توشہ خانہ کیس میں پیشی: عمران خان کا قافلہ اسلام آباد میں داخل

جڑواں شہروں میں دفعہ 144 نافذ کردی گئی، پولیس کی بھاری نفری تعینات

توشہ خانہ کيس ميں پیشی کیلئے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کا قافلہ اسلام آباد میں داخل ہوگیا، ان کے ہمراہ کارکنان کی بڑی تعداد بھی موجود ہے، کچھ کارکنوں نے ڈنڈے بھی اٹھا رکھے ہیں۔ اسلام آباد اور راولپنڈی میں دفعہ 144 نافذ کردی گئی۔ عمران خان کا کہنا ہے کہ حکومت کا مقصد مجھے گرفتار کرنا ہے۔

پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کو لاہور کی مقامی عدالت نے توشہ خان کیس میں 18 مارچ کو طلب کر رکھا ہے، جس کیلئے سابق وزیراعظم لاہور سے اسلام آباد کیلئے روانہ ہوگئے۔

جانیے: عمران خان کے جاتے ہی زمان پارک میں پولیس آپریشن

پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان زمان پارک میں اپنی رہائش گاہ سے اسلام آباد جانے کیلئے نکلے تو اس موقع پر کارکنان کی بڑی تعداد وہاں موجود تھی، کچھ کارکنوں نے ڈنڈے بھی اٹھا رکھے تھے، پولیس کی نفری کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کیلئے تیار ہے۔

سابق وزیراعظم عمران خان جوڈیشل کمپلیکس میں پیشی کیلئے لاہور سے براستہ موٹر وے اسلام آباد پہنچیں گے، ان کے ہمراہ پی ٹی آئی رہنماء اعظم سواتی، اسلم اقبال، وزيراعلیٰ گلگت بلتستان خالد خورشيد بھی ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیں: عمران سے تمام کیسز میں لازمی پیشی کی انڈر ٹیکنگ لی جائے، مریم نواز

اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ نے تحریک انصاف کی درخواست پر عمران خان کی پیشی کا مقام تبدیل کردیا۔ جج ظفراقبال ایف 8 کچہری کے بجائے جوڈیشل کمپلیکس میں سماعت کریں گے، جس کیلئے سیکیورٹی پلان کو حتمی شکل دے دی گئی۔

رپورٹ کے مطابق جوڈیشل کمپلیکس کے دونوں اطراف کی سڑکوں کو بند کردیا گیا ہے، 400 پولیس اہلکار تعینات ہوں گے، صرف متعلقہ افراد کو عدالت میں داخلے کی اجازت ہوگی، خواجہ حارث سمیت 3 وکلاء اور 6 پی ٹی آئی رہنماؤں کی ٹیم عمران خان کے ہمراہ عدالت جائے گی۔

مزیدجانیے: جوڈیشل کمپلیکس کے اطراف سخت سیکیورٹی، ضوابط کی خلاف ورزی پر کارروائی کا فیصلہ

حکومت گرفتار کرنا چاہتی ہے، پھر بھی اسلام آباد جارہا ہوں، عمران خان کا ٹوئٹ

چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا ہے کہ میں قانون کی حکمرانی پر یقین رکھتا ہوں، مقدمات میں ضمانت کے باوجود پی ڈی ایم حکومت مجھے گرفتار کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ حکومت کے مذموم عزائم کو جاننے کے باوجود میں اسلام آباد اور عدالت کی طرف جا رہا ہوں، کہ مجرموں کے اس گروہ کی بدنیتی اور اصل عزائم کے حوالے سے کوئی ابہام اب باقی نہیں رہنا چاہئے۔

عمران خان کا اپنے پیغام میں کہنا ہے یہ بھی ثابت ہوچکا کہ لاہور میں کئے جانے والے محاصرے کا مقصد ایک مقدمے میں مجھے عدالت میں پیش کرنا نہیں بلکہ کسی زندان میں قید کرنا تھا تاکہ میں اپنی انتخابی مہم نہ چلا سکوں۔

چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے ساتھ عدالت جانے والے رہنماؤں کی فہرست میں تبدیلی کر دی گئی، تعداد 6 سے بڑھا کر 14 کر دی گئی، اسد عمر، شبلی فراز، عمر ایوب، فواد چوہدری، مراد سعید، عامر کیانی، پرویز خٹک، اسد قیصر، عاطف خان، محمود خان، شاہ فرمان، وسیم شہزاد، علی نواز اعوان اور راجہ خرم شہزاد بھی عمران خان کے ساتھ عدالت جائیں گے۔

سیکورٹی پلان

عمران خان کی پیشی کے موقع پر جوڈیشل کمپلیکس کے اطراف وفاقی پولیس کے ڈھائی ہزار اہلکار تعینات ہوں گے، پنجاب پولیس کے ایک ہزار اہلکار بھی اسلام آباد پہنچ گئے، پنجاب پولیس کے 800 اہلکار بھی جوڈیشل کمپلیکس کے اطراف تعینات کئے جائیں گے۔

تفصیلات جانیں: عمران خان کے قافلے میں شامل گاڑیوں کو حادثہ،متعدد کارکن زخمی

سابق وزیراعظم کی پیشی کیلئے ایف سی کے 700 اہلکار بھی جوڈیشل کمپلیکس کے باہر ڈیوٹی دے رہے ہیں، ڈی آئی جیز اور 9 ایس پیز بھی سیکیورٹی ڈیوٹی پر تعینات ہیں۔

چار ہزار اہلکاروں کی تعیناتی کا فیصلہ

اسلام آباد پولیس نے عمران خان کی عدالت پیشی کیلئے 400 کے بجائے 4 ہزار پولیس اہلکاروں کی تعیناتی کا فیصلہ کیا ہے۔

اضافی نفری تعینات کرنے کا فیصلہ پی ٹی آئی کی جانب سے کارکنوں کو جوڈیشل کمپلیکس پہنچنے کی کال دینے پر کیا گیا۔

ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کی فراہم کردہ لسٹ کے مطابق رہنماؤں کا داخلہ ہوگا، لسٹ کے بغیر کسی رہنماء یا کارکن کے جوڈیشل کمپلیکس میں داخلے کی اجازت نہیں ہوگی۔

مزید پڑھیے: توشہ خانہ کیس:عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری برقرار

ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس کا سیکیورٹی اسٹاف افسر پاکستان تحریک انصاف سے رابطے میں ہوگا، عمران خان کی گاڑی کے ہمراہ آنے والے کارکنوں کے جوڈیشل کمپلیکس میں داخلے پر بھی پابندی ہوگی۔

رپورٹ کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی کی پیشی کے باعث جوڈیشل کمپلیکس میں سماعت کیلئے مقرر دیگر کیسز منسوخ کردیئے گئے ہیں۔

آئی جی اسلام آباد

آئی جی اسلام آباد اکبر ناصر خان کا میڈیا سے گفتگو میں کہنا ہے کہ سیکیورٹی کا مقصد عمران خان کو روکنا نہیں انہیں تحفظ فراہم کرنا ہے، سیکیورٹی کے فول پروف انتظامات کئے ہیں، کسی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کیلئے دفعہ 144 لگائی ہے۔

فواد چوہدری کا ٹوئٹ

رہنماء پی ٹی آئی فواد چوہدری نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں اسلام آباد میں راستوں کی بندش پر شدید اعتراض کرتے ہوئے کہا ہے کہ وفاقی دارالحکومت کے اندرونی راستے فوری طور پر کھولے جائیں، ملک میں آئین اور قانون کی کوئی گنجائش رہنے دیں۔

انہوں نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں فوری رٹ فائل کررہے ہیں، انتظامی انتظامات کے نام پر پولیس کی دہشت گردی قبول نہیں۔

وفاقی پولیس کا عمران خان کی سیکیورٹی ٹیم سے رابطہ

وفاقی پولیس نے سابق وزیراعطم عمران خان کی سیکیورٹی ٹیم سے رابطہ کیا ہے جس میں صاف بتا دیا کہ اسلام آباد میں اسلحے کی نمائش یا ساتھ لے کر چلنے پر پابندی ہے۔

پولیس نے ہدایت کی ہے کہ عمران خان کے ہمراہ کوئی بھی اسلحہ لے کر نہ آئے۔

اسلام آباد پولیس نے دہشتگردی کے خطرات کے پیش نظر شہریوں کو جی 10 ۔ 1 اور جی 11 سے دور رہنے کا مشورہ بھی دیا ہے۔

راولپنڈی میں دفعہ 144 نافذ

پنجاب حکومت نے راولپنڈی میں ایک دن کیلئے دفعہ 144 نافذ کردی، شہر میں آج ہر قسم کے سیاسی اجتماع پر پابندی رہے گی۔

ڈپٹی کمشنر راولپنڈی کی سفارش پر صوبائی حکومت نے دفعہ 144 کے نفاذ کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا۔

نوٹیفکیشن کے مطابق ایک دن کیلئے ہر قسم کی ریلیوں، مظاہروں، دھرنوں اور جلسوں کی اجازت نہیں ہوگی جبکہ ہر قسم کے اسلحہ کی نمائش پر بھی عائد کردی گئی۔

حفاظتی ضمانت منظور

لاہور ہائیکورٹ نے گزشتہ روز پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی تمام 9 مقدمات میں حفاظتی ضمانت منظور کرلی تھی۔

عدالت عالیہ نے عمران خان کی اسلام آباد کے 5 مقدمات میں 24 مارچ اور لاہور کے 3 مقدمات میں 27 مارچ تک حفاظتی ضمانت منظور کی ہے۔

لاہور ہائیکورٹ نے عمران خان کیخلاف پنجاب بھر میں درج مقدمات کی تفصیلات کی رپورٹ منگل تک طلب کرلی۔

وارنٹ گرفتاری معطل

دوسری جانب اسلام آباد ہائیکورٹ نے رضاکارانہ پیشی کا عمران خان کا بیان حلفی تسلیم کرتے ہوئے ان کے وارنٹ گرفتاری معطل کردیئے اور پولیس کو چیئرمین پی ٹی آئی کو گرفتار کرنے سے روک دیا۔

IMRAN KHAN

TOSHA KHANA CASE

IMRAN KHAN ARREST WARRANT

Tabool ads will show in this div