اسلام آباد میں بلدیاتی الیکشن کا تنازع ہائی کورٹ میں طے پا گیا
اسلام آباد میں بلدیاتی الیکشن کا تنازع وفاقی دارالحکومت کی ہائی کورٹ میں طے پا گیا۔
وفاق دارالحکومت میں بلدیاتی الیکشن کے فیصلے کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں انٹرا کورٹ اپیلوں پر سماعت ہوئی۔
اسلام آباد لوکل گورنمنٹ الیکشن ترمیمی بل
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے انٹراکورٹ اپیلوں پر سماعت کی۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اب تو 125 یونین کونسلز کی قانون سازی ہوچکی ہے۔ مگر حکومت نے پھر مزید یونین کونسلز بڑھانے کا اختیار اپنے پاس ہی رکھا ہے۔ مگر اب دس سال تک یونین کونسلز بڑھانے کی ضرورت نہیں ہوگی۔ ایک بار الیکشن کروا دیں جس کو بھی آنا ہے آ جائے۔
صدر نے اسلام آباد لوکل گورنمنٹ ترمیمی بل واپس بھجوا دیا
چیف جسٹس نے وزارت داخلہ کے جوائنٹ سیکرٹری سے استفسار کیا کہ کیا آپ بیان دے سکتے ہیں کہ اس الیکشن سے پہلے یوسیز نہیں بڑھائیں گے؟ اگر بیان نہیں دیتے تو ہم خود آرڈر کر دیتے ہیں۔ شیڈول جاری ہونے کے بعد ترامیم کرنا غلط طریقہ ہے۔ بے شک قانون اس کی اجازت دیتا ہو تب بھی شیڈول کے بعد یونین کونسلز بڑھانا زیادتی ہے۔ اب 125 یونین کونسلز کا قانون بن چکا تو سنگل بینچ کا فیصلہ غیرمؤثر ہے۔
الیکشن کمیشن کے ڈی نی لاء نے یقین دہانی کرائی کہ ترمیمی قانون کے تحت نئی حلقہ بندیاں کرکے شیڈول دے دیں گے اور 120 دن میں بلدیاتی الیکشن کروا دیں گے۔ قانون کے مطابق ہم بلدیاتی الیکشن میں بھی وفاقی حکومت سے مشاورت کے پابند ہیں۔
عدالت نے الیکشن کمیشن کو 120 دن میں الیکشن کرانے کا حکم دیتے ہوئے انٹرا کورٹ اپیلیں نمٹا دیں۔