عمران خان چوری بد انتظامی اور آئین شکنی سے معیشت کو درست نہیں کرسکتے، بلال اظہر کیانی
وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر برائے توانائی و معیشت بلال اظہر کیانی نے کہا ہے کہ عمران خان چوری ، نا اہلی ، بد انتظامی اور قانون و آئین شکنی سے معیشت کو درست نہیں کر سکتے، موجودہ مہنگائی اور معاشی تباہی کی ذمہ داری عمران خان اور ان کی معاشی ٹیم پر عائد ہوتی ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران بلال اظہر کیانی نے کہا کہ گزشتہ چند روز سے عمران خان اور ان کے معاشی ماہرین قومی معیشت کے بارے میں بڑے بڑے دعوے کر رہے ہیں۔ آئین شکنی اور قانون کو جوتے کی نوک پر رکھنے کے علاوہ انہوں نے معیشت کی جس طرح تباہی کی ہے اس میں ایک مرتبہ پھر عوام کے سامنے سی وی پیش کرنا انہیں زیب نہیں دیتا۔ موجودہ مہنگائی اور معاشی تباہی کی ذمہ داری عمران خان اور ان کی معاشی ٹیم پر ہوتی ہے۔
بلال اظہر کیانی نے کہا کہ سی پیک کے تحت ملک بھر میں ترقیاتی منصوبے جاری تھے، نیشنل گرڈ میں 12 ہزار میگاواٹ بجلی شامل کی گئی، آئی ایم ایف کے ساتھ پروگرام مکمل کیا گیا تھا، ملک کو پائیدار ترقی کی راہ پر گامزن کیاگیا، ضرب عضب اور ردالفساد جیسے آپریشن ہوئے جس سے امن اور سلامتی کا ماحول بہتر ہوا، ملک کو اندھیروں سے نکالا گیا، محصولات میں دوہرا اضافہ ہوا ، 60 لاکھ سے زائد لوگوں کو روزگار فراہم کیا گیا۔ مگر جب عمران خان کو مسلط کیا گیا تو 4 سالوں میں مہنگائی کی مستقل صورتحال جاری رہی۔ عمران خان کے چاروں وزرائے خزانہ نے ملکی معیشت کو برباد کردیا۔
انہوں نے کہا کہ جس ڈھٹائی سے یہ دعوے کر رہے ہیں ان کی یہ بھول ہے کہ لوگ اسے بھول جائیں گے، چار سالوں میں چار بڑے خسارے کئے گئے، ملک کی تاریخ میں پہلی مرتبہ محصولات کی منفی شرح نمو ہوئی۔1952 ء کے بعد پہلی مرتبہ عمران خان کے دور میں جی ڈی پی منفی میں چلی گئی، گردشی قرضہ 11 سو سے 2400 ارب تک جا پہنچا، گیس کے شعبے کا گردشی قرضہ 1400 ارب تک لے جایا گیا ، جب عمران خان کی حکومت ختم ہوئی تھی حسابات جاریہ کے کھاتوں کا خسارہ 17 ارب ڈالر جبکہ زرمبادلہ کے ذخائر کم سطح پر تھے جس سے ملک کو دیوالیہ ہونے کی نہج پر چھوڑ دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ اسد عمر عمران خان کے بارے میں معیشت کے بارے میں پوسٹر بوائے تھے۔ انہوں نے پہلے چند ماہ میں صرف پریزنٹیشنز میں گزارے، پہلے کہتے تھے کہ خودکشی کر لیں گے مگر آئی ایم ایف کے پاس نہیں جائیں گے ۔ اس کے بعد حفیظ شیخ آئے اور وہ آئی ایم ایف کے پاس چلے گئے اور ان کے ساتھ جو معاہدہ ہوا اس میں سارا بوجھ پاکستانی عوام پر ڈالا گیا، اس وقت کے سیکرٹری خزانہ نے معاہدے کی مخالفت کی تو انہیں ہٹا دیا گیا۔ حفیظ شیخ کے بعد حماد اظہر اور پھر شوکت ترین کو وزرائے خزانہ بنایا گیا، خود عمران خان نے حفیظ شیخ اور شوکت ترین کے خلاف انکوائریاں کی تھیں مگر اس کے باوجود دونوں کی خدمات حاصل کی گئیں۔
بلال اظہر کیانی نے کہا کہ نومبر 2021ء میں عمران خان حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتھ پٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی نافذ کرنے کا معاہدہ کیا کیونکہ ان سے اہداف پورے نہیں ہو رہے تھے مگر چند ماہ جب اقتدار سے جانے لگے تو خود یہ وعدہ توڑ دیا اور آئی ایم ایف کو بتایا بھی نہیں ، یہ سب ایسے وقت میں کیا گیا جب حسابات جاریہ کے کھاتوں کا خسارہ بلند ترین سطح اور زرمبادلہ کے ذخائر کم ترین سطح پر تھے۔ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ ختم کرنے کے نتیجے میں ملک کو دیوالیہ ہونے کی نہج پر پہنچایا گیا اور سائفر جیسے جھوٹ پر بھی اسمبلی کو تحلیل کرنے پر تیار ہو گئے۔ عمران خان کرسی کیلئے کسی بھی حد تک جا سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتھ اعتماد کی فضا قائم کر لی ہے۔ جب عمران خان کو پتا چلا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاملات طے ہو رہے ہیں اور ملک سری لنکا بننے سے بچ رہا ہے تو شوکت ترین سے خیبر پختونخوا اور پنجاب کے وزرائے خزانہ سے رابطہ کرنے اور آئی ایم ایف کو خطوط لکھنے کی ہدایت کی گئی تاکہ آئی ایم ایف کے ساتھ پروگرام کو سبوتاژ کیا جا سکے۔ عمران خان نے جن دوست ممالک کے ساتھ تعلقات خراب کئے موجودہ حکومت ان کے ساتھ تعلقات بحال کر رہی ہے، ہم نے ریاست کو بچانے کیلئے اپنی سیاست کو دائو پر لگا دیا ہے۔
وزیراعظم کے وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر نے کہا کہ ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچایا گیا ہے لیکن ہماری معاشی مشکلات کم نہیں ہوئی ہیں۔ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ ہونے جا رہا ہے جس کیلئے تمام اقدامات مکمل ہیں، موجودہ حکومت نے مشکل حالات میں بھی معاشی طور پر کمزور طبقات پر بوجھ نہیں ڈالا۔