عمران خان کی 4 مقدمات میں حفاظتی ضمانت منظور کرلی گئی

چیئرمین پی ٹی آئی کو اسلام آباد میں درج 2 مقدمات اور 2 نیب کیسز میں ضمانتیں مل گئیں

لاہور ہائیکورٹ نے عمران خان کی اسلام آباد میں درج 2 مقدمات اور نیب کے دو کیسز میں حفاظتی ضمانتیں منظور کرلیں۔

لاہور ہائیکورٹ کے جج جسٹس شہباز رضوی اور جسٹس فاروق حیدر پر مشتمل بینچ نے عمران خان کی ضمانت سے متعلق درخواستوں کی سماعت کی۔

لاہور ہائیکورٹ نے اسلام آباد کے 2 مقدمات میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی حفاظتی ضمانت منظور کرلی۔

مزید جانیے : مسلح جتھوں کے متشدد حملوں کی تحقیقات کےلیے جے آئی ٹی بنانے کا فیصلہ

لاہور ہائیکورٹ نے اسلام آباد کے تھانہ گولرہ اور سی ٹی ڈی میں درج دو مقدمات میں عمران خان کی 27 مارچ تک حفاظتی ضمانت منظور کی۔

چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کیخلاف ملک کے مختلف شہروں میں 90 سے زائد مقدمات درج کئے جاچکے ہیں، جن میں دہشت گردی، جلاؤ گھیراؤ، کار سرکار میں مداخلت، اشتعال انگیزی سمیت دیگر دفعات شامل ہیں۔

سابق وزیراعظم عمران خان کی عدالت میں پیشی کے موقع پر سخت حفاظتی انتظامات کئے گئے، وہ مرکزی دروازے کے بجائے مسجد کے راستے عدالت پہنچے۔

جسٹس طارق سلیم شیخ نے پوچھا کہ عمران خان کے ساتھ گارڈز کس کے ہیں، اگر پولیس کے ہیں تو ٹھیک، پرائیویٹ گارڈز ہیں تو باہر جائیں۔

فواد چوہدری نے کہا کہ سر یہ خان صاحب کی ذاتی سیکیورٹی ہے۔ عدالت نے کہا کہ سیکیورٹی کیلئے پولیس اہلکار موجود ہیں۔

نیب کیسز

دوسری جانب لاہور ہائیکورٹ کے دو رکنی بینچ نے عمران خان کی نیب کیسز میں حفاظتی ضمانت کی درخواستیں واپس کردیں۔

لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شہباز رضوی نے کہا کہ نیب کیسز کی سماعت کرنے والا بینچ موجود ہے، مناسب یہ ہے کہ درخواستیں متعلقہ بینچ ہی سنے۔

لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے بعد عمران خان کی نیب کے 2 کیسز میں حفاظتی ضمانت پر سماعت جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے کی۔

عمران خان کے وکیل سلیمان صفدر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ توشہ کیس میں پہلے سے ہی ایک ادارہ تحقیقات کررہا ہے، ٹرائل بھی چل رہا ہے، اسی دوران نیب نے بھی توشہ خانہ کی تحقیقات شروع کردیں، اتنے کیسز ہوگئے کہ مؤکل کو بھی معاونت کیلئے وقت نہیں مل رہا۔

وکیل نے مزید کہا کہ عمران خان کے خلاف کیسز میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے، پی ٹی آئی چیئرمین کو توشہ خانہ کے تحائف والے معاملے پر طلب کیا گیا، اب عمران خان کو دوسرا نوٹس ملا جس پر 16 مارچ کی تاریخ تھی، جتنی تیزی سے ہم ضمانت لیتے ہیں، اتنی تیزی سے نئے مقدمے آجاتے ہیں۔

عدالت نے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی نیب کیسز میں 10 روز کیلئے حفاظتی ضمانت منظور کرلی۔

زمان پارک آپریشن کیس

لاہور ہائیکورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی زمان پارک آپریشن کیخلاف دائر توہین عدالت کی درخواست پر آئی جی پنجاب سمیت دیگر فریقین سے جواب طلب کرتے ہوئے سماعت منگل تک ملتوی کردی۔

کیس کی سماعت کے دوران پنجاب حکومت کے وکیل نے جسٹس طارق سلیم شیخ پر عدم اعتماد کا اظہار کردیا۔ اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل نے استدعا کی کہ کیس دوسری عدالت میں منتقل کیا جائے۔

عدالت نے اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل پر اظہار ناراضگی کرتے ہوئے کہا کہ کس بات پر آپ کو عدالت پر اعتماد نہیں ہے، یہ تو پہلے کا فیصلہ ہے، اگر اس طرح کا آئندہ معاملہ ہوا تو میں توہین عدالت کی کارروائی کروں گا۔

جسٹس طارق سلیم شیخ کا مزید کہنا تھا کہ ازخود نوٹس لیکر بھی کارروائی کی جاسکتی ہے، یہ کیس پہلے کا چل رہا ہے، عدالتی حکم بھی پہلے کا ہے، لہٰذا آپ عدلیہ کی توہین نہ کریں۔

عدالت نے کہا کہ ہم نے بار بار آپ کو مقدمات کے ریکارڈ کیلئے نوٹسز کئے ہیں، آپ مہلت مانگ رہے ہیں، واٹس ایپ کا جدید دور ہے، آپ کاپی واٹس کے ذریعے منگوالیں۔

اس سے قبل چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے اسلام آباد کی انسدادِ دہشت گردی عدالت میں تھانہ سنگجانی کے مقدمے میں آج حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی، جس پر جج نے استفسار کیا لاہور ہائیکورٹ اسلام آباد سے 400 میٹر دور ہے کیسے پیش ہوں گے؟، قرار دیا اگر عمران خان ساڑھے 3 بجے تک لاہور ہائیکورٹ میں پیش ہوگئے تو ٹھیک ورنہ فیصلہ کردیا جائے گا۔

IMRAN KHAN

Islamabad High Court (IHC)

Lahore High Court (LHC)

Tabool ads will show in this div