جسٹس مظاہرکیخلاف شکایات، جسٹس فائزاورسردارطارق کا جوڈیشل کونسل کو خط
سپریم کورٹ آف پاکستان کے دوسینئرجج صاحبان جسٹس قاضی فائزعیسی اورجسٹس سردار طارق مسعود نے جسٹس مظاہرعلی اکبرنقوی کیخلاف شکایات پر سپریم جوڈیشل کونسل کے ارکان کو خط لکھ دیا۔
دونوں ججز نے خط میں کہا ہے کہ جسٹس مظاہرعلی اکبرنقوی کیخلاف پاکستان بارسمیت متعدد شکایات آچکی ہیں،انتظارمیں ہیں چیف جسٹس کب جوڈیشل کونسل کااجلاس طلب کرتے ہیں۔
خط کے مطابق جائزہ لینا ہوگاجسٹس علی اکبرمظاہرنقوی کیخلاف شکایات میں ٹھوس مواد ہے یا نہیں،ریفرنس میں جان نہ ہوئی تومعزز جج کو بری کیا جائےگا،معززجج بری نہ ہوئے تو آئین کے مطابق رپورٹ بھجوائی جائے گی۔
جسٹس قاضی فائزعیسی اورجسٹس سردارطارق مسعود کے خط کی کاپی لاہوراورسندھ ہائیکورٹس کے چیف جسٹس صاحبان کو بھی بھجوائی گئی ہے۔
دریں اثنا بلوچستان بار کونسل نے سپریم کورٹ کے جج جسٹس مظاہر علی اکبرنقوی کے خلاف انکوائری شروع کرنے اور عہدے سے ہٹانے کے لئے سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کردیا ہے ۔
جائیداد سے متعلق ریفرنس: جسٹس مظاہرعلی تمام الزامات کا سامنا کرنے کیلئے تیار
ریفرنس بلوچستان بار کونسل کے چیئرمین ایگزیکٹیو کمیٹی قاسم علی گاجیزئی اور بلوچستان سے سپریم جوڈیشل کمیشن کے ممبر راحب بلیدی کی جانب سے دائر کیا گیا ہے ۔
ریفرنس میں پنجاب کے سابق وزیراعلیٰ پرویز الٰہی کی آڈیو لیکس ، غیر قانونی اثاثہ جات اور وکیل بیٹوں کی غیر قانونی پریکٹس میں مدد دینے اور فیصلوں پر اثر انداز ہونے کا الزام لگایا گیا ہے ۔
ریفرنس کے مطابق آڈیو لیکس میں سابق وزیراعلیٰ انتہائی اہم نوعیت کے سیاسی کیسز مذکورہ جج کے سامنے لگانے پر اصرار کرتا ہے جس نے سپریم کورٹ کے جج کے غیر جانبدار اور آزاد ہونے کے تاثر کو ختم کردیا اورعدلیہ کی آزادی کے تقدس اور وقار کو نقصان پہنچا اور سوالات کو جنم دیا ہے ۔
مسلم لیگ (ن) لائرزفورم کی جسٹس مظاہر کیخلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں شکایت
ریفرنس میں کہا گیا کہ مذکورہ شواہد اور واقعات نے جج کی ساکھ کو نقصان پہنچایا ہے اس لئے ان کے خلاف آئین اور قواعد و ضوابط کے تحت سپریم جوڈیشل کونسل میں مقدمہ اور مواخذہ کیا جائے۔
ریفرنس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ مذکورہ جج کے خلاف آئین کے آرٹیکل 209 اورسپریم جوڈیشل کونسل پروسیجرآف انکوائری 2005ء کے سیکشن پانچ کے تحت انکوائری کی جائے اور انہیں عہدے سے ہٹایا جائے تاکہ قانونی حلقوں اور عوام میں ادارے کا اعتماد بحال ہو۔