سابق سی سی پی او لاہورغلام محمود ڈوگر کی تاریخ پیدائش تبدیل کرنے کی درخواست خارج
سابق سی سی پی او لاہورغلام محمود ڈوگر کی تاریخ پیدائش تبدیل کرنے کی درخواست میرٹ سے برعکس قرار دے خارج کردی
فیڈرل سروس ٹربیونل کا 13 صفحات کا تحریری فیصلہ جاری کردیا تحریری فیصلہ میں کہا گیا کہ عموماً 5 سے 6 سال کی عمر میں بچے کو پہلی کلاس میں داخلہ دیا جاتا ہے،15 سے 16 سال کی عمر میں ایک بچہ میٹرک کا سرٹیفکیٹ حاصل کرتا ہے،سرٹیفکیٹ کے مطابق غلام محمود ڈوگر نے 1979ء میں 16 برس کی عمر میں میٹرک مکمل کیا۔ اگر غلام محمودکا موقف مان لیا جائےتواسکا مطلب انہوں نےساڑھے13 برس کی عمرمیں میٹرک کیا، تحریری فیصلہ میں سوال اٹھایاگیاکہ کیا 1993ء میں ایم اےکرنےاورپولیس جوائن کرتےوقتانہیں اپنی اصل تاریخ پیدائش کا پتہ نہیں تھا؟ اصل تاریخ پیدائش معلوم کیےبغیرغلام محمود ڈوگر 2015ء تک ایسے ہی ملازمت کرتے رہے،فیصلہ میں کہا گیا کہ غلام محمود ڈوگر جب ڈی آئی جی بنے تو اچانک انہیں پتہ چلا کہ انکی تاریخ پیدائش 1963ء کی بجائے 1965ء ہے۔ پولیس ملازمت کاوقت گزارنےکےبعد 2015ء میں تاریخ پیدائش درست کرانا ایک بہت بڑا سوالیہ نشان ہے،غلام محمود ڈوگر کے سروس ریکارڈ میں تاریخ پیدائش کی تبدیلی کا کوئی جواز موجود نہیں ،سروس ریکارڈ تبدیلی کی درخواست میرٹ پر نہیں آتی۔ درخواست مسترد کی جاتی ہے سی سی پی او لاہور نے سروس ریکارڈ میں تاریخ پیدائش 1963ء سے 1965ء کرنے کیلئے درخواست دائر کی تھی ایڈیشنل سیشن جج لاہورنےنادراحکام کو غلام محمود ڈوگر کی تاریخ پیدائش تبدیل کرکے نئے شناختی کارڈ کا حکم دیا تھا۔