سامنے جھکیں۔

پی ڈی ایم کے سربراہ نے کہا کہ عمران حکومت آئینی طور پر عدم اعتماد سے ہٹائی گئی۔ پی ٹی آئی چیئر مین نے ایک سال میں اپنے تمام کارڈ کھیل لئے، سب چھوٹے نکلے۔ امریکا کا خط جھوٹ نکلا، مجھے قتل کیا جا رہا ہے بھی جھوٹ ہے۔ پینترے بدلتا رہا، لانگ مارچ اور فرلانگ مارچ بھی جھوٹ، جیل بھرو تحریک بھی ناکام ہو گئی۔

امیر جے یو آئی کا کہنا تھا کہ اس بحران میں سپریم کورٹ مکمل طور پر فریق بن چکی ہے۔ جس کو سیاست سے باہر ہونا چاہئے سپریم کورٹ اُسے سیاست کا محور بنا رہی ہے۔ حیرت ہے کہ 90 دن میں الیکشن آئین کا تقاضا ہے لیکن عمران کو راضی کریں تو پھر کوئی بات نہیں۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہمارے چیف جسٹس صاحب آئینی تقاضا نہیں بلکہ اپنی ضد اور انا کی تسکین کر رہے ہیں۔ میں اپنی پریس کانفرنس کی گفتگو پر قائم ہوں، عدالت کو بھی پارلیمنٹ کی قرارداد کی توہین نہیں کرنی چاہیے۔ سیاستدانوں سپریم کورٹ کو بتائیں کہ ہم معذرت کے ساتھ آپ پر اعتماد ہی نہیں کرسکتے۔ عدالت کے پاس سوموٹو کا اختیار اب نہیں ہے ، پارلیمنٹ سے ایکٹ پاس ہوگیا ہے۔ آٹھ رکنی بینچ اب خود توہین عدالت کا مرتکب ہو رہا ہے۔ میں حکومت سے کہتا ہوں جو جج پارلیمنٹ کے ایکٹ کے خلاف جاتا ہے تو اس کے خلاف کارروائی کرے۔

انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں سیاستدانوں میں اختلافات فطری عمل سمجھا جاتا ہے، لیکن عدلیہ، فوج جیسے اداروں کا منقسم ہونا درست نہیں ملک متحمل نہیں ہو سکتا۔ تشویش کی بات ہے سپریم کورٹ آج مکمل منقسم ہے۔ سپریم کورٹ اپنے اندر اتحاد کی بجائےسیاستدانوں پر دباؤ ڈال کر انہیں متحد ہونے کی بات کر رہی ہے،

پی ڈی ایم کے سربراہ نے کہا کہ سیاستدان کبھی بھی ایک سوچ کے حامل نہیں ہوتے ان میں اختلافات ہوتے ہیں۔ الیکشن کرانا میرا اختیار ہے اور نہ ہی کسی اور کا، بلکہ الیکشن کمیشن کا اختیار ہے۔ الیکشن کمیشن کو عدالت میں کمزوری نہیں دکھائی چاہئے۔ کس نے عدالت کو کہا تھا کہ وہ الیکشن کی تاریخ دیے۔ جن اداروں کی عادتیں بگڑ گئی ہیں وہ اپنی عادتیں درست کریں۔ ۔ہم اس وقت عمران خان سے مذاکرات کے فلسفے اور دلیل کو نہیں مانتے۔ جس نے ملک کو دیوالیہ کیا اس سے مذاکرات کس لیے کریں۔ اس وقت پاکستان مخالف لابی کا فرنٹ مین کا کردار آئی ایم ایف ادا کر رہا ہے۔

Tabool ads will show in this div