پی ٹی آئی کیساتھ مذاکرات کی پیپلز پارٹی حامی، جے یو آئی مخالف
پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو نے ملک میں جاری سیاسی بے یقینی کے خاتمے کے لیے اپوزیشن سے مذاکرات پر اصرار کیا ہے۔ حکمراں اتحاد کا اجلاس مذاکرات کے معاملے پر کسی قسم کے اتفاق رائے کے بغیرختم ہوا۔
وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ہونے والا اتحادیوں اور پی ڈی ایم رہنماؤں کا اجلاس ختم ہوگیا، جس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔
وزیراعظم نے موجودہ سیاسی صورتحال پررہنماؤں سے بات چیت کی جبکہ پیپلزپارٹی اورجماعت اسلامی کی جانب سے سیاسی جماعتوں سے جاری رابطوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں، پیپلزپارٹی اورن لیگ پی ٹی آئی سے مذاکرات پرآمادہ
وزیراعظم نے فرداً فرداً تمام رہنماؤں سے سیاسی صورتحال پررائے لی، وزیراعظم نے امیرجماعت اسلامی سراج الحق سے ہونے والی ملاقات پررہنماؤں کو آگاہ کیا۔
اجلاس کے شرکا کو حکومتی اتحادیوں کے درمیان ہونے والے رابطوں اور ملاقاتوں پر بھی بریفنگ دی گئی۔
اجلاس کے دوران حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکرات کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
اجلاس کے دوران پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین اصرار کیا کہ اپوزیشن کے ساتھ خصوصاً پی ٹی آئی سے مذاکرات کیے جائیں۔
ذرائع کے مطابق اجلاس کے دوران حکومتی اتحاد کی چھوٹی جماعتوں نے پیپلز پارٹی کے موقف کی حمایت کی۔
یہ بھی پڑھیں، سیاسی کشیدگی میں کمی کیلئے سراج الحق متحرک، شہباز، عمران سے ملاقاتیں
ذرائع کا کہنا ہے کہ جمعیت علمائے اسلام نے پاکستان تحریک انصاف سے مذاکرات کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ سابق وزیراعظم عمران خان سیاسی قوت نہیں ہیں۔
اس موقع پر شاہ زین بگٹی نے موقف اپنایا کہ مذاکرات کے مخالف نہیں لیکن عمران خان بھروسہ کےلائق نہیں۔
اس موقع پر بلاول بھٹو کا مزید کہنا تھا کہ بات چیت کے دروازے بند کر لینا غیر جمہوری اور غیرسیاسی ہے۔ وقت کی ضرورت ہے کہ مذاکرات کا راستہ اختیار کر کے ملک کو بحران سے نکالا جائے۔
ذرائع کے مطابق حکمراں اتحاد کا اجلاس مذاکرات کے معاملے پر کسی قسم کے اتفاق رائے کے بغیرختم ہوا۔