سری نگر میں جی 20 ورکنگ گروپ کا اجلاس سلامتی کونسل کی قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی قرار

اقدامات جموں و کشمیر کی حقیقت کو چھپا نہیں سکتے جو کہ ایک تسلیم شدہ تنازعہ ہے،ترجمان دفترخارجہ

پاکستان نے بھارت کے غیر قانونی طور پر زیر قبضہ جموں و کشمیر کے دارالحکومت سری نگر میں 22 سے 24 مئی کو جی 20 ٹورازم ورکنگ گروپ کا اجلاس منعقد کرنے کے بھارت کے فیصلے پر شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔

دفتر خارجہ کی ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ نوجوانوں کے امور پر ایک مشاورتی فورم (وائی 20) کے بھارت کے غیر قانونی طور پر زیر قبضہ جموں و کشمیر میں دو دیگر اجلاسوں کا لیہہ اور سری نگر میں شیڈول بھی اتنا ہی پریشان کن ہے۔

ترجمان نے اپنے بیان میں کہا کہ بھارت کا غیر ذمہ دارانہ اقدام اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قانون کے اصولوں کی کھلی خلاف ورزی ہے اور یہ بھارت کی جانب سے جموں و کشمیر پر اپنے غیر قانونی قبضے کو برقرار رکھنے کے تازہ ترین اقدامات کی کڑی ہے۔

ترجمان نے کہا کہ پاکستان ان اقدامات کی شدید مذمت کرتا ہے، اس طرح کے اقدامات جموں و کشمیر کی حقیقت کو چھپا نہیں سکتے جو کہ ایک بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ تنازعہ ہے جو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایجنڈے پر سات دہائیوں سے زیادہ عرصے سے موجود ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ نہ ہی اس طرح کی سرگرمیاں مقبوضہ علاقے کی آبادیاتی ساخت کو تبدیل کرنے کی غیر قانونی کوششوں سمیت بھارت کے غیر قانونی طور پر زیر قبضہ جموں و کشمیر کے لوگوں پر بھارت کے وحشیانہ جبر سے بین الاقوامی برادری کی توجہ ہٹاسکتی ہیں۔

ترجمان دفترخارجہ کے مطابق بھارت کے غیر قانونی طور پر زیر قبضہ جموں و کشمیر میں جی 20 ایونٹس کی میزبانی کرنے کے اپنے فیصلے کے ساتھ بھارت ایک بار پھر ایک اہم بین الاقوامی گروپ کی اپنی رکنیت کا فائدہ اٹھا رہا ہے تاکہ اپنے ایجنڈے کو آگے بڑھایا جاسکے۔

ترجمان کے مطابق ایک ایسے ملک کے لیے جس کا اپنے بارے میں اور دنیا میں اپنے مقام کے بارے میں شاندار نظریہ ہے، بھارت نے ایک بار پھر یہ ثابت کیا ہے کہ وہ بین الاقوامی برادری کے ذمہ دار رکن کے طور پر کام کرنے سے قاصر ہے۔

g20

Indian occupied kashmir

Foreign Office Spokesperson

Tabool ads will show in this div