ڈار کا ایٹمی اثاثوں بارے بیان، شہباز، بلاول وضاحت دیں، شاہ محمود

قوم جاننا چاہتی ہے آئی ایم ایف نے کیا کیا مطالبہ کیا، سابق وزیر خارجہ کی گفتگو

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے سینیٹ میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے جوہری ہتھیاروں سے متعلق بیان پر سوال اٹھاتے ہوئے مطالبہ کیا کہ وزیر خزانہ وضاحت دیں کہ کیا بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان سے میزائل نظام چھوڑنے کے لیے کہا تھا۔ قوم جانناچاہتی ہے کہ حکومت سے آئی ایم ایف نے کیا کیا مطالبہ کیا۔ وزیراعظم شہباز شریف اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کو وضاحت دینی چاہیے۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی وائس چیئر مین نے کہا کہ چند روز پہلے وزیر خزانہ نےسینیٹ میں بیان دیا، اس بیان سے ملک میں چہ مگوئیاں ہو رہی ہیں، ترجمان دفتر خارجہ کو اس پر وضاحت کرنا پڑی، وہ کہہ رہی ہیں ایٹم معاملات کسی فنانشل ایشومیں زیر بحث نہیں۔

اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سوال اٹھتا ہے وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے یہ بیان فلور پر کیوں دیا، اسحاق ڈارسرکاری سینیٹر ہیں حکمران خاندان کےسمدھی ہیں، وزیر خزانہ ہونے پر وہ بات ایٹمی اثاثوں کر رہے ہیں، اس بیان پر پورے ملک میں تبصرے ہو رہے ہیں۔ ڈار صاحب وضاحت کریں کہ کس تناظر میں بیان دیا۔

سابق وفاقی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اسحاق ڈار صاحب بتائیں کیا آئی ایم ایف نے ایسا مطالبہ کیا؟ ہمارے ایٹمی پروگرام کے بارے میں پروپیگنڈا کیا جاتا ہے، ہمارے ایٹمی پروگرام کی سکیورٹی عالمی معیارکے مطابق ہے۔

شاہ محمود قریشی کا مزید کہنا تھا کہ سینیٹر رضا ربانی نے بھی اسحاق ڈار کے بیان پر پریس ریلیز جاری کی، پی پی کے سینیٹرز کہتے ہیں چین نے ہر مشکل وقت میں ساتھ دیا، کیا اس وقت حکومت کے دور میں پاک چین دوستی کو بھی خطرہ ہے؟ پی پی سینیٹرز معاملے پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کا مطالبہ کرتےہیں۔ رضا ربانی کہتے ہیں وزیراعظم مشترکہ اجلاس میں پالیسی بیان دیں۔

پی ٹی آئی وائس چیئر مین نے کہا کہ ہماری پارٹی کی رائے ہے ہمارے ایٹمی اثاثوں پر سوال کا حق کسی کو نہیں، ہمارا ایٹمی پروگرام محفوظ ہے، عالمی طور پر تسلیم شدہ ہے، ہمارا ایٹمی پروگرام اپنے دفاع کیلئے ہے، بھارت میں ہندوتوا سوچ بڑھ رہی ہے، ایٹمی پروگرام طاقت کے توازن کیلئے ہے، وزیراعظم شہبازشریف فوری طور پرڈارکےبیان کی وضاحت کریں، وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کو وضاحت کرنا چاہیے تھی۔

انہوں نے کہا کہ تمام معاملات طے ہونے کے باوجود آئی ایم ایف سے معاہدہ کیوں نہیں ہو رہا، اسحاق ڈار نے کہا تھا میں نے آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرنی ہے، ڈار کہہ رہا تھا ڈالر مجھ سے ڈر جائے گا اب قوم ڈار سے ڈرگئی، ۔اپریل 2022 کے بعد دہشتگردی کے واقعات بڑھے، مریم نواز کہتی ہیں پی ٹی آئی کو کالعدم قرار دیا جائے، لاہور پولیس نے توہین عدالت کی اس پر کارروائی کا ارادہ ہے۔

سابق وفاقی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ملک میں جاری غیر یقینی سیاسی صورتحال کے خاتمے کے لیے سیاسی مذاکرات ہونا ضروری ہیں جس کے لیے ماحول بنانا پڑتا ہے۔ کل زمان پارک میں جو اینٹ رکھی گئی اسکےبعد مذاکرات ممکن ہیں؟ ملک میں سیاسی استحکام انتخابات سے آئے گا، حکومت آئین شکنی کی طرف بڑھ رہی ہے۔

Tabool ads will show in this div