نئی دہلی۔
سپریم کورٹ نے ملک کے چیف جسٹس دیپک مشرا کے خلاف مواخذہ کے قرارداد کا نوٹس مسترد کئے جانے کے راجیہ سبھا کے چیئرمین ایم وینکیا نائیڈو کے فیصلے کو چیلنج کرنے والی کانگریس ارکان کی درخواست آج مسترد کر دی۔ سماعت کے آغاز میں درخواست گزاروں کی جانب سے پیش سینئر وکیل کپل سبل نے آئینی بنچ کی تشکیل پر سوال کھڑے کئے اور کہا کہ بغیر حوالہ آرڈر (ریفرنس آرڈر) کے آئینی بنچ کی تشکیل کس طرح کی گئی؟ اٹارني جنرل کے کے وینو گوپال نے ان کی اس دلیل کی پرزور مخالفت کی۔ انہوں نے کہا کہ ایسے کئی مواقع آئے ہیں جب بغیر ریفرینس آرڈر کے آئینی بنچ قائم کیا جا چکا ہے۔ اس معاملہ میں عدالت نے ماضی میں ایک فیصلہ بھی دیا ہوا ہے۔
سبل نے بار بار اس بات پرزور دیا کہ آئینی بنچ کی تشکیل کو لے کر جاری ایڈمنسٹریٹوآرڈر انہیں دکھایا جانا چاہئے، لیکن جسٹس اے کے سیکری کی صدارت والی پانچ رکنی آئینی بنچ نے ایسا کرنے سے انکار کر دیا اور کہا کہ وہ اس درخواست کو مسترد کرتی ہے، اس کے بعد سبل نے پٹیشن واپس لے لی۔ چیف جسٹس دیپک مشرا نے اس معاملے کی سماعت کے لئے جن پانچ ججوں کا تقرر کیا ہے، ان میں وہ چاروں جج شامل نہیں ہیں جنہوں نے گزشتہ 12 جنوری کو پریس کانفرنس کرکے چیف جسٹس کی مبینہ انتظامی خامیوں کو اجاگر کرنے کی کوشش کی تھی۔
جسٹس اے کے سیکری کے علاوہ آئینی بنچ میں جسٹس ایس اے بوب ڈے، جسٹس آر وی رمنا، جسٹس ارون مشرا اور جسٹس اے کے گوئل شامل ہیں۔ یہ تمام جج فہرست میں بالترتیب چھٹے، ساتویں، آٹھویں، نویں اور 10 ویں نمبر پر ہیں۔
کل صبح کانگریس کے دو راجیہ سبھا ارکان -پرتاپ سنگھ باجوا (پنجاب) اور یمی ياگنك (گجرات) کی جانب سے سینئر وکیل کپل سبل نے کیس عدالت عظمیٰ کے دوسرے سینئر جج جسٹس چیلمیشور کے سامنے خاص طور سے ذکر کیا تھا۔ سابق وزیر قانون نے جسٹس چیلمیشور سے درخواست کو فوری طور پر سماعت کے لئے قبول کرنے کی اپیل کی، لیکن عدالت نے اس پر فوری طور پر کوئی آردڑ دینے سے انکار کر دیا تھا۔ جسٹس چیلمیشور نے کہا تھا کہ چونکہ سی جے آئی کو ماسٹر آف روسٹر کا درجہ آئینی بنچ سے ملا ہوا ہے، تو یہ درخواست بھی سی جے آئی کے پاس ہی بھیجی جانی چاہئے۔ اس پر سبل نے دلیل دی تھی کہ چونکہ مواخذے کی عرضی سی جے آئی کے خلاف تھی، لہذا اس معاملے میں دائر عرضی پر سماعت کا حکم عدالت کے دیگر سینئر جج جاری کر سکتے ہیں۔ وہ متعلقہ درخواست کو سماعت کے لئے درج کر سکتے ہیں، لیکن عدالت نے کوئی حکم دینے کے بجائے ان کی درخواست پر غور کرنے کے لئے درخواست گزاروں کو آج ساڑھے 10 بجے آنے کو کہا تھا۔
کل شام چیف جسٹس نے اس کیس کے لئے جسٹس سیکری کی سربراہی میں آئینی بنچ تشکیل دی تھی اور معاملہ کو آج کے لئے درج کیا گیا تھا۔ قابل غور ہے کہ سي جےآئی کے طریق کار کے رویہ پر اعتراض کرتے ہوئے کانگریس کی قیادت میں سات اپوزیشن پارٹیوں کے 64 ممبران پارلیمنٹ نے راجیہ سبھا چیئرمین ایم ونکیا نائیڈو کو جسٹس مشرا کے خلاف مواخذے کے قرارداد کا نوٹس دیا تھا۔ نائیڈو نے نوٹس پر پہلی نظر سے غور کرتے ہوئے گذشتہ 24 اپریل کو اسے مسترد کر دیا تھا