آسام کے تمام شہریوں سے امن وامان بحال رکھنے کی جمعیۃعلماء ہند کی اپیل

آسام میں این آرسی کی فائنل لسٹ منظر عام پر

NRC

اعلان کے مطابق آسام میں این آرسی کی فائنل لسٹ منظر عام پر آچکی ہے اور ایک اندازے کے مطابق فہرست میں تقریبا چالس لاکھ ہندو مسلم لوگوں کے نام شامل نہیں ہیں ، اس تناظرمیں جمعیۃعلماء ہند کے صدرمولانا سید ارشدمدنی نے اپنے ایک بیان میں ریاست کے تمام شہریوں سے امن وامان بحال رکھنے ،پریشان نہ ہونے اورصبروتحمل کا مظاہر کرنے ki اپیل کی ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ جن لوگوں کا نام فہرست میں شامل نہیں ہے انہیں اپنی شہریت ثابت کرنے کے لئے مزید مہلت دی گئی ہے ، اس کے لئے جگہ جگہ مراکز بھی قائم کئے گئے ہیں ، لوگ اپنے متعلقہ مراکز پر شہریت کے مطلوبہ کاغذات لے جاکر جمع کرائیں ۔ اس معاملہ میں مددکے لے جمعیۃعلماء ہند کے رضاکار ضلع ، تحصیل اور بلاک کی سطح پر موجودرہیں گے ، اور کاغذات کی تیاری میں ہر طرح کی مدد کرینگے ، انہوں نے وضاحت کی کہ یہ قانونی عمل ہے جسے پوراکیا جانا چاہئے۔مولانا مدنی نے کہا کہ وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے یہ بات کہی ہے کہ سب کو اپنی شہریت ثابت کرنے کا موقع دیا جائے گا۔وزیر داخلہ نے یہ بھی کہا کہ این آر سی فہرست محض ایک ڈرافٹ (مسودہ) ہے نہ کہ فائنل این آر سی ہے۔مولانا مدنی نے کہا کہ اس سے واضح ہے کہ اس میں ابھی ردوبدل کی گنجائش ہے کیوں کے وزیر داخلہ کے بقول یہ کوئی حتمی فہرست نہیں ہے۔ ہم اس بیان کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ ہر ہندو مسلم کو اس کا قانونی حق مل سکے گا۔
تاہم اگر قانونی عمل کے بعدبھی ریاست کے حقیقی شہریوں کے نام فہرست میں شامل نہیں ہوتے تو اس کے لئے قانونی سطح پر جدوجہد کی جائے گی ۔ مولانا مدنی نے کہا کہ یہ ایک خالص انسانی مسئلہ ہے اور جمعیۃعلماء ہند مذہب وبرادری سے بالاتر ہوکر انسانیت کی بنیادپر سپریم کورٹ تک قانونی جنگ لڑرہی ہے اور آئندہ بھی لڑتی رہے گی، انہوں نے ریاست کے تمام شہریوں سے ایک بار پھر اپیل کی کہ اس نازک گھڑی میں اشتعال اور مایوسی سے گریز کرتے ہوئے پوری تیاری کے ساتھ قانونی عمل کی تکمیل میں مصروف ہوجائیں ۔ میں لوگوں کو اطمینان دلانا چاہتا ہوں کہ این آرسی ڈرافٹ کی سپریم کورٹ خود نگرانی کررہا ہے اس لئے پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے اور کل سپریم کورٹ میں این آرسی سے متعلق دیگر مقدمات کی تاریخ ہے جس میں جمعیۃعلماء ہند کی طرف سے آن ریکاڑد وکیل فضیل ایوبی اورسپریم کورٹ کے مشہور ایڈوکیٹ کپل سبل ،سینئر ایڈوکیٹ سلمان خورشید اور سینئر ایڈوکیٹ اندراجے سنگھ ، جسٹس رنجن گگوئی اور جسٹس روہنٹن نریمن کے بنچ کے سامنے پیش ہوں گے ۔