مدرسہ ٹیچروں کی تنخواہ رکنے کے بارے میں پرکاش جاویدکر کو مکتوب
نئی دلی: اخباری رپورٹ کے مطابق ۸۴۸۴ مدرسوں میں جدید موضوعات پڑھانے والے ۲۶ ہزار ٹیچروں کی تنخواہیں پچھلے تین سال سے بند ہیں۔ یہ ٹیچر مدارس میں ریاضیات، انگریزی، ہندی اور کمپیوٹر سائنس وغیرہ پڑھاتے ہیں ۔ ان کو ۱۹۹۵ کی ایچ آرڈی منسٹری کی اسکیم ایس پی کیو آئی ایم کے تحت ملازمت پر رکھا گیا تھا اور ان کو باقاعدہ تنخواہ کے بجائے گریجویٹ ٹیچرکو مبلغ چھ ہزار روپئے اور پوسٹ گریجویٹ ٹیچر کو مبلغ۱۲ ہزار روپئے اعزازیہ ملتے ہیں اور یہ قلیل تنخواہ بھی تین سال سے بند ہے۔ اس سلسلے میں صدر دہلی اقلیتی کمیشن ڈاکٹر ظفرالاسلام خان نے وزیر ایچ آر ڈی پرکاش جاویدکر کو خط لکھ کر متوجہ کیا ہے اور لکھا ہے کہ مدارس کے ساتھ اس طرح کا برتاؤ وزیر اعظم کے خواب کے خلاف جاتا ہے جو چاہتے ہیں کہ مسلم نوجوان کے ایک ہاتھ میں قرآن ہو اور دوسرے ہاتھ میں کمپیوٹر۔ صدر اقلیتی کمیشن نے وزیر موصوف سے رکی ہوئی تنخواہوں کو جلدازجلد ادا کرنے کے ساتھ یہ درخواست بھی کی ہے کہ ان مدرسین کو دئے جانے والے اعزازیہ میں بھی اضافہ کیا جائے کیونکہ موجودہ مہنگائی اور ضروریات معیشت کے لئے یہ اعزازیہ بہت ناکافی ہے۔
او بی سی سرٹیفکٹ
نئی دلی: اوبی سی سرٹیفکٹ کی حصولیابی میں دقتوں کی شکایت ملنے پر دہلی اقلیتی کمیشن نے ریوینیو ڈپارٹمنٹ حکومت صوبہ دہلی کو نوٹس دیکر مختلف سوال کئے تھے، جس کے جواب میں مذکورہ ڈپارٹمنٹ نے اطلاع دی ہے کہ دلی میں او بی سی سرٹیفکیٹ حاصل کرنے کی شرائط یہ ہیں: درخواست دہندہ ہندوستان کا شہری ہو، اس سے پہلے اس کے کسی خونی رشتہ دار کو یہ سرٹیفیکٹ مل چکا ہو، وہ دلی میں ۸ ستمبر ۱۹۹۳ سے رہائش پذیر ہو، متعلقہ ذات کے بارے حکومت صوبہ دلی کا نوٹیفکیشن جاری ہو چکا ہو اور درخواست دہندہ کریمی لیئر کٹیگری سے تعلق نہ رکھتا ہو جسکا نوٹیفیکشن حکومت ہند وقتا فوقتا جاری کرتی رہتی ہے۔ درخواست یا اس کے ساتھ کسی بھی منسلک دستاویز کی گزیٹیڈ آفیسر سے تصدیق کرانا ضروری نہیں ہے بلکہ درخواست دہندہ ان کی بذات خود تصدیق کر سکتا ہے۔ درخواست فارم ایس ڈی ایم /تحصیلدار سے مفت حاصل کیاجا سکتا ہے یا درخواست ای پورٹل پر آنلائن دی جا سکتی ہیں۔ درخواست ملنے اوراسکے منظور ہونے کے وقت درخواست دہندہ کو بذریعہ ایس ایم ایس یا ایمیل اطلاع دی جائے گی۔ درخواست دہندہ اپنی درخواست کا اسٹیٹس اونلائن جان سکتا ہے اور ایس ایم ایس کے ذریعے بھی پوچھ سکتا ہے۔ درخواست قبول ہونے پر سرٹیفیکٹ کو ای پورٹل سے ڈاؤن لوڈ کیا جا سکتا ہے۔ درخواست دینے کے نو (۹) دن کے اندر متعلقہ ایس ڈی ایم کو اسے قبول کرنے یا رد کرنے کا اختیار ہے ۔تاخیر کرنے کی صورت میں متعلقہ افسر کو جرمانے کے طور پر درخواست دہندہ کو دس روپیہ فی دن جرمانہ دینا ہوگا جو زیادہ سے زیادہ دو سو روپئے ہو سکتا ہے۔ مکمل تفصیلات دہلی اقلیتی کمیشن کے آفس میں دستیاب ہیں اور وہاں سے حاصل کی جاسکتی ہیں۔
بلند مسجد ڈسپنسری کے سلسلے میں وزارت اقلیتی امور کو مکتوب
نئی دلی: سچر کمیٹی رپورٹ کی سفارشات کی وجہ سے جاری کی جانے والی ملٹی سیکٹورل ڈویلپمنٹ اسکیم کے تحت دہلی کے شمال مشرق ضلع میں کچھ کام چل رہے ہیں جسمیں ایک اہم پروجیکٹ شاستری پارک کی بلند مسجد کے پاس ایک ڈسپنسری کا قیام ہے۔ اس ڈسپنسری کی بلڈنگ کا کام پچھلے ایک سال سے بند پڑا ہواہے کیونکہ وزرات اقلیتی امور منظور شدہ بجٹ کی دوسری قسط شمال مشرق ضلع کے ڈپٹی کمشنر کو ٹرانسفر نہیں کر رہی ہے۔ دہلی اقلیتی کمیشن اس پروجیکٹ کی مانیٹرنگ کر رہا ہے۔ غیر معمولی تاخیر کی وجہ سے صدر اقلیتی کمیشن ڈاکٹر ظفرالاسلام خان نے شری امیسنگ لویکھام، سکریٹری وزرات اقلیتی امور، کو خط لکھ توجہ دلائی ہے کہ مذکورہ دوسری قسط جلد از جلد روانہ کی جائے تاکہ ڈسپنسری کی بلڈنگ کا کام دوبارہ شروع ہو سکے۔
سرکاری ملازمین کی نماز جمعہ ادائیگی
نئی دہلی: دلی کے کچھ مسلم ٹیچروں کی شکایت ہے کہ ان کے اسکولوں میں انہیں نماز جمعہ با جماعت ادا کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ انہوں نے کمیشن کو و زارت داخلہ حکومت ہند کے ایک حکم نامے کی کاپی فراہم کی ہے جو سنہ ۱۹۵۴ میں جاری ہوا تھا۔ اس کے مطابق حکومت کے مسلمان ملازمین کو نماز جمعہ اداکرنے کا حق ہے لیکن اگر یہ عمل لنچ بریک کے باہر ہوتا ہے تو تنخواہ میں سے اتنے وقت کے پیسے کاٹے جائیں گے جتنا وقت فی الواقع کسی ملازم نے نماز کی ادائیگی کے لئے استعمال کیا ہوگاہے۔ دہلی اقلیتی کمیشن نے سکریٹری وزارت داخلہ حکومت ہند سے پوچھا ہے کہ کیا یہ آرڈر اب بھی لاگو ہے اور اگر اس میں کوئی تبدیلی کی گئی ہے تو اس کی اطلاع کاپی کے ساتھ کمیشن کو فراہم کی جائے۔