پی ٹی آئی کراچی کے ایم این ایز بھی استعفوں کی منظوری کیخلاف عدالت پہنچ گئے
پی ٹی آئی کراچی کے مستعفی ایم این ایز نے استعفوں کی منظوری اور 9 نشستوں پر ضمنی انتخابات رکوانے کے لیے سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی۔
گزشتہ برس پاکستان تحریک انصاف کے ارکان قومی اسمبلی نے استعفے دے دیئے تھے لیکن ان کے استعفے منظور نہیں کئے گئے۔
گزشتہ ماہ عمران خان کی جانب سے قومی اسمبلی میں واپسی کے عندیے کے بعد یہ استعفے منظور کئے گئے۔
لاہور ہائی کورٹ نے پنجاب سے تعلق رکھنے والے پی ٹی آئی ارکان اسمبلی کے استعفوں کی منظوری کا نوٹی فکیشن معطل کردیا، جس کے بعد اب کراچی سے پی ٹی آئی کے مستعفی ارکان بھی عدالت عالیہ پہنچ گئے ہیں۔
سندھ ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ اسپیکر قومی اسمبلی نے استعفوں کی منظوری کا طریقہ قانون کے مطابق پورا نہیں کیا۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ لاہور ہائی کورٹ نے اسی بنیاد پر پنجاب سے ارکان اسمبلی کے استفعوں کی منظوری کا نوٹی فکیشن معطل کیا ہے الیکشن کمیشن نے بھی اس فیصلے کی روشنی میں ایم این ایز کو ڈی نوٹی فائی کردیا۔
پی ٹی آئی کی جانب سے استدعا کی گئی ہے کہ الیکشن کمیشن کے نوٹی فکیشن کو غیر قانونی اور کالعدم قرار دیا جائے۔
لوٹے کو اپوزیشن لیڈر بنا کر بیٹھا دیا گیا
سندھ ہائی کورٹ کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے مستعفی رکن اسمبلی آفتاب صدیقی نے کہا کہ کراچی کے 9 رکن قومی اسمبلی نے درخواست دائر کی ہے، ہم نے گزشتہ برس 11 اپریل کو قومی اسمبلی کی نشستوں سے استعفیٰ دیا تھا، ہم نے کہا تھا استعفیٰ واپس لینا چاہتے ہیں، مگر اسپیکر نے ہمارے استعفیٰ منظور کرلئے۔
اس موقع پر فہیم خان نے کہا کہ بلدیاتی امیدواروں کے نتائج تبدیل کیے گیے ہیں،جو مینڈیٹ ہم سے چوری کیا گیا ہے وہ واپس لیں گے۔
پی ٹی آئی کے وکیل شہاب امام نے کہا کہ 9 ایم این ایز کی جانب سے درخواست دائر کی گئی ہے، اسپیکر نے قانون کے مطابق استعفی منظور نہیں کیے ہیں،پی ٹی آئی نے جب واپسی کا فیصلہ کیا تو استعفی منظور کرلیے ہیں۔
شہاب امام نے مزید کہا کہ کراچی:ایک لوٹے کو اپوزیشن لیڈر بنا کر بیٹھا دیا گیا ہے، الیکشن کمیشن جانبدار ہے، لاہور ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن اور اسپیکر کا نوٹی فکیشن معطل کیا ہے۔