جوہری معاہدے سے متعلق ایرانی فیصلے پر علاقائی اور بین الاقوامی ممالک کا رد عمل

 

تہران،  / ارنا-

مختلف علاقائی اور بین الاقوامی ممالک نے جوہری معاہدے سے متعلق ایران کے حالیہ فیصلے پر اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے اس بین الاقوامی معاہدے کے تحفظ پر زور دیا ہے۔
جوہری معاہدے سے متعلق ایرانی فیصلے پر علاقائی اور بین الاقوامی ممالک کا رد عمل
تفصیلات کے مطابق، اسلامی جمہوریہ ایران نے امریکہ کی جوہری معاہدے سے غیرقانونی علیحدگی کے جواب میں ہیوی واٹر اور افزودہ یورونیم کی فروخت کو 60 دن کے لئے روکنے کا باضابطہ اعلان کردیا ہے.
صدر مملکت حسن روحانی نے آج تہران میں اس فیصلے کا اعلان کیا اور کہا کہ امریکی خلاف ورزی کے جواب میں یہ ایران کا پہلا جوابی فیصلہ ہے.
انہوں نے جوہری معاہدے کے فریقین کو خبردار کیا کہ اگر وہ ایرانی کیس کو ایک بار پھر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو بھیجیں تو اس کا بھی ایران بھرپور جواب دے گا جس کی نوعیت کے بارے میں جوہری معاہدے کے فریقین کو دئے گئے مراسلے میں کہا گیا ہے.
اس حوالے سے مختلف علاقائی اور بین الاقوامی ممالک نے اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے اران جوہری معاہدے کے تحفظ پر زور دیا ہے۔
**امریکہ
امریکی وائٹ ہاوس نے جوہری معاہدے سے متعلق ایرانی فیصلے کے رد عمل میں ایک بیان کے ذریعے کہا ہے کہ امریکہ، ایران کے خلاف نئی پابندیاں لگانے کے مرحلے کے بہت قریب ہو رہا ہے۔
اسکای نیوز نے امریکی وائٹ ہاوس کے ایک اعلی عہدایدار کے مطابق لکھا ہے کہ واشنگٹن، ہر کسی جو ایران کیخلاف امریکی پابندیوں کی پیروی نہ کرے کو سزا دےگا۔
وائٹ ہاوس نے یورپی بینکوں اور کار وباری حلقوں کو ایران کیساتھ مقامی کرنسی ( بغیر ڈالر کے) تجارت سے منع کیا ہے۔
امریکی وزیر خارجہ “مائیک پمیپو” نے بھی ایرانی فیصلے کے اعلان کے کچھ گھنٹوں پہلے کہا تھا کہ یہ ایکbinary system کا مسئلہ ہے۔ ایران یا جوہری معاہدے پر قائم رہے گا یا کہ اس سے علیحدہ ہوجائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم ایرانی فیصلے کا انتظار کر رہے ہیں۔ امریکہ، اس معاہدے سے علیحدہ ہوگیا ہے اور یہ ایران کا فیصلہ ہے کہ اس پر قائم رہے یا کہ اس سے علیحدہ ہوجائے۔
انہوں نے ایرانی فیصلے کے اعلان کے بعد کہا کہ جوہری معاہدے سے متعلق ایرانی صدر کا خط، جان بوجھ کر شک و شبہ پر مبنی ہے۔
پمپیو نے مزید کہا کہ امریکہ، اس حوالے سے ایران کے اقدامات کا جائزہ لے کر ان مطابق اپنے فیصلہ کا اعلان کرے گا۔
**روس
روسی وزیر خارجہ “سرگئی لاوروف” نے بدھ کے روز ایرانی وزیر خارجہ “محمد جواد ظریف” کیساتھ ایک ملاقات میں کہا کہ ان کا ملک ایرانی صبر و تحمل کا بہت بڑا احترام کرتا ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ان کا ملک امریکی یکطرفہ اقدامات کے مقابلہ کرنے کیلئے ایک راہ حل نکالنے کے درپے ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سوائے امریکہ کے ہم جوہری معاہدے کے سارے اراکین کیساتھ مذاکرات کریں گے تا کہ وہ اپنے کیے گئے وعدوں پر عمل کریں۔
لاوروف نے مزید کہا کہ ہم ایرانی صبر و مظاہرہ کا بہت بڑا احترام کرتے ہیں اور ہم نے ایرانی صدر کے خط کو وصول کیا ہے اور آج کی ملاقات بھی اس حوالے سے بات چیت کرنے کا ایک بہت بڑا موقع ہے۔
اس کے علاوہ روسی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ان کا ملک، امریکہ کو ایران کے حالیہ فیصلے پر قصوروار سمجھتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ روسی صدر “ولادیمیر پیوٹن” نے جوہری معاہدے سے متعلق امریکی بے بنیاد اقدامات کے حوالے سے بارہا وارننگ دی تھی اور ہم اب ان اقدامات کے اثرات کو دیکھ رہے ہیں۔
انہوں نے ایران جوہری معاہدے کے تحفظ پر زور دیتے ہوئے کہا کہ روس، یورپی حکام کے ساتھ مذاکرات کے ذریعے ایران جوہری معاہدے کے تحفظ کیلئے کسی بھی کوشش سے دریغ نہیں کرے گا۔
٭٭جرمنی
جرمن محکمہ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ جب تک ایران جوہری معاہدے سے متعلق اپنے کیے گئے وعدوں پر قائم رہے جرمنی بھی اس بین الاقوامی معاہدے پر قائم رہے گا۔
انہوں نے جوہری معاہدے کے حوالے سے ایران کے حالیہ فیصلے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جرمنی، اس معاہدے کے تحفظ کا خواہاں ہے۔
اس کے علاوہ جرمن حکومت کے ایک ترجمان نے ایران کیجانب سے جوہری معاہدے سے متعلق اپنے وعدوں کے کچھ حصے پر عمل نہ کرنے کے فیصلے کے حوالے سے کہا کہ ایران کیلئے یورپ کے مخصوص مالیاتی نظام پر عمل درآمدنے کرنے کے حوالے سے یورپ کو مزید وقت کی ضرورت ہے۔
** برطانیہ
برطانیہ کے وزیر خارجہ “جرمی ہینٹ” نے لندن میں امریکی وزیر خارجہ کیساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ جوہری معاہدے سے متعلق برطانوی نقطہ نظر امریکی نقطہ نظر سے مختلف ہے لیکن ہم ایران سے مطالبہ کرتے ہیں کہ بغیر کسی عجلت سے فیصلہ نہ کرتے ہوئے جوہری معاہدے سے متعلق اپنے کیے گئے وعدوں پر عمل کرے۔
انہوں نے مزید کہا کہ برطانیہ اور امریکہ، مشرق وسطی میں عدم پھیلانے والے ایرانی اقدامات کو روکنے کیلئے ایک دوسرے کیساتھ تعاون کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہم جوہری معاہدے جس میں جوہری ہتھیاروں کی عدم پھیلاؤ پر زوردیا گیا ہے، کے تحفظ پر یقین رکھتے ہیں کیونکہ ہمارا عقیدہ ہے کہ یہ بات ہماری سلامتی کی فراہمی کیلئے انتہائی اہم ہے۔
انہوں نے جوہری معاہدے سے متعلق ایرانی فیصلے کو ناخوشائند قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ معاہدہ در اصل ایران جوہری سرگرمیوں کو محدود کرنے کیلئے طے ہوا تھا حالانکہ اگر ایران اپنے وعدوں پر عمل نہ کرے بے شک ہم اس کیخلاف جوابی اقدامات اٹھائیں گے لیکن جب تک ایران اپنے کیے گئے وعدوں پر پابند رہے برطانیہ بھی اس معاہدے پر قائم رہے گا۔
**یورپی یونین
یورپی یونین کے ایک اعلی ترجمان نے کہا ہے کہ اس اتحادی نے جوہری معاہدے سے امریکی علیحدگی کے رد عمل میں ایرانی صدر مملکت کے خط کو وصول کیا ہے اور جوہری معاہدے کی مشترکہ کمیشن کے اراکین نے ایرانی فیصلے کے اثرات کا جائزہ لے رہے ہیں۔
٭٭فرانس
فرانس کی وزیر دفاع “فلورانس پارلی” نے کہا کہ جوہری معاہدے سے ایران کی علیحدگی کی صورت میں یورپ کی جانب سے ایران مخالف پابندیوں کی واپسی کا امکان ہے تا ہم کیونکہ ایران اب تک جوہری معاہدے سے متعلق اپنے کیے وعدوں پر من و عن عمل کیا ہے تو یورپ کو ایران کیخلاف پابندی لگانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔
انہوں نے ایران جوہری معاہدے کے تحفظ پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس معاہدے کے سارے یورپین فریقین نے جوہری معاہدے کے تحفظ اور ایران کی معاشی صئرتحال کی بحالی کیلئے کسی بھی کوشش سے دریغ نہیں کریں گے۔
٭٭چین
چینی حکومت نے امریکی خلاف ورزی کے جواب میں ایران کے حالیہ فیصلے کے ردعمل میں جوہری معاہدے کے تمام فریقین سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس کے من و عن نفاذ کو یقینی بنائیں.
“گینگ شوانگ” نے بدھ کے روز بیجنگ میں ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران مزید کہا کہ جوہری معاہدے کے تمام فریقین پر اس معاہدے کی پاسداری کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے.
انہوں نے مزید کہا کہ ایران جوہری معاہدے سے مشرق وسطی میں امن و استحکام کو مضبوط بنانے میں مدد ملی ہے لہذا ہم اس عالمی معاہدے کے تمام فریقین پر زور دیتے ہیں کہ وہ اپنے وعدوں پر قائم رہیں.
چینی ترجمان نے جوہری معاہدے پر شفاف عمل کرنے پر ایران کی کارکردگی کو سراہا اور کہا کہ چین بھی دوسرے فریقین کی طرح اس معاہدے کے تحفظ کے لئے اپنا کردار ادا کرتا رہے گا.
گینگ شوانگ کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ایران جوہری معاہدہ کی توثیق کی لہذا ہم اس کا شفاف نفاذ چاہتے ہیں.
٭٭ جاپان
جاپانی حکومت کے ترجمان “یوشیہیدہ سوگا” نے ایران جوہری معاہدے سے امریکی علیحدگی کے رد عمل میں ایران کے جوابی فیصلے کا ذکر کرتے ہوئے اس امید کا اظہار کردیا کہ ایران اور جاپان کے دوستانہ اور دیرینہ تعلقات کے سائے میں علاقے کے مسائل کو مذاکرات کے ذریعے حل کر سکیں گے۔
انہوں نے بدھ کے روز ایک پریس کانفرنس کے دوران میں علاقے میں پائیدار قیام امن و استحکام کے حوالے سے ایران کے کلیدی کردار پرزور دیتے ہوئے کہا کہ ایران کا فیصلہ یہ ہے کہ وہ جوہری معاہدے پر قائم رہے اور اس بین الاقوامی معاہدے سے دستبردار نہ ہوجائے ہم بھی ان تبدیلیوں کا سنجیدگی سے تعاقب کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جاپان، ایران کیساتھ اپنے تعلقات کا سلسلہ جاری رکھے گا۔
**سپین
سپین کے وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ خوش قسمتی سے ایران، جوہری معاہدے سے علیحدہ نہیں ہوگیا، کیونکہ اگر ایران اس بین الاقوامی معاہدے سے نکل جائیں تو اس کے برے اثرات براہ راست یورپ پر ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ کی جانب سے ایران جوہری معاہدے کی مذمت بہت بری خبر ہے