اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی کا امتحانات کے نتائج کیلئے ای مارکنگ کا اعلان
اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی نے امتحانات کے نتائج مرتب کرنے کیلئے ای مارکنگ کا طریقۂ کار اپنانے کا اعلان کردیا۔ امتحانی کاپی کی ہاتھ سے چیکنگ کے عمل کو مرحلہ وار ختم کرکے آن لائن اسیسمنٹ شروع کی جائے گی، اساتذہ کسی بھی وقت کہیں بھی امتحانی کاپی چیک کرسکیں گے، جوابی شیٹ کی جانچ کسی ایک استاد سے نہیں کی جائے گی۔
سماء ٹی وی کو دیئے گئے انٹرویو میں اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ کے چیئرمین پروفیسر سعید الدین نے بتایا کہ ای مارکنگ اسیسسمنٹ کی ہی ایک شکل ہے، عام طور پر ایک استاد کو 50، 60 کاپیاں دے دی جاتی ہیں، جنہیں وہ گھر لے جاکر چیک کرتا ہے، جس میں غلطی کا امکان بھی ہوتا ہے، ای مارکنگ ایک ڈیجیٹل طریقۂ کار ہے جس میں کاپی کے اسپائن کو کاٹ کر تمام صفحے اسکین کر لئے جاتے ہیں اور ہر صفحے پر بار کوڈ لگا دیا جائے گا اور پیجز کی کراپنگ کرکے اساتذہ کے پینل کو دیئے جائیں گے۔
انہوں نے بتایا کہ جوابی کاپی کے صفحات اسکین کرکے سافٹ ویئر کے ذریعے مختلف اساتذہ کو آن لائن شیئر کئے جائیں گے، ڈیجیٹل تبدیلی کے اقدام سے امتحانی نظام میں شفافیت کے ساتھ ساتھ تیزی سے نتائج تیاری ممکن ہوگی۔
اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ کے چیئرمین نے کہا کہ پیپر کے مختلف سوالات مختلف اساتذہ کو بھیج دیئے جاتے ہیں اور وہ گھر بیٹھے آن لائن انہیں چیک کرلے گا، اس کی خاص بات یہ ہے کہ امتحانی کاپی میں جو سوال آتا ہے اس کے ساتھ سوال کے روبریکس بھی ہوتے ہیں، جس میں پوچھے گئے سوال کے تمام اہم نکات لکھے ہوتے ہیں، اگر بچے نے اپنے جواب میں یہ تمام نکات لکھے ہیں تو یقیناً بچے کو پورے نمبر ملنے چاہئیں، اس لئے ای مارکنگ میں بچوں کو زیادہ نمبر ملتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مارکنگ میں 8 سے 10 اساتذہ کے اوپر ایک ہیڈ ایگزامنر بھی ہوگا جو اساتذہ کی آن لائن نگرانی کر رہا ہوگا، فرض کریں اگر ایک بچے کو ایک سوال کے 8 نمبر ملنے چاہئے تھے اور بچے کو ٹیچر نے 5 نمبر دیئے ہیں تو وہ پوچھ لے گا کہ بچے کو کم نمبر کیوں دیئے گئے، جس پر ٹیچر کاپی کو اسی وقت ری چیک کرسکتا ہے۔
ڈاکٹر سعید الدین کا کہنا تھا کہ اس اسیسمنٹ کے ذریعے نتائج جلدی مرتب ہونگے، دوسرا فائدہ یہ ہوگا کہ غلطی کے امکانات کم ہونگے، اساتذہ کے بائیسڈ ہونے کا تاثر ختم ہوگا، ایک بچے کی کاپی کو مختلف ٹیچرز چیک کریں گے۔
انہوں نے بتایا کہ موجودہ سسٹم میں ایک بچے کی کاپی ایک ہی ٹیچر چیک کرتا ہے، جس پر والدین یا بچے یہ سمجھتے ہیں کہ ٹیچر نے اسے جان بوجھ کر کم نمبر دیئے، ای مارکنگ میں ایک بچے کی کاپی مختلف ٹیچرز چیک کریں گے، جس سے غلطی کے امکانات صفر یا کم سے کم ہوجائیں گے، اس کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہوگا کہ نتائج جلدی مرتب ہوں گے۔
ڈاکٹر سعید الدین کا کہنا تھا کہ ای مارکنگ سے متعلق محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز کو کوئی اعتراض نہیں اور ہم اس کی منظوری پہلے ہی لے چکے ہیں، پشاور یہ سسٹم اپنایا جاچکا ہے اور لاہور اس سال یہ سسٹم اپنانے جا رہا ہے اور ہماری کوشش ہے کہ اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ کے حصہ اول کے امتحانات میں ای مارکنگ کو جزوی طور پر متعارف کرایا جائے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگلے سال پائلٹ پروجیکٹ شروع کیا جائے گا اور آئندہ سالوں میں اسے مکمل لاگو کردیا جائے گا، ای مارکنگ پیپر چیکنگ کے عمل سے شفافیت ہوگی اور اس کے نتائج فزیکل چیکنگ سے زیادہ قابل اعتماد اور درست ہوں گے۔