جسٹس قاضی فائز کیخلاف کیوریٹو ریویو پر اعتراض کیخلاف اپیل سماعت کیلئے مقرر
سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف کیوریٹو ریویو پر اعتراض کے خلاف اپیل سماعت کے لیے مقرر کر دی گئی ہے۔
وفاقی حکومت کی جانب سے کیوریٹو ریویو واپس لینے کی درخواست بھی سماعت کیلئے مقرر کی گئی ہے، چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطاء بندیال 10 اپریل کو اپیل پر اِن چیمبر سماعت کریں گے۔
واضح رہے کہ پی ٹی آئی کے دور حکومت میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس دائر ہوا تھا، موجودہ حکومت نے گزشتہ دنوں اس کی پیروی نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں، جسٹس قاضی فائز نے رضاکارانہ طور پر اپنے اور اہلخانہ کے اثاثے ظاہر کردیئے
حکومت کا مؤقف ہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف کیوریٹیو ریویو ریفرنس کمزور اور بے بنیاد وجوہات پر دائر کیا گیا تھا لہٰذا حکومت نے اس کی پیروی نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، وزیراعظم کی زیر صدارت کابینہ پہلے ہی اس فیصلے کی منظوری دے چکی ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر لکھا کہ ریفرنس کے نام پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور ان کے اہل خانہ کو ہراساں اور بدنام کیاگیا، یہ ریفرنس نہیں تھا، آئین اور قانون کی راہ پر چلنے والے ایک منصف مزاج جج کے خلاف ایک منتقم مزاج شخص عمران خان کی انتقامی کارروائی تھی۔ ریفرنس عدلیہ کی آزادی پر شب خون اور اسے تقسیم کرنے کی مذموم سازش تھی، پاکستان مسلم لیگ (ن) اور اتحادی جماعتوں نے اپوزیشن کے دور میں بھی اس جھوٹے ریفرنس کی مذمت کی تھی۔
انہوں نے لکھا کہ عمران خان نے صدر کے آئینی منصب کا اس مجرمانہ فعل کے لیے ناجائز استعمال کیا، صدر عارف علوی عدلیہ پر حملے کے جرم میں آلہ کار اور ایک جھوٹ کے حصہ دار بنے، پاکستان بار کونسل سمیت وکلا تنظیموں نے بھی اس کی مخالفت کی تھی، ہم ان کی رائے کی قدر کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس واپس لینے کا حکم
وزیراعظم شہباز شریف نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف کیوریٹیو ریویو ریفرنس واپس لینے کا حکم دیا تھا، وزارت قانون نے سمری صدر مملکت کو ارسال کردی تھی جسے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی بھی منظور کرچکے ہیں۔
صدر مملکت نے سمری کی منظوری آئین کے آرٹیکل 48 ایک کے تحت وزیر اعظم کی ایڈوائس پر دی۔
پس منظر
خیال رہے کہ سپریم کورٹ کے سینئر ترین ججز میں سے ایک جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف صدارتی ریفرنس کا معاملہ مئی 2019ء کے اواخر میں سامنے آیا، مئی 2019 سے جون 2020 تک معاملہ تقریباً 13 ماہ تک چلا، سپریم کورٹ میں اس کیس کی 40 سے زیادہ سماعتیں ہوئیں۔
سپریم جوڈیشل کونسل میں صدر کی جانب سے بھجوائے گئے ریفرنس میں جسٹس فائز عیسیٰ پر الزام لگایا گیا تھا انہوں نے برطانیہ میں ان جائیدادوں کو چھپایا جو مبینہ طور پر ان کی بیوی اور بچوں کے نام ہیں۔
صدارتی ریفرنس میں اثاثوں کے حوالے سے مبینہ الزامات عائد کرتے ہوئے سپریم جوڈیشل کونسل سے آرٹیکل 209 کے تحت کارروائی کی استدعا کی گئی تھی۔ 7 اگست 2019 کو جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اپنے خلاف صدارتی ریفرنس کو ذاتی طور پر عدالت عظمیٰ میں چیلنج کردیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں، جسٹس قاضی فائز نے رجسٹرار سپریم کورٹ کی غیر جانبداری پر سوال اٹھا دیا
19 جون 2020 کو سپریم کورٹ آف پاکستان نے سینئر جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف صدارتی ریفرنس کو کالعدم قرار دیتے ہوئے ان کی درخواست کو منظور کرلیا تھا۔
عدالت نے اپنے حکم میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ کے آف شور اثاثوں کا معاملہ وفاقی ریونیو بورڈ (ایف بی آر) کو بھیجنے کا فیصلہ سنایا تھا۔
جسٹس قاضی فائر عیسیٰ نے صدارتی ریفرنس پر سپریم کورٹ کے 19 جون 2020 کے فیصلے کے خلاف نظرثانی درخواست دائر کی تھی۔
بعد ازاں 29 اپریل 2021 کو سپریم جوڈیشل کونسل (ایس جے سی) نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف مزید کارروائی نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
تاہم پی ٹی آئی حکومت نے قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ایک کیوریٹو ریویو ریفرنس دائر کیا تھا، جو تاحال سپریم کورٹ میں زیرِ التوا ہے۔