اسٹیبلشمنٹ، حکومت ہمارے ساتھ بیٹھے، فواد چودھری کی پھر مذاکرات کی پیشکش
پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما اور سابق وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے کہا ہے کہ بات چیت ہی واحد ذریعہ ہے جس سے ہم آگے بڑھ سکتے ہیں، میں ذاتی طور پر سمجھتا ہوں اسٹیبلشمنٹ بیٹھے، حکومت بیٹھے اور ہم بیٹھیں اور ایک دوسرے کو سپیس دے کر آگے بڑھنے کی کوشش کریں۔
پی ٹی آئی کے سینئر رہنما حماد اظہر کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے تمام ججز ہمارے لیے قابل احترام ہیں۔ اصل واقعات سے توجہ ہٹانے کے لیے چیف جسٹس کے استعفی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے فواد چودھری کا کہنا تھا کہبات چیت ہی وہ واحد ذریعہ ہے جس سے ہم آگے بڑھ سکتے ہیں ہم نے پہلے بھی کہا تھا میں ذاتی طور پر سمجھتا ہوں اسٹیبلشمنٹ بیٹھے، حکومت بیٹھے اور ہم بیٹھیں اور ایک دوسرے کو سپیس دے کر آگے بڑھنے کی کوشش کریں۔
سابق وفاقی وزیر اطلاعات نے واضح کیا کہ مذاکرات کی بنیاد ایک ہے کہ آپ کو الیکشن کا حق تسلیم کرنا پڑے گا۔ یہ نہیں ہو سکتا ہم الیکشن چھوڑ دیں اور باقی باتوں پر بات کریں۔ ہمارے ساتھ بیٹھ کر الیکشن کے اوپر ہمارے اختلافات پر بات کریں اور رول آف دا گیم بنائیں۔
اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن میں محسن نقوی کی تعیناتی کے خلاف درخواست الیکشن کمیشن میں دائر کر دی ہے۔ پنجاب میں سارے پراپرٹی ڈیلر وزیر بن گئے ہیں، پیسے دیکر وزارتیں خریدی گئی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں، الیکشن کمیشن کو انتخابات کیلئے فنڈ کی بروقت فراہمی کا امکان معدوم
فواد چودھری کا مزید کہنا تھا کہ قومی اسمبلی کے 372 اراکین میں سے صرف 42 اراکین نے قرارداد منظور کی۔ جس میں رانا ثنا اللہ، وزیر اعظم خواجہ آصف سمیت ان کے اہم اراکین شامل ہی نہیں بلکہ غیر مستقل ممبران نے دستخط کیے۔جس جس نے قرارداد پر دستخط کیے وہ لاتعلقی کا اظہار کریں ورنہ 48 گھنٹوں میں ریفرنس دائر کیا جائے گا اور وہ سب نااہل ہوں گے۔
پی ٹی آئی کے سینئر رہنما کا کہنا تھا کہ ملک کو سیاسی بحران کی جانب دھکیلا جا ہا ہے۔ پاکستان کے مسائل کا حل صرف انتخابات ہیں۔ نیشنل سیکیورٹی کونسل کا کل جو اعلامیہ آیا اس میں کہا گیا ہم دہشت گردوں کے رحم و کرم پر ہیں اس لیے الیکشن نہیں کرواسکتے اور کہا گیا 10 ملین ڈالرز بھی نہیں کہ انتخابات ہو سکیں۔ یہ (حکومت) بے شرمی کے ساتھ یہ ڈھونڈورا پیٹ رہی ہے کہ ہماری یہ حالت ہے۔
انہوں نے کہا کہ ن لیگ اور جے یو آئی کو اپنی سیاست پر نظر ثانی کی ضرورت ہے، عمران خان پلس تو ہوسکتا ہے مائنس نہیں ہوسکتا۔، سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد تو ہونا ہی ہے، دیکھنا یہ ہے حکومت نے سوپیاز کھانے ہیں یا آرام سے سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل کرنا ہے، عمران خان پر جعلی کیسز کو ختم کرکے ملک کو جمہوریت کی طرف لانے کی کوشش ہے، چیف جسٹس آف پاکستان کے خلاف ادارے ہی تو کام کررہے ہیں، ایف آئی اے کا سائبر کرائم ونگ ہی چیف جسٹس آف پاکستان کے خلاف معاملات کو ہیڈ کررہے ہیں، نواز شریف تو اس مہینے قید ہیں۔