عارف علوی کا پارلیمنٹ سے منظور شدہ بل واپس کرنا افسوسناک ہے، وزیراعظم

انہوں نے پی ٹی آئی کارکن کے طور پر کام کر کے صدر کے عہدے کی بے توقیری کی گئی، ٹویٹ
<p>File photo</p>

File photo

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی طرف سے پارلیمنٹ سے منظور شدہ بل واپس کرنا انتہائی افسوسناک ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی جانب سے بل واپس لیے جانے پر وزیراعظم نے لکھا کہ صدرکاپارلیمنٹ سےمنظورشدہ بل واپس کرناانتہائی افسوسناک ہے، پی ٹی آئی کارکن کے طور پر کام کر کے صدر کے عہدے کی بے توقیری کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ عارف علوی عہدے، آئین سے بڑھ کر عمران نیازی کو اہمیت دےرہےہیں۔

صدر نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل نظرثانی کیلئے پارلیمنٹ کو واپس بھجوا دیا

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے آرٹیکل 75 کے تحت عدالتی اصلاحات بل 2023 نظرِثانی کےلیے واپس پارلیمنٹ بھجوا دیا۔

ڈاکٹر عارف علوی کا مؤقف ہے کہ بادی النظر میں یہ بل پارلیمنٹ کے اختیار سے باہر ہے۔ بل مصنوعی اور ناکافی ہونے کی بناء پر عدالت میں چیلنج کیا جاسکتا ہے۔ بل کی درستگی کے بارے میں جانچ پڑتال پوری کرنے اور دوبارہ غور کرنے کیلئے واپس کرنا مناسب ہے۔

یہ بھی پڑھیں، صدر مملکت نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل نظرثانی کیلئے پارلیمنٹ کو واپس بھجوا دیا

صدر مملکت کا مؤقف ہے کہ آئین ایک اعلیٰ قانون اور دیگر تمام قوانین کا باپ ہے، آئین کوئی عام قانون نہیں، بنیادی اصولوں اور دیگر قوانین سے بالاتر قانون کا مجسمہ ہے۔ آئین میں ریاست کے 3ستونوں کے دائرہ اختیار، طاقت اور کردار کی وضاحت ہے۔ آئینی دفعات میں عام قانون سازی کے ذریعے ترمیم نہیں کی جاسکتی۔

ڈاکٹر عارف علوی کا کہنا ہے کہ آرٹیکل 191 سپریم کورٹ کو عدالتی کارروائی اور طریقہ کار ریگولیٹ کرنے کیلئے قوانین بنانے کا اختیار دیتا ہے، انہی آئینی دفعات کے تحت سپریم کورٹ رولز 1980ء بنائے گئے،توثیق خود آئین نے کی۔

اعلامیے کے مطابق سپریم کورٹ رولز پر 1980ء سے عمل کیا جارہا ہے، چھیڑ چھاڑ عدالت کی اندرونی کارروائی،خود مختاری اور آزادی میں مداخلت ہوسکتی ہے۔

یاد رہے کہ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل قومی اسمبلی اور سینیٹ سے منظور کرائے جانے کے بعد دستخط کے لیے صدر کو بھیجا گیا تھا۔

سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کے تحت سو موٹو نوٹس لینے کا اختیار اب اعلیٰ عدلیہ کے 3 سینیئر ترین ججز کے پاس ہو گا۔ بل کے تحت چیف جسٹس کا ازخود نوٹس کا اختیار محدود ہوگا، بینچوں کی تشکیل اور از خود نوٹس کا فیصلہ ایک کمیٹی کرے گی جس میں چیف جسٹس اور دو سینئر ترین ججز ہوں گے۔

Tabool ads will show in this div