گائے ذبح کرنے کے شک ميں ايک اور مسلمان کا قتل

FILE PHOTOcow gaoshala jaipurWEB DESK

گائے ذبح کرنے کے شُبے میں ملک میں ايک اور  مسلمان کو  قتل کر ديا گيا ہے جبکہ ايک اور کی حالت نازک ہے۔ سخت  گیر ہندوؤں کے ہاتھوں مسلمان اقليت پر يہ تازہ ترين حملہ ہے۔

پينتاليس سالہ سراج خان کو گائے ذبح کرنے کے شبے پر متعدد افراد نے تشدد کر کے قتل کر ديا۔ يہ واقعہ مدھيا پرديش کے ضلع ستنا ميں جمعے کے روز پيش آيا تاہم اس کی خبريں آج موصول ہو رہی ہيں۔ پوليس اہلکار اروند تيواری نےمیڈیا کو بتايا کہ خان زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے موقع پر ہی ہلاک ہو گيا تھا۔ اس واقعے ميں سراج خان کا ايک ساتھی شکيل مقبول بھی شديد زخمی ہوا، جو اس وقت ہسپتال ميں زير علاج ہے۔

سخت گیر ہندوؤں کے ہاتھوں مسلم اقليت کے ارکان کے خلاف پر تشدد حملوں کے اس تازہ ترين واقعے کی خبريں منظر عام پر آنے کے بعد ضلعے ميں خوف و ہراس پھيل گيا تھا، جس کے بعد کسی ممکنہ ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کے ليے ہفتے کے روز وہاں قريب چار سو پوليس اہلکاروں کو تعينات کيا گيا۔ اروند تيواری کے بقول چار ملزمان کو حراست ميں لے ليا گيا ہے اور اس بارے ميں تفتيش جاری ہے کہ تصادم شروع کيسے ہوا؟

ملک  کے کئی حصوں ميں گائے ذبح کرنے، اس کا گوشت کھانے يا رکھنے پر بھی پابندی عائد ہے۔ رياست مدھيا پرديش کی بات کی جائے، تو وہاں گائے ذبح کرنے کی سزا سات سال قيد ہے جبکہ ديگر کئی رياستوں ميں اس جرم پر عمر قيد تک ہو جاتی ہے۔ بھارتی وزير اعظم نريندر مودی کی سياسی جماعت بھارتيہ جنتا پارٹی پورے ملک ميں گائے ذبح کرنے پر مکمل پابندی عائد کرانے کا کہہ چکی ہے۔

دوسری جانب اس جماعت پر يہ الزام بھی عائد کيا جاتا ہے کہ گائے کے تحفظ و تقدس کے نام پر بی جے پی ملک کی مسلمان اقليت کے خلاف پرتشدد جرائم سے منہ موڑتی آئی ہے۔