ون ڈے ورلڈکپ، پاکستانی میچز کولکتہ، چنئی میں ہونے کا امکان

پاکستان اپنے ورلڈ کپ کے زیادہ تر میچ کولکتہ اور چنئی میں کھیلنا پسند کرے گا، بھارتی میڈیا
<p>File photo</p>

File photo

دنیائے کرکٹ میں سب سے زیادہ میچز دیکھے جانے والے ممالک میں پاکستان اور بھارت شامل ہیں جن کے میچز کی ریٹنگ ورلڈکپ سمیت دیگر ایونٹ میں سب سے زیادہ پائی جاتی ہے، حالیہ عرصے کے دوران ایشیا کپ اور اکتوبر میں ہونے والے ون ڈے ورلڈکپ کا انعقاد آئی سی سی کے لیے درد سر بنا ہوا ہے کیونکہ بھارتی کرکٹ بورڈ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ پاکستان میں ہونے والے ایشیا کپ میں شرکت کے لیے ہماری ٹیم نہیں جائے گی۔

بھارت کی جانب سے عندیہ دیا گیا ہے کہ اگر ایشیا کپ کا انعقاد پاکستان میں ہوا تو اس کے میچز نیوٹرل وینیو میں کھیلے جائیں گے، بھارت کی اس تجویز کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ نے اپنا سخت موقف اپناتے ہوئے کہا ہے کہ اگر بھارتی ٹیم پاکستان نہ آئی تو گرین شرٹس بھی اپنے میچز کھیلنے کے لیے ہمسایہ ملک نہیں جائے گی، جس کے بعد آئی سی سی اور بی سی سی آئی کے لیے مسائل پیدا ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیں، پاکستانی میدان ویران کرنے کی ایک اور بھارتی سازش، ایشیا کپ کی میزبانی خطرے میں پڑ گئی

دونوں ممالک کی طرف سے ایک تجویز سامنے آئی ہے کہ اگر بھارت پاکستان میں اپنے میچز نہیں کھیلتا تو نیوٹرل وینیو کے طور پر دبئی، انگلینڈ، سری لنکا، بنگلہ دیش کے مقام تجویز کیے جا سکتے ہیں اور اگر پاکستان ون ڈے ورلڈکپ میں اپنے میچز بھارت میں نہیں کھیلتا تو بنگلہ دیش پہلی چوائس ہو سکتی ہے۔

اسی حوالے سے ایک اور خبر آئی سی کے ذرائع کے حوالے سے سامنے آئی ہے قوی امکان ہے پاکستان کرکٹ ٹیم اپنے 2023ء کے ون ڈے ورلڈ کپ کے زیادہ تر میچز چنئی اور کولکتہ میں کھیلنے کو ترجیح دے گی- یہی دو مقامات ہیں پاکستانی ٹیم نے اپنے ماضی کے دوروں کے دوران خود کو محفوظ محسوس کیا ہے۔

یاد رہے کہ ورلڈ کپ 5 اکتوبر کو شروع ہو گا، جس میں 46 میچز ہوں گے، میچز احمد آباد، لکھنؤ، ممبئی، راجکوٹ، بنگلورو، دہلی، اندور، موہالی، گوہاٹی اور حیدرآباد سمیت 12 شہروں میں فائنل سیٹ کھیلا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں، 2023ء ون ڈے ورلڈکپ میں تمام ٹیموں کے نئے کپتان

بھارتی میڈیا کے مطابق آئی سی سی کے ایک قریبی ذرائع نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ بہت کچھ اس بات پر منحصر ہوگا کہ بی سی سی آئی اور ہندوستانی حکومت کیا فیصلہ کرتی ہے لیکن ایک انتخاب کے بعد پاکستان اپنے ورلڈ کپ کے زیادہ تر میچ کولکتہ اور چنئی میں کھیلنا پسند کرے گا۔ کولکتہ میں پاکستان نے اپنا ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2016 میں ہندوستان کے خلاف کھیلا اور کھلاڑی سیکیورٹی سے بہت خوش تھے۔ اسی طرح چنئی ایک مقام کے طور پر پاکستان کے لیے یادگار ہے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق احمد آباد ایک لاکھ 32 ہزار کی گنجائش کے ساتھ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کو زیادہ سے زیادہ منافع کمانے کا بہترین موقع فراہم کرتا ہے لیکن نریندرا مودی سٹیڈیم پہلے ہی فائنل کی میزبانی کر رہا ہے، اس لیے ایک اور مقام کھیل کی میزبانی کر سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں، ایشیا کپ نیوٹرل وینیو پر نہیں ہوگا، بھارت نے نہیں آنا تو نہ آئے، رمیز راجہ

لیگ مرحلے میں ہر ٹیم نو میچ کھیلے گی جو راؤنڈ رابن فارمیٹ میں ہوں گے۔ آئی سی سی کی ایونٹس کمیٹی، میزبان کرکٹ بورڈ بی سی سی آئی کے ساتھ مل کر اگلے چند مہینوں میں حتمی سفر نامہ تیار کرے گی تاکہ بھارت اور دیگر حصوں کے شائقین کو اپنے سفری پروگرام کی منصوبہ بندی کرنے کی اجازت دے سکے۔

2011 کے ورلڈ کپ کے دوران پاکستان کا بھارت کے خلاف سیمی فائنل موہالی میں کھیلا گیا، جس کی وجہ سے سرحد کے اس پار شائقین کے لیے واہگہ بارڈر کے ذریعے سفر کرنا آسان ہو گیا۔ تاہم موہالی بی سی سی آئی کے ذریعہ طے شدہ 12 مقامات میں شامل نہیں ہے۔ 1996 میں ہائی پروفائل کوارٹر فائنل بنگلورو کے چناسوامی سٹیڈیم میں منعقد ہوا۔ اس کے بعد سے بہت کچھ بدل چکا ہے اور اس حساس وقت میں ممبئی اور دھرم شالہ سمیت کچھ مخصوص مقامات پر پاکستان کی میزبانی کرنا بہت مشکل ہوگا۔

درحقیقت پاکستان کا 2016 ورلڈ کپ کا میچ دھرم شالہ میں شیڈول تھا لیکن خدشات تھے پٹھانکوٹ سانحہ کی وجہ سے اس مقام پر میچ کی میزبانی کرنا دانشمندانہ خیال نہیں تھا۔

اگرچہ ہر ٹیم کے لیے سیکورٹی سب سے اوپر ہوگی، بی سی سی آئی اور ہندوستانی حکومت اس بات کو یقینی بنانا چاہے گی کہ کوئی ناخوشگوار واقعہ نہ ہو۔

Tabool ads will show in this div