عمران خان کی 3 مقدمات میں ضمانت منظور، ایک میں ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری

پی ٹی آئی کارکنوں کی پولیس سے ہاتھا پائی، عمران خان کے حق میں نعرے

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی اسلام آباد میں 3 مقدمات میں ضمانتیں ہوگئیں ہیں جب کہ ایک نے ان کے خلاف ناقابل ضمانت وارنٹ گرفترای جاری کردیئے ہیں۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے فوجداری کارروائی کے کیس کی سماعت بھی آج بروز منگل 28 فروری کو ہوئی۔ آج ہونے والی سماعت میں عدالت نے وقفے کے بعد عمران خان کی آج حاضری سے استثنی کی درخواست مسترد کرتے ہوئے عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیئے۔ ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال نے محفوظ فیصلہ سنا دیا۔

اقدام قتل کیس

الیکشن کمیشن کے باہر پی ٹی آئی کے احتجاج کے دوران اپنے اوپر ہونے والے حملے پر محسن شاہنواز رانجھا نے عمران خان کے خلاف اقدام قتل کی ایف آئی آر درج کروائی تھی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے عمران خان کی درخواست ضمانت پر سماعت کی۔ عدالت نے عمران خان کو عبوری ضمانت کے لیے ایک لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کروانے کے حکم دیا۔عبوری ضمانت 9 مارچ تک کےلیے منظوری کی گئی ہے۔

توشہ خانہ کیس

اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں عمران خان کے خلاف توشہ خانہ ریفرنس سے متعلق فوجداری کیس کی سماعت بھی ہوئی۔ عمران خان کے وکیل علی بخاری عدالت میں پیش ہوئے اور سماعت 5 روز کیلئے ملتوی کرنے کی استدعا کی۔

دوران سماعت عمران خان کے وکیل نے کہا کہ عمران خان ابھی لاہور سے نکلے ہیں، انہیں جوڈیشل کمپلیکس کی 2 عدالتوں میں پیش ہونا ہے، وہ آج اس عدالت میں پیش نہیں ہو سکیں گے۔

عمران خان کے وکیل نے سماعت 5 روز کے لیے ملتوی کرنے کی استدعا کی تو جج نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جوڈیشل کمپلیکس میں پیش ہوں تو ادھر کے لیے ٹائم نہیں رہے گا، یہ کونسا طریقہ ہے؟ ادھر فرد جرم عائد ہونا ہے ادھر آجائیں، فرد جرم عائد ہوجائے پھر چلے جائیں۔

الیکشن کمیشن کے وکیل سعد حسن نے بھی سماعت ملتوی کرنے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ یہ عدالت کا مسئلہ نہیں عمران خان کہاں سے آرہے ہیں، یہ عدالت میں پیش ہی نہیں ہونا چاہتے۔

انہوں نے کہا کہ ہم اس کیس پر ہر دن سماعت کے لیے تیار ہیں، عمران خان دوسری عدالتوں میں پیش ہورہے تو اس عدالت میں کیوں نہیں؟۔ عدالت نے کیس کی سماعت 7 مارچ تک ملتوی کردی ہے۔ قبل ازیں عدالت نے عمران خان کے پیش نہ ہونے پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے عدالت نے کہا کہ ہم نے ساڑھے تین بجے تک عمران خان کا انتظار کیا مگر وہ پیش نہیں ہوئے اس لیے ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے ہیں۔

واضح رہے کہ 21 اکتوبر 2022 کو الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کے خلاف دائر کردہ توشہ خانہ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے انہیں نااہل قرار دے دیا تھا۔

چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی سربراہی میں 5 رکنی کمیشن نے متفقہ فیصلہ سنایا تاہم فیصلہ سناتے وقت 4 ارکان موجود تھے کیونکہ رکن پنجاب بابر حسن بھراونہ طبعیت خرابی کے باعث آج کمیشن کا حصہ نہیں تھے۔

عمران خان کے وکیل علی بخاری نے کہا کہ خواجہ حارث اس کیس میں عمران کے وکیل ہیں، وہ آج ڈسٹرکٹ کورٹ نہیں آسکتے، اگر عمران خان عدالتی وقت میں جوڈیشل کمپلیس سے نکل آئے تو ہم پیش ہو جائیں گے۔

عدالت نے توشہ خانہ سے متعلق الیکشن کمیشن فوجداری کارروائی کیس میں وقفہ کرتے ہوئے سماعت ساڑھے تین بجے تک ملتوی کی تھی۔

علاوہ ازیں توشہ خانہ ریفرنس فیصلے کے بعد احتجاج کے تناظر میں عمران خان کے خلاف اقدامِ قتل کی دفعہ کے تحٹ تھانہ سیکریٹریٹ میں مقدمہ درج ہے۔ پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی نااہلی کے خلاف احتجاج کرنے پر سابق وزیر اعظم، اسد عمر اور علی نواز سمیت 100 سے زائد کارکنان کے خلاف دہشت گردی کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے چیئرمین عمران خان ( Imran Khan ) آج بروز منگل 28 فروری کو اسلام آباد کی عدالتوں میں پیش ہو رہے ہیں۔ چار عدالتوں میں ان کی طلبی کا حکم جاری ہوا، جب کہ عمران خان کی جانب سے ایک کیس میں ضمانت کی درخواست دائر کی گئی ہے، جسے منظور کرلیا گیا ہے، جب کہ بینکنگ کورٹ سے بھی ان کی عبوری ضمانت منظور کی گئی۔

عمران خان اسلام آباد جوڈیشل کمپلیکس پہنچے تو اس موقع پر پارٹی کارکنان کی جانب سے نعرے بھی لگائے گئے۔

بینکنگ کورٹ،

عمران خان کی اسلام آباد کے بینکنگ کورٹ آمد پر جج رخشندہ شاہین نے کیس کی سماعت کی۔ سماعت کا آغاز ہوا تو عمران خان کے وکیل کی جانب سے درخواست ضمانت پر صفائی پیش کی گئی۔ عدالت نے درخواست پر کچھ دیر فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے عمران خان کی درخواست ضمانت منظور کرلی۔

اس موقع پر حامی وکلا اور کارکنوں کی بڑی تعداد عدالت میں موجود تھی، جس پر جج نے بار بار کمرہ عدالت میں خاموش رہنے کا بھی کہا گیا۔ قبل ازیں عمران خان کی پیشی کے موقع پر وکلاء کی بڑی تعداد بھی جوڈیشل کمپلیکس میں موجود رہی۔ پارٹی رہنما بھی عمران خان کے استقبال کیلئے جوڈیشل کمپلیکس پہنچے۔ پی ٹی آئی رہنما مراد سعید عمران خان کی گاڑی کی چھت پر سوار تھے۔

عمران خان کی جوڈیشل کمپلیکس آمد پر ہنگامہ

اس موقع پر پی ٹی آئی کارکنان کی بڑی تعداد حفاظتی حصار توڑ کر عدالتی احاطے میں داخل ہوگئی، پارٹی کارکنوں کی جانب سے کمپلیکس کے اندرونی حصے میں ہنگامہ آرائی بھی کی گئی۔

ممنوعہ فنڈنگ کیس، عمران خان 28 فروری کو طلب

انسداد دہشت گردی عدالت

دوسری جانب سنگجانی میں لانگ مارچ کے دوران توڑ پھوڑ کے مقدمے میں عمران خان انسداد دہشت گردی کی عدالت میں بھی پیش ہوئے۔ اس موقع پر انسداد دہشت گردی عدالت کے جج راجہ جواد نے عمران خان کی عبوری ضمانت منظور کرلی۔

عدالت میں عمران خان نے آج 28 فروری کو ہی درخواست ضمانت دائر کی تھی، تھانہ سنگجانی میں درج مقدمے میں عمران خان کی عبوری ضمانت ایک لاکھ روپے مچلکے کے عوض 9 مارچ تک منظور کی گئی ہے۔

یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ درخواست ضمانت دوبارہ دائر کرنے کیلئے عمران خان کا ذاتی طور پر پیش ہونا لازم ہے۔ اسلام آباد کچہری میں بھی آج عمران خان کے خلاف دو کیسز کی سماعت ہوگی۔ توشہ خانہ کیس میں عمران خان پر فرد جرم کیلئے آج کی تاریخ مقرر ہے۔ ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال الیکشن کمیشن کی شکایت پر سماعت کریں گے۔

ممنوعہ فنڈنگ کیس؛ عمران خان کا بینکنگ کورٹ میں پیش ہونے کا فیصلہ

عدالت نے عمران خان کو آج حاضری یقینی بنانے کا حکم دے رکھا ہے۔ تھانہ سیکریٹریٹ میں درج مقدمہ میں بھی عدالت نے عمران خان کو طلب کر رکھا ہے۔

سخت سیکیورٹی

عمران خان کی ممکنہ پیشی کے موقع پر عدالت آنے جانے والے راستوں پر سخت سیکیورٹی کی گئی ہے، جب کہ جوڈیشل کمپلیکس کی طرف جانے والی سڑک عام ٹریفک کیلئے بند کردی گئی ہے۔عمران خان کی آمد سے قبل عدالت کے باہر پولیس کی اضافی نفری تعینات کردی گئی۔

اسلام آباد کی بینکنگ کورٹ میں پیشی کیلئے عمران خان آج لاہور سے اسلام ریلی کی صورت میں براستہ موٹر وے لاہور سے اسلام آباد پہنچے۔

گزشتہ سماعت میں کیا ہوا تھا

اسلام آباد کی بینکنگ عدالت میں ہفتہ 25 فروری کو عمران خان اور دیگر کے خلاف فارن ایکس چینج ایکٹ کے تحت ممنوعہ فنڈنگ کیس کی سماعت ہوئی تھی۔ بینکنگ عدالت کی جج رخشندہ شاہین نے کیس کی سماعت کی۔ سماعت میں عمران خان کی قانونی ٹیم کی جانب سے اسلام آباد ہائیکورٹ کے آرڈر کی کاپی عدالت میں جمع کروائی گئی تھی۔

اس موقع پر عدالت کے روبرو ایڈووکیٹ نعیم حیدر پنجوتھا نے بتایا کہ ہائی کورٹ نے عمران خان کو 28 فروری کو پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔ عدالت نے ہائی کورٹ کے حکم کی کاپی ملنے پر سماعت بغیر کارروائی ملتوی کرتے ہوئے ہائیکورٹ احکامات کی روشنی میں عمران خان کو 28 فروری کو پیش ہونے کا حکم دیا تھا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ

اس سے قبل اسلام آباد ہائی کورٹ نے ممنوعہ فنڈنگ کیس میں سابق وزیر اعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کی ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت میں پیشی کی درخواست مسترد کرتے ہوئے انہیں 28 فروری کو بینکنگ کورٹ میں پیش ہونے کی ہدایت کی تھی۔

بینکنگ کورٹ نے عمران خان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست مسترد کرتے ہوئے انہیں اسی روز عدالتی اوقات یعنی ساڑھے 3 بجے تک پیش ہونے کا حکم دیا تھا، تاہم بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے بینکنگ کورٹ کو 22 فروری تک سابق وزیر اعظم کی درخواست ضمانت پر فیصلے سے روک دیا تھا۔

ممنوعہ فنڈنگ کیا ہے؟

واضح رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں دو رکنی بینچ عمران خان کے خلاف ممنوعہ فنڈنگ کیس کی سماعت کر رہا ہے۔

کیس کی ابتدا

الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے 2 اگست 2022 کو پی ٹی آئی کے خلاف 2014 سے زیر التوا ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا کہ یہ ثابت ہوگیا کہ تحریک انصاف نے ممنوعہ فنڈنگ حاصل کی۔

فیصلے میں کہا گیا تھا کہ تحریک انصاف کا نجی بینک میں اکاؤنٹ تھا اور نجی بینک کے منیجر کو بھی مقدمے میں شامل کیا گیا ہے۔ فیصلے کے مطابق نیا پاکستان کے نام پر بینک اکاؤنٹ بنایا گیا، بینک منیجر نے غیر قانونی بینک اکاؤنٹ آپریٹ کرنے کی اجازت دی، بینک اکاؤنٹ میں ابراج گروپ آف کمپنیز سے 21 لاکھ ڈالر آئے۔

کیس میں یہ بھی بتایا گیا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف نے ابراج گروپ کے بانی عارف نقوی کا الیکشن کمیشن میں بیان حلفی جمع کرایا تھا، ابراج گروپ کمپنی نے پی ٹی آئی کے اکاؤنٹ میں پیسے بھیجے۔

فیصلے کے مطابق بیان حلفی جھوٹا اور جعلی ہے، ووٹن کرکٹ کلب سے 2 مزید اکاؤنٹ سے رقم وصول ہوئی، نجی بینک کے سربراہ نے مشتبہ غیر قانونی تفصیلات میں مدد کی۔

IMRAN KHAN

BANKING COURT ISLAMABAD

IMRAN KHAN BAIL

Tabool ads will show in this div