سلیکٹڈ کو باہر نکال کر ملک کیخلاف بڑی سازش ناکام بنادی، وزیرخارجہ
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ سلیکٹڈ کو باہر نکال کر ملک کیخلاف بڑی سازش کو ناکام بنایا، سازش کامیاب ہوجاتی تو ملک میں سلیکٹڈ وزیراعظم، سلیکٹڈ چیف جسٹس اور سلیکٹڈ آرمی چیف ہوتا۔
قومی اسمبلی میں دستور پاکستان کی گولڈن جوبلی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہر پاکستانی کیلئے آج کا دن اہم ہے، اس دن ملک کے متفقہ آئین کی بنیاد رکھی گئی، ہم نے مسائل اور آمریت کا مقابلہ کیا، پاکستان اگر اکھٹا ہے تو وہ آئین ہی زنجیر ہے جو اس کو جوڑتی ہے، یہ دن ہمارے تعلیمی نصاب میں ہونا چاہئے، آنیوالی نسلوں کو اس دن کا بتانا چاہئے، یہ دن خوشی اور جمہور کی فتح کا دن ہے۔
یہ بھی پڑھیں : حکومت کا ہر سال 10 اپریل یوم دستور منانے کا اعلان
ان کا کہنا ہےکہ ایک آمر نے نفرت اور انتقام کی سیاسی کو فروغ دیا، ایک نہتی لڑکی نے آمر کو للکارا اور اس کے خلاف کھڑی ہوئی، اس لڑکی کے سرزمین پر قدم رکھتے ہی ضیاء الحق کی آمریت کی بنیادیں ہل گئیں، بینظیر بھٹو نے آئین کی بحالی کیلئے 30 سال تک جدوجہد کی، پرویز مشرف نے جو بیچ بوئے ان کی وجہ سے آج بھی دہشتگردی اور تقسیم کی سیاست کا سامنا ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ آمریت سے فائدہ اٹھانے والا ہر شخص آج بھی ایک ہی جگہ جمع ہے، 2006ء میں پی پی اور ن لیگ کی قیادت نے چارٹر آف ڈیموکریسی پر دستخط کئے، 2011ء سے سلیکٹڈ تماشہ ہمارے سامنے کھڑا کیا گیا، انہوں نے جمہوریت کیخلاف ایک سازش شروع کی، 2013ء میں پُرامن طریقے سے اقتدار کی منتقلی ہوئی، سیاسی استحکام ملا تھا تو ہی معاشی استحکام بھی آیا تھا۔
چیئرمین پیپلزپارٹی کا کہنا ہے کہ کچھ قوتیں 30 سال سے جمہوریت کیخلاف سازشیں پکا رہی تھیں، کچھ قوتوں سے اقتدار پر امن منتقل ہونا ہضم نہیں ہورہا تھا، ایک سلیکٹڈ راج اس ملک پر رائج کیا گیا، ان کا مقصد پاکستان کیلئے حاصل کامیابیوں کو ریورس کرنا تھا، ان کا مقصد ون یونٹ قائم کرنا تھا، 10 سالہ ڈاکٹرائن کو 3 سال میں ناکام بنایا گیا۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہم نے عدم اعتماد کا ہتھیار استعمال کرکے سلیکٹڈ کو گھر بھیجا، ایک سال سے ملک میں سازشیں چل رہی ہیں کیونکہ ہمارا وزیراعظم ایک شریف آدمی ہے، ہم ادارے کی اور ملک کی خاطر خاموش رہے، وہ چاہتے ہیں کہ اس سلیکٹڈ کو ایک بار پھر مسلط کیا جائے۔
ان کا کہنا ہے کہ سازش ہمارے سامنے تھی، پلان چلتا تو ملک کو نان پارٹی اسٹیٹ میں تبدیل کردیا جاتا، ایک ڈاکٹرائن پر عمل کرنے کیلئے ملک 10 سال کیلئے دیا جارہا تھا۔
مزید جانیے: آصف زرداری کا وزیراعظم کو اپوزیشن سے مذاکرات کا مشورہ
وزیر خارجہ نے کہا کہ ہماری تاریخ میں بہادر اور غیرت مند ججز ہمیشہ موجود رہے ہیں، یہ وہی ججز تھے جنہوں نے قائد عوام کو سزائے موت دلوانے سے انکار کیا، یہ وہی ججز تھے جنہوں نے پرویز مشرف کو سلیوٹ کرنے سے انکار کیا، ایسے بھی ججز نے اعلیٰ عدلیہ میں وقت گزارا ہے جنہوں نے آئین کا تحفظ کیا، افسوس ہے کہ کچھ ججز نے ہر آمر کا ساتھ دیا اور ہر وزیراعظم کے خلاف فیصلہ سنایا، اس ڈاکٹرائن کیلئے سپریم کورٹ میں بھی سازش پک رہی تھی، سازش میں شریک ججز آج بھی اعلیٰ عدلیہ میں موجود ہیں۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ عدم اعتماد کی وجہ سے ایک سلیکٹڈ وزیراعظم کی سازش ناکام بنادی گئی، خواجہ آصف کے زیر انتظام ادارے میں بھی کسی کو مسلط کرنا تھا، سازش کامیاب ہوتی تو یہاں سلیکٹڈ وزیراعظم، سلیکٹڈ چیف جسٹس اور سلیکٹڈ آرمی چیف ہوتا، سازش یہ ہے کہ آئین کو پھاڑنا اور اسی ڈاکٹرائن کو ملک پر مسلط کرنا ہے، ہم سب نے مل کر اس سازش کو ناکام بنانا ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ معزز جج صاحبان سیاسی سوچ کو الگ رکھ کر آپس میں بیٹھیں، ایک بینچ ایک کورٹ بن کر اپنے فیصلے سنائیں گے تو وہ آئین کے مطابق ہوں گے، اگر سپریم کورٹ میں کسی ایک آدمی کی آمریت چلے گی، ون مین شو چلے گا تو عدلیہ آنے والا بحران نہیں سنبھال سکے گی۔
ان کا کہنا ہے کہ ملک میں اس وقت آئینی بحران چل رہا ہے، 4 ججوں کا فیصلہ ریکارڈ پر ہے، چیف جسٹس اور دیگر ججز اقلیتی فیصلہ اکثریت میں ثابت کرنا چاہتے ہیں، وہ کہہ رہے ہیں 2 ججز کے نوٹ کو نظر انداز کریں۔